اسلام آباد: خلیل الرحمان قمر ایک مشہور پاکستانی مصنف اور پروڈیوسر ہیں جنہوں نے متعدد ہٹ ٹیلی ویژن ڈرامے اور فلمیں لکھی ہیں جن میں منجلی، صدقے تمہارے، بنٹی آئی لو یو، میرے پاس تم ہو، پیارے افضل، جنٹلمین، زمین بازار، لال عشق، پنجاب نہیں جاؤں گی شامل ہیں۔
پاکستانی ڈرامہ نگارنے حال ہی میں آمنہ عروج اور اس کے گینگ کے خلاف اپنے جاری کیس کی تازہ ترین کارروائی کے حوالے سے میڈیا سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ آمنہ عروج، اس کے گینگ اور سوشل میڈیا ٹرولز کو معاف نہیں کریں گے۔
خلیل الرحمان قمر نے کہا آمنہ عروج اور اس کے گینگ نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ وہ انہیں معاف نہیں کریں گے. ان کو سخت سزا دینا ضروری ہے کیونکہ ایسے لوگ عام لوگوں کے لیے بھی خطرناک ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ ایک بہت ہی خطرناک گینگ تھا جو پہلے سے مطلوب تھا اور قتل کے متعدد مقدمات میں ملوث تھا۔
خلیل الرحمان قمر نے مزید کہا کہ عزت دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جب تک انہیں سزا نہیں مل جاتی تب تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ پہلے اس گینگ سے نمٹیں گے اور اس کے بعد دیگر ٹرولز کے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ قانونی طور پر کام کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹرول کرنے والوں کو بھی سزا ملے گی۔
خلیل الرحمن قمر کا مزید کہنا تھا کہ وہ زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ان کے وکلا نے اس بارے میں زیادہ بات کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
واضح رہے کہ خلیل الرحمٰن قمر کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش کا معاملہ جولائی کے آغاز میں سامنے آیا تھا، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تقریبا تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا، بعد ازاں ڈراما ساز کی آمنہ عروج کے ساتھ نازیبا ویڈیوز بھی لیک ہوئی تھیں۔
خلیل الرحمان قمر نے 15 جولائی کو اپنے ساتھ ہونے والی ڈکیتی اور اغوا کی واردات کی ایف آئی آر 21 جولائی کو لاہور کے تھانہ سندر میں درج کروائی، جس کے مطابق ایک خاتون نے انہیں ڈراما پروڈیوس کرنے کی پیشکش کے بہانے بلایا لیکن وہاں پر مسلح افراد نے ان سے رقم ہتھیانے کے علاوہ اغوا کیا اور فون سے ڈیٹا بھی کاپی کر لیا۔
ایف آئی آر میں خلیل الرحمان نے بتایا کہ ’15 جولائی کو رات 12 بجے انہیں ایک نامعلوم نمبر سے کال آئی، کال کرنے والی خاتون نے اپنا نام آمنہ عروج بتایا اور کہا کہ میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں، انگلینڈ سے آئی ہوں اور آُپ کے ساتھ ڈراما بنانا چاہتی ہوں جس کے بعد خاتون نے مجھے بحریہ ٹاؤن کی لوکیشن بھیج دی اور میں چار بج کر 40 منٹ پر وہاں پہنچ گیا۔‘
خلیل الرحمان قمر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ملزمان نے مجھ سے زبردستی میرے فون کا پاس ورڈ لیا اور میرے فون کا ڈیٹا اپنے فون پر ٹرانسفر کر لیا اور مجھے بری طرح زدوکوب کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی دوران ایک ملزم ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے کر اٹھا اور گن پوائنٹ پر اس کا پاس ورڈ پوچھا اور اے ٹی ایم مشین سے دو لاکھ 67 ہزار روپے نکلوا کر کہا کہ انہیں مار دینے کا حکم ہے اور ان سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ بھی کیا۔