اسلام آباد (اے پی پی): وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپا) نے خوشحالی مائیکرو فنانس بینک سے مجبوراًمستعفی ہونے والی سینئر خاتون ملازمہ کے حق میں ایک تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے بینک کو 50 لاکھ روپے بطور ہرجانہ ادائیگی کا حکم دیدیا۔ فوسپا نے 9 ملزمان پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے جس کا 50 فیصد براہ راست شکایت کنندہ کو اور 50 فیصد قومہ خزانے میں بطور جرمانہ جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
اسی طرح صنفی امتیازی سلوک کے رویے کو پروان چڑھانے پر بینک کو بھی 50 لاکھ روپے بطور ہرجانہ خاتون کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ شکایت کنندہ جو بینک کی سب سے سینئر خاتون ملازمہ تھی، کو مبینہ طور پر کئی سال تک صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔
جس کے نتیجہ میں انہیں مجبورا استعفی دینا پڑا۔ 20 سال سے زیادہ کے ٹریک ریکارڈ کے باوجود شکایت کنندہ کو ایک مساوی پیکیج دینے سے بھی انکار کیا گیا۔شکایات کنندہ نے اپنی شکایت میں شہادتیں اور دستاویزی شواہد دیتے ہوئے صنف کی بنیاد پر غیر مساوی سلوک کی نشاندہی کی۔ جس سے ایک اہم تصور "گلاس سیلینگ” تھا جس نے بینک کے اندر خاتون کی ترقی کو محدود کر دیا۔ یہ ایک قسم کا منظم تعصب ہے جسے اس فیصلے میں "تھنک منیجر ، تھنک میل” ذہنیت کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
مختلف جگہوں پر بے شمار تعریفوں اور اعلی کارکردگی کے جائزوں کے باوجود ان کی ترقی کو روک دیا گیا اور وہ بالآخر استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئیں۔اپنے فیصلے میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے بینک ہذا میں مساوی تحفظ اور منصفانہ مواقع کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی واضح کمی کی نشاندہی بھی کی ہے۔ محتسب نے کہا کہ گلاس سیلینگ نہ صرف ایک رکاوٹ ہے بلکہ ایک انتظامی مسئلہ ہے جو اعلی ترین تنظیمی سطحوں پر متنوع ہوتا ہے، مساوات اور انصاف پسندی کو کمزور کرتا ہے۔
یہ معاملہ اس تلخ حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ اعلی عہدوں پر فائز خواتین کو بینکنگ جیسے مرد اکثریتی شعبوں میں خاص طور پر اکثر اپنی جنس کی وجہ سے غیر ضروری رکاوٹوں اور تعزیری اقدامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فوسپا نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف شکایت کنندہ کو درپیش نا انصافیوں کو حل کرتا ہے بلکہ اداروں کو شیشے کی چھت جیسی رکاوٹوں کو توڑنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کا یہ فیصلہ اسی طرح کے تعصبات رکھنے والے اداروں کے لیے ایک انتباہ کے طور پر ایک واضح پیغام بھی ہے جو کام کی جگہ پر ہر طرح کی ہراسانی اور امتیازی سلوک کے خلاف افراد کے حقوق کے عزم کی تصدیق بھی کرتا ہے۔