اتوار, دسمبر 22, 2024

سندھ رواداری مارچ اور تحریک لبیک کے احتجاج میں جھڑپیں، ایک جاں بحق، متعدد زخمی

کراچی: کراچی میں سندھ رواداری مارچ اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی بیک وقت احتجاج کی کال کے باعث ریڈ زون میدان جنگ بن گیا۔ میٹرو پول ہوٹل کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس کی ایک موبائل کو آگ لگا دی، جبکہ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 30 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔

سول سوسائٹی نے عمر کوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کے ماورائے عدالت قتل اور سندھ میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف آج کراچی پریس کلب پر احتجاج کی کال دی تھی، جبکہ تحریک لبیک پاکستان نے بھی اسی مسئلے پر پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ پولیس نے احتجاج کی کال کے پیش نظر گزشتہ روز ہی سندھ بھر میں 5 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے جلسے، جلوس اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی لگائی تھی۔ اتوار کی صبح ہی کراچی پریس کلب کو جانے والے تمام راستوں پر بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔

عینی شاہدین کے مطابق اتوار کی شام ٹی ایل پی کے کارکنوں کی بڑی تعداد میٹروپول ہوٹل پر جمع ہوئی، لیکن وہاں تعینات پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو پریس کلب جانے سے روک دیا، کیونکہ وہاں پہلے ہی سندھ رواداری مارچ کے شرکا احتجاج کر رہے تھے۔ فریقین کے آمنا سامنا ہونے سے امن و امان کی صورتحال بگڑنے کا خدشہ تھا۔

پولیس کی جانب سے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، جس سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور پولیس اہلکار سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان ریحان محمد خان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر براہ راست فائرنگ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ فائرنگ سے کارکن ماجد جاں بحق ہوا ہے۔

پولیس سرجن سمعیہ سید نے بتایا کہ مظاہرے کے مقام سے ایک شخص کی لاش جناح ہسپتال لائی گئی ہے جس کے سر پر گولی لگی تھی۔ ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کراچی پریس کلب کے باہر سے فریقین کے 20 افراد کو حراست میں لیا ہے، جن میں تحریک انصاف کے رہنما علی پلھ، سورٹھ تھیبو اور دیگر شامل ہیں۔

پولیس نے کراچی پریس کلب آنے والی تمام سڑکیں اور راستے بسوں اور کنٹینروں سے بند کردیے تھے، حتیٰ کہ رپورٹرز اور کیمرہ مینوں کو بھی پریس کلب آنے سے روکا گیا۔ ڈپٹی کمشنر جنوبی نے کراچی پریس کلب کا دورہ کیا اور ہنگاموں اور فسادات کے خطرے کے پیش نظر نہ صرف کراچی بلکہ سندھ بھر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کراچی پولیس کے ہاتھوں سندھ رواداری مارچ کے متعدد شرکا کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار مظاہرین کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور سندھ رواداری مارچ کے شرکا کو کراچی پریس کلب پر احتجاج کی اجازت دی جائے۔

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسکhttps://alert.com.pk/
Alert News Network Your Voice, Our News "Alert News Network (ANN) is your reliable source for comprehensive coverage of Pakistan's social issues, including education, local governance, and religious affairs. We bring the stories that matter to you the most."
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں