منگل, نومبر 5, 2024

اے پی سی میں فلسطینیوں سے یکجہتی، اسلامی ممالک کے اتحاد کا مطالبہ

فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) میں بڑی تعداد میں سیاسی جماعتوں کے سربراہان و رہنما شریک ہوئے، شرکا نے اسرائیل کے خلاف اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوششوں کا مطالبہ کردیا۔

مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں ایم پی سی میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف بھی شریک ہیں۔

اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری، احسن اقبال، شیری رحمٰن مولانا فضل الرحمٰن، ایمل ولی خان اور یوسف رضاگیلانی بھی ایم پی سی میں شریک ہیں۔

کانفرنس میں قومی ترانے کے بعد تلاوت سے باقاعدہ آغاز کیا گیا، شیری رحمان نے کانفرنس کا ایجنڈا پیش کیا کہ 7 اکتوبر ایک ایسا سیاہ دن ہے جس دن اسرائیل نے فلسطین کے عوام پر حملہ کیا آج اسی پر کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔ بعدازاں صدرمملکت نے خطاب کے ساتھ کانفرنس شروع کی۔

اپنے خطاب میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ایک اس کانفرنس کے لیے وزارت خارجہ کا ڈرافٹ ہے اور ایک میرے دل کی آواز ہے، ہم نے پی ایل او کے یہاں دفاتر دیکھے، میں کئی بار یاسر عرفات سےملا، پاکستان کا پی ایل او کے ساتھ کوآپریشن رہا ہے، اسرائیل اپنی جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ کرتا جارہا ہے اور یہ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور اب وہ لبنان و شام سمیت دیگر ممالک کو نشانہ بنارہا ہے، عالمی برادری اسرائیل کو روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور فلسطین بالخصوص غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے دنیا اس بات کا سخت نوٹس لے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کے انفرا اسٹرکچر، عوامی املاک کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے بعد اب اسرائیل نے اپنی اس سفاکانہ مہم کو مزید وسعت بخشتے ہوئے لبنان، شام اور یمن کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانہ شروع کردیا ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ اپنے ان اقدامات سے اسرائیل ناصرف خطے کے امن، استحکام اور سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اس کے اقدامات سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں اشتعال انگیزی میں اضافے پر شدید تشویش ہے اور وہ فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیلی سفاکیت اور جارحیت کے ساتھ ساتھ حماس اور حزب اللہ کی قیادت کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور لبنان کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور بہادر شہدا کے لیے دعاگو ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری اس قتل عام سے روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے اور ایسا کر کے وہ استثنی کے کلچر اور عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھنے کے عمل کو فروغ دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین اور لبنان کے عوام آزادانہ طور پر ڈر اور خوف کے بغیر زندگی بسر کرنے کے مستحق ہیں لہٰذا عالمی برادری اشتعال انگیزی میں کمی کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم عالمی برداری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے اور تنازع مزید نہ پھیل سکے۔

مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں ایک بہت ہی اہمیت کے حامل کیس کے حوالے سے اکھٹے ہوئے ہیں، دنیا کے اندر خوفناک بربریت والا کیس ہے، فلسطینیوں کے پاس کوئی سازوسامان نہیں، ایسی بربریت ہم نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھی جو اسرائیل کر رہا ہے، ابھی بھی بہت سارا طبقہ اس کو انسانی مسئلہ نہیں سمجھتا ہے، اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ شہبازشریف نے جنرل اسمبلی میں فلسطین کا مسئلہ بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے، اقوام متحدہ کو بھی کوئی فکر نہیں کہ وہ اپنی قرارداد پر عمل نہیں کراسکی، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھی قراردادوں پر عمل نہیں کراسکا۔

انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ہم کوئی فیصلہ کریں، اس حوالے سے جتنے جلدی اقدامات ہیں کرنے چاہیے، فلسطین کے حوالے سےخاموشی اختیار کرنا انسانیت کی تذلیل ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے مجاہدین نے حملہ کیا، حماس کے حملے نے فلسطین کے مسئلے کی نوعیت تبدیل کر دی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کے ناسور کا فیصلہ 1917 میں برطانوی وزیرخارجہ بالفور نے کیا، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا، ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی بحث پر تعجب ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام دوریاستی حل کی حمایت نہیں کرے گی، دوریاستی حل کا جواز نہ شرعی، نہ سیاسی اور نہ جغرافیائی طور پر ممکن ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ امت نے ایک سال کے دوران جس بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے وہ جرم ہے، امت کی بے حسی کے جرم میں پاکستان بھی برابر کا شریک ہے، کیا ہمیں اس کا احساس ہے؟ اس کانفرنس کی قرارداد سے فلسطینیوں کے دکھوں کا ازالہ نہیں ہوگا، فلسطینی بھائیوں کو ہمارے زبانی جمع خرچ کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس اسلام دشمنوں کی نظر میں دہشتگرد ہوگی، ہماری نظر میں نہیں ہے، پاکستان، مصر، ترکی، انڈونیشیا اور دیگر مسلم ممالک سے مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی بنائے، آج کا اجلاس معنی خیز ہونا چاہیے۔

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسکhttps://alert.com.pk/
Alert News Network Your Voice, Our News "Alert News Network (ANN) is your reliable source for comprehensive coverage of Pakistan's social issues, including education, local governance, and religious affairs. We bring the stories that matter to you the most."
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں