جامعہ تحسین القرآن نوشہرہ سے نکلے تو ہماری اگلی منزل امہ چلڈرن اکیڈمی تھی،ہمارے ہم سفر دوستوں نے یہ نام سن کر بظاہر عدم دلچسپی کا اظہار کیا، وہ سمجھے شاید یہ کوئی عام چھوٹی سی اکیڈمی ہو گی اور واپسی پر ہم صرف چائے کیلئے اس میں رکیں گے لیکن اکیڈمی میں پہنچتے ہی سب کی آنکھیں کھل گئیں،بلند و بالا سلیقے سے تعمیر کی گئی شاندار اور عالیشان عمارت ہی چغلی کھا رہی تھی کہ یہ کوئی عام ادارہ نہیں۔
خیر ہم تو اس ادارے اور اس کے بانی سے 2008 سے واقف ہیں جب میں روزنامہ نوائے وقت میں تھا اس وقت میڈیا اور مختلف حلقوں میں اسے متعارف کروانے کیلئے ادنٰی سی کوششیں کی تھیں بعد ازاں بھی موقع بموقع ادارے کی سرگرمیوں اور کردار سے آگاہی رہتی ۔
چلڈرن اکیڈمی در اصل امہ ویلفیئر ٹرسٹ کا ایک اہم پروجیکٹ ہے جسے 2005 میں یتیم بچوں کی مکمل دیکھ بھال ،ان کو مفت تعلیم و تربیت اور تمامتر ضروریات زندگی کی مفت فراہمی کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ یہاں 700 سے زائد یتیم بچوں کو معیاری تعلیم، خوراک،لباس، طبی سہولیات ،کھیل کود کے مناسب مواقع اور ادارے میں مکمل گھر جیسے بلکہ گھر سے بھی بہترین ماحول کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے۔ بچوں کو سکول کی معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ حفظِ قرآن، ناظرہ اور درسِ نظامی کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
امہ چلڈرن اکیڈمی در اصل امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام قائم ایک مثالی اور منفرد ادارہ ہے ،امہ ویلفیئر ٹرسٹ ایک عالمی رفاہی تنظیم ہے جس کے مختلف رفاہی سلسلوں کی طویل فہرست ہے گزشتہ ایک سال کے دوران ٹرسٹ کے رفاہی سلسلوں سے استفادہ کرنے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے،
ایمرجنسی ریلیف سے 1,320,636
دعوت اور تعلیم سے 555,232
پانی اور صفائی کے منصوبوں سے 492,704 اسلامی تعلیمات پر مشتمل پروگراموں سے 347,617
تعمیراتی منصوبوں سے 414,102
طبی امداد کے منصوبوں سے35,764 رمضان المبارک میں دیئے گئے پیکجز سے 197,545
گھریلو امداد کے منصوبوں سے 34,722 اور روزگار فراہمی کے منصوبوں سے 19,603 افراد مستفید ہوئے ۔
امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا محمد ادریس صاحب ایک درویش منش،خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والے عظیم انسان ہیں،وہ دیار غیر میں کسب حلال کے لئے گئے لیکن انہوں نے صرف اپنی ذات اور خاندان کیلئے محنت کرنے کے بجائے تمام دکھی انسانیت کے لئے سوچا،منصوبے بنائے اور انہیں عملی شکل دینے میں کامیاب ہوئے،ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کیلئے ایک ضخیم کتاب بھی ناکافی ہو گی ،مولانا ادریس کی زندگی ہمارے نوجوان فضلاء اور علماء کے لئے ایک زبردست سٹڈی کیس ہے،کس طرح تن تنہا ایک شخص نے انتہائی مختصر عرصے میں کامیابی کے کتنے ہی زینے اور مرحلے طے کیئے،آج دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ان کے جاری کردہ خیر کے سلسلوں سے مستفید ہو رہے ہیں ،دوسروں سے شکوہ کناں ہونے اور اپنی ناکامیوں کا بوجھ دوسروں کے کندھوں پر ڈالنے کے بجائے مولانا محمد ادریس کی طرح اپنے حصے کی شمع جلانے کی ضرورت ہے
بقول احمد فراز کے ۔۔۔۔۔
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
ڈائریکٹر تعلقات عامہ جناب ادریس خٹک صاحب نے اپنے سٹاف کے ہمراہ ہمارے وفد کا خیر مقدم کیا اور ادارے کا ایک تفصیلی وزٹ کروایا،انہوں نے ہمیں جدید سہولیات سے آراستہ کلاس رومز دکھائے ،شاندار لائیبریری، کمپیوٹر لیب، ربوٹنگ کیلئے مختص تجربہ گاہ، طلباء کے ہاسٹل، پلے گراؤنڈ اور کچن سمیت ہر ہر شعبے کا تفصیلی معائنہ بھی کروایا اور مکمل بریفنگ بھی دی ،اس دوران ہمیں ایک ایسا کمرہ بھی دکھایا گیا جہاں پینسل ریزر، سٹیشنری، یونیفارم سمیت بچوں کی ضرورت کی ہر چیز میسر تھی جو انہیں ادارے کی طرف سے فراہم کی جاتی ہیں،کلاسوں کے اوقات کا الگ یونیفارم، ہاسٹل کا الگ اور کھیل کیلئے الگ یونیفارم فراہم کیا جاتا ہے اسی طرح جوتے تک تمام اوقات کیلئے الگ الگ ہیں جو بچوں کو مفت فراہم کئے جاتے ہیں، بچوں کے علاج معالجہ کیلئے ایک جدید ترین ڈسپنسری اور میڈیکل سٹور بھی تھا جہاں بچوں کو مفت علاج معالجہ کی سہولیات دی جاتی ہیں، ہمارے وفد کو بطور خاص کچن کا بھی معائنہ کروایا گیا ،جہاں بچوں کیلئے اعلٰی معیار کا کھانا تیار ہو رہا تھا،کچن میں آویزاں مینیو اور ہفتہ وار کھانے کا چارٹ ہم سب کے لئے حیران کن تھا،پوری اکیڈمی میں اور بطور خاص کچن میں جو صفائی کا اہتمام تھا وہ قابل ذکر ہے ،ایک ایسا ادارہ جہاں 4 سال کے بچوں سے لیکر 20 سال تک کے بچے مقیم ہیں وہاں کسی جگہ بھی بکھرے ہوئے کاغذ یا ریپرز تھے نہ کہیں کوڑا کرکٹ کا نام و نشان، ہمارے ساتھ چونکہ ہمارے اداروں کے ناظمین اور شاخوں کے ذمہ داران بھی تھے ان کے لئے یہ تمامتر حسن انتظام حیران کن اور ناقابل یقین تھا،نماز کے وقت اکیڈمی میں موجود وسیع و عریض مسجد میں سینکڑوں بچوں کی موجودگی کے باوجود نہ کوئی شور شرابا تھا نہ ہڑبونگ،نظم و ضبط کا ایسا شاندار مظاہرہ دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا ۔
ادارے کے منتظمین کی طرف سے وفد کے شرکاء کیلئے پرتکف چائے کا انتظام کیا گیا تھا ،جناب ادریس خٹک صاحب پورا وقت ہمارے ساتھ رہے بہت ہی اچھے انداز میں تمام سلسلوں کا تعارف کروایا ،چائے کے بعد نماز مغرب کی ادائیگی کی اور واپس اسلام آباد کے لئے رخت سفر باندھ لیا ۔
ختم شد