کراچی: بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کی ڈائریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین نے آئی سی سی بی ایس میں مستقل ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے منعقدہ غیرمنصفانہ سلیکشن بورڈ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سلیکشن بورڈ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے باعث شفافیت کو نقصان پہنچا ہے۔
پروفیسر فرزانہ شاہین اور پروفیسر ڈاکٹر شبانہ سمجی، جو دونوں اس تقرری کے امیدوار تھیں، نے سلیکشن بورڈ میں حاضر ہوکر احتجاجاً انٹرویو دیے بغیر بورڈ کی غیر منصفانہ کارروائی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
پروفیسر شاہین نے سلیکشن بورڈ میں دو ڈونرز، نادرہ پنجوانی اور عزیز جمال کی شمولیت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی افراد ہیں جنہوں نے حالیہ عرصے میں آئی سی سی بی ایس کی سربراہ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں الزامات عائد کیے تھے، اور اسی کے تحت انہوں نے جامعہ کراچی کے تقریباً ڈیڑھ سو تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو قانونی نوٹس بھیج کر ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ پروفیسر شاہین کے مطابق ان افراد کی سلیکشن بورڈ میں موجودگی ایک مفادات کے تصادم (Conflict of Interest) کی واضح مثال ہے، جو انتخابی عمل کو غیر شفاف بناتی ہے۔
مزید برآں، پروفیسر شاہین نے بتایا کہ سلیکشن بورڈ میں شامل دو ایسے افراد بھی تھے جو آئی سی سی بی ایس میں وزٹنگ یا ایڈجنکٹ فیکلٹی کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ ایک تعجب کی بات ہے کہ وہ افراد ایک ایسی پوزیشن کے لیے کسی فرد کا انتخاب کر رہے تھے جو بعد میں ان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا، جس سے انتخابی عمل پر مزید سوالات اٹھتے ہیں۔
پروفیسر فرزانہ شاہین نے جامعہ کراچی کے شیخ الجامعہ سے مطالبہ کیا کہ اٹھائیس ون جی کے تحت قائم کیے جانے والے آئی سی سی بی ایس سمیت یونیورسٹی کے تمام سینٹروں پر ماڈل اسٹیچوٹس کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر سینٹ کا اجلاس طلب کیا جائے تاکہ شفافیت اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔