ای او بی آئی کے ڈیٹا بیس کی بدولت دیار غیر میں اچانک وفات پاجانے والے ایک پاکستانی شہری کاشف حیات کے لواحقین کا سراغ کیسے ملا:
کافی لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کر رہی تھی کہ جس میں شارجہ سے کسی دردمند شخص نے فیس بک پر یہ افسوس ناک اطلاع دی تھی کہ شارجہ میں مقیم ایک پاکستانی شہری کاشف حیات کا رضائے الٰہی سے اچانک انتقال ہوگیا ہے ۔
لیکن کسی وجہ سے شارجہ میں مرحوم کے لواحقین کا کوئی اتا پتا نہیں مل پا رہا تھا ۔
لہذاء انہوں نے اعلان کیا کہ اگر کوئی شخص پوسٹ میں دی گئی ان معلومات کی مدد سے کاشف حیات مرحوم کے لواحقین اور رشتہ داروں سے واقفیت رکھتا ہو تو فوری طور پر انہیں اس افسوس ناک واقعہ سے مطلع کریں ۔
*دیگر سینکڑوں لوگوں کی طرح یہ پوسٹ دیکھ کر ہمارے EOBI کے ایک عزیز دوست محمد ابراہیم فاروقی سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر لاء ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی نے بھی اسے دیکھا اور انہوں نے فوری طور پر اپنے تجربہ کی روشنی میں اور حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس پوسٹ میں درج کاشف حیات مرحوم کی پرسنل انفارمیشن کے قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعہ EOBI کی ویب سائٹ میں بیمہ دار افراد کے ڈیٹا بیس کے کی مدد سے مرحوم کے رہائش گاہ گلشن حدید کراچی کا پتا چلانے میں کامیاب ہو گئے اور پھر انہوں نے مرحوم کاشف حیات کے اہل خانہ سے رابطہ قائم کیا ۔
ابراہیم فاروقی کی اس بے لوث کوشش کے نتیجہ میں کاشف حیات مرحوم کے لواحقین کو اپنے پیارے کی وفات کی افسوس ناک اطلاع مل گئی اور وہ ضروری کارروائی کے بعد کاشف حیات مرحوم کا جسد خاکی وصول کرنے ایئر پورٹ چلے گئے تھے ۔
اس سلسلہ میں انسانی ہمدردی کے جذبہ کے تحت مدد فراہم کرنے پر کاشف حیات کے اہل خانہ نے ابراہیم فاروقی کا شکریہ ادا کیا اور انہیں دعائیں بھی دیں۔
ہمارے ساتھی ابراہیم فاروقی کی بروقت کوششوں اور ان کے جذبہ خدمت کے نتیجہ میں کاشف حیات مرحوم کے لواحقین کو اپنے پیارے کے جسد خاکی کی وصولی کا موقع میسر آیا ۔
ابراہیم فاروقی کا یہ عمل یقیناً لائق ستائش ہے
مزید یہ کہ اس واقعہ سے EOBI کے بیمہ دار افراد کے لئے قائم EOBI ڈیٹا بیس کی اہمیت کا بھی بخوبی اندازہ ہوتا ہے: