سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا) کی جانب سے کالج اساتذہ کی ترقیوں اور تدریسی نظام کی بہتری کے مطالبات
سپلا کے رہنماؤں نے کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں اساتذہ کی ترقیوں میں تاخیر اور اساتذہ کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں جب تک استاد شاگرد کے معیاری تناسب (STR) کے مطابق کالجز میں اسٹاف کی ایس این ای (Sanctioned New Establishment) میں اضافہ نہیں کیا جاتا، نہ تو تعلیم کا معیار بہتر کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی حکومت سندھ کی پالیسی "تعلیم سب کے لیے” کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔
سپلا کے سینئر رہنماؤں پروفیسر کریم احمد ناریجو، پروفیسر عزیز میمن، پروفیسر عبدالمنان بروہی اور دیگر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اسسٹنٹ پروفیسرز کی ترقیوں کے لیے ورکنگ پیپرز گزشتہ چھ ماہ سے تیار ہیں، لیکن کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے بعض افسران جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، جس سے اساتذہ کی ترقی کا عمل رکا ہوا ہے۔ دو سال سے اسسٹنٹ پروفیسرز کے ترقیوں کے لیے کاغذات صوبائی سلیکشن بورڈ ٹو (PSB-II) کو نہیں بھیجے جا سکے، جس کے باعث کئی اساتذہ پوری سروس کے دوران صرف ایک پروموشن کے ساتھ گریڈ 18 میں ہی ریٹائر ہو گئے۔
سپلا رہنماؤں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ 2012 اور 2013 سے محکمہ تعلیم کالجز میں تعینات خواتین اور مرد لیکچررز، اور ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن تاحال ترقیوں سے محروم ہیں۔ خواتین لیکچررز اور سینئر ڈائریکٹرز فزیکل ایجوکیشن کی سینیارٹی لسٹوں کا ابھی تک اجراء نہیں کیا جا سکا، جس کی وجہ سے وہ مایوسی کا شکار ہیں۔
سپلا رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالجز میں اساتذہ کی شدید کمی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف تعلیم کا معیار متاثر ہو رہا ہے بلکہ طلبہ کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اساتذہ کی تعداد بڑھانے کے لیے ایس این ای میں اضافہ کیا جانا ضروری ہے تاکہ استاد شاگرد کے تناسب کو بہتر بنایا جا سکے۔
سپلا نے وزیر تعلیم سندھ، سید سردار شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور اساتذہ کی ترقیوں میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔ اس کے علاوہ خواتین لیکچررز اور سینئر ڈائریکٹرز کی سینیارٹی لسٹوں کا جلد از جلد اجراء کیا جائے تاکہ اساتذہ کے درمیان مایوسی ختم ہو اور وہ اپنی تدریسی ذمہ داریاں پوری توجہ اور محنت کے ساتھ انجام دے سکیں۔
سپلا نے کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی صورتحال کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اساتذہ کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اساتذہ کی ترقیوں میں تاخیر اور اسٹاف کی کمی جیسے مسائل کو حل کیے بغیر نہ تو تعلیمی معیار بہتر ہو سکتا ہے اور نہ ہی طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کی جا سکتی ہے۔