کراچی (صدیق اللہ خان): 8 اکتوبر2024 میڈیا ورکرز کےلیے برا دن ثابت رہا۔92نیوزمیڈیا ہاوس کے زیرانتظام 92نیوز اخبار کے اسلام آباد اور کراچی سے اسٹاف کو فارغ کردیا گیا ہے اور اخبار تین شہروں سے شائع تو ہوگا لیکن اصل میں وہ ڈمی ہوگا۔فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے92نیوزمیڈیا ہاوس کے مالکان 21ویں صدی کے دوسرے عشرے کے وسط میں تعلیم اورآئل کے دھندے میں منافع کی صورت اربوں روپے کمانے کے بعد میڈیا بزنس میں آئے تھے۔ بڑی سرمایہ کاری سے آغاز کیا ۔ان سے پہلے ٹاپ رینکنگ چینل بھی اپنے اسٹاف کودفتری انٹرٹینمنٹ میں چائے اور پانی کی فری سہولت فراہم کررہے تھے ۔نئے سیٹھوں نے چائے پانی کے ساتھ اسٹاف کو کھانے فراہم کرنے کی روایت کا آغاز کیا۔چینل مستندباوقار بنانے کےلیے مارکیٹ سے اچھی ساکھ کے حامل تجربہ کار اور پروفیشنل لوگوں کوہائیر کیا،وہ کہتےہے نہ جتنا گڑ ڈالواتنا ہی میٹھا ہوگا،ٹیم نے محنت کی اور6فروری2015 سے نشریات کا آغاز کرنے والے چینل نے ابتدا ہی میں عوام کا اعتماد حاصل کرلیا ۔کامیابی ملی تو مالکان نے ایک سال بعدہی2016 سے پرنٹ میڈیا کی طرف پیش قدمی کی اور پھر وقتا فوقتا کچھ وقفے کے ساتھ پاکستان کے سات بڑے شہروں کراچی،لاہور،اسلام آباد،پشاور،فیصل آباد،کوئٹہ اور ملتان سے اخبارات کا اجرا کیا۔دنیا جانتی ہے پاکستان پرطاقتور اشرافیہ قابض ہے۔جو ریاست کی ہرنعمت جس پر ان کا کوئی حق نہ بھی ہو۔مال مفت دل بے رحم کی طرح استعمال کررہی ہے۔یہ ہی وجہ ہے ٹیکس فری، سبسڈی خورپاکستانی سیٹھ کو پرافٹ میں کمی بھی خسارہ نظرآتا ہے۔اس کیس میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔لہذامیڈیا اسٹاف باہر لیکن اخبار چلتا رہے گا۔