گوجرانوالہ میں جعلی پنشن اسکینڈل میں ملوث اسسٹنٹ ڈائریکٹر وقاص مظفر ججا کی دوبارہ تعیناتی نے EOBI (ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن) کی نئی انتظامیہ کی پالیسیوں پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ تعیناتی 18 اکتوبر 2024ء کو جاری ہونے والے آفس آرڈر 208/2024 کے تحت کی گئی جس کے بعد وقاص مظفر ججا کو لاہور نارتھ ریجنل آفس سے واپس گوجرانوالہ ریجنل آفس منتقل کیا گیا، جو ان کے خلاف جاری اسکینڈل کی جائے واردات ہے۔
یہ تبادلہ اس وقت کیا گیا ہے جب سابقہ انکوائری رپورٹ میں وقاص مظفر ججا، شاہد انعام، اور عمارہ گل سمیت کئی افسران کے خلاف جعلی پنشن کے معاملات میں ملوث ہونے کے الزامات سامنے آئے تھے۔ انکوائری رپورٹ میں واضح طور پر ان افسران کے خلاف مزید تحقیقات کی سفارش کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق وقاص مظفر ججا نے حال ہی میں گوجرانوالہ کا خفیہ دورہ کیا اور ان فیکٹری مالکان پر دباؤ ڈالا جن کے نام پر جعلی سروس سرٹیفکیٹ اور پنشن کی درخواستیں منظور کی گئیں۔ اس معاملے پر نیک نام ریجنل ہیڈ محمد صدیق نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مذکورہ افسر کے دوبارہ تعینات ہونے سے انکوائری کے شواہد میں مداخلت اور ہیرا پھیری ہو سکتی ہے۔
باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ EOBI کی نئی انتظامیہ نے اس معاملے پر غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے جس سے ادارے میں بدعنوان عناصر کو بچانے کی کوششیں مزید تقویت پکڑ سکتی ہیں۔ HR ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی پر بھی تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے جان بوجھ کر اسکینڈل کے مرکزی کرداروں کے خلاف کارروائی کو روکنے کی کوشش کی ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ادارہ کو اپنے انتظامی امور میں فوری طور پر شفافیت اور دیانت داری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ پنشن فنڈ کی لوٹ مار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔
پنشن فنڈ محنت کشوں کی ایک عظیم امانت ہے اور اس میں خیانت کسی طور پر بھی برداشت نہیں کی جا سکتی۔