کراچی: بروز جمعرات 26 ستمبر اکیڈمک کونسل کا ایک اجلاس جامعہ کراچی کے چائینیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم میں منعقد ہوا جس کی صدارت شیخ الجامعہ نے کی۔ اجلاس کے دوران کالجز کے الحاق پر گفتگو کرتے ہوئے سپلا کے صدر پروفیسر منور عباس نے طریقہ کار کے دہرے معیار پر گفتگو کی تو شیخ الجامعہ نے انہیں گنڈاپور قرار دیا اور نامناسب الفاظ کا استعمال کیا جس پر کچھ اساتذہ نے احتجاج کیا اور اکیڈمک کونسل جیسے باوقار ادارے میں اس طرح کی گفتگو پر اظہار افسوس کیا۔ کالجز کے اساتذہ و پرنسپلز کے منتخب نمائندے ساڑھے گیارہ ہزار اساتذہ و کالجز کی اکیڈمک کونسل میں نمائندگی کرتے ہیں اور یہ رویہ نمائندگی صلب کرنے کے مترادف ہے. جب ممبر غفران عالم نےمختلف ڈپارٹمنٹس میں فیسوں کی rationalization کے حوالے سے گفتگو کی تو ایک بار پھر نامناسب اور جارحانہ انداز اپناتے ہوئے شیخ الجامعہ نے انکو بات مکمل کرنے سے روکا۔ جس پر پروفیسر ڈاکٹر فردوس نے اعتراض کیا کے ایک معزز رکن کو اس کی رائے سے روکنا مناسب نہیں جس پر شیخ الجامعہ نے ان پر طنز کیا کہ کیا وہ غفران عالم کی اسپوکس پرسن ہیں۔ قبل ازیں پریزیڈنٹ کٹس اور ممبر سینڈیکیٹ نے فیسوں میں 10٪ کی بجائے 5٪ اضافے کی تجویز دی جسکی ممبران کی اکثریت نے ڈیسک بناکر تائید کی تاہم وائس چانسلر نے اعلان کیا کہ فیسوں میں10% اضافہ سینڈیکیٹ سے منظور ہے اور اکیڈمک کونسل کی منظوری کی کوئی ضرورت نہیں جبکہ فیس کا اختیار سنڈیکیٹ نہیں بلکہ صرف اکیڈمک کونسل کے پاس ہے. اس مدعے پر پروفیسر منور عباس،پروفیسر ناصر اقبال اور پروفیسر علی شیر گھانگھرو نے نکتہ اعتراض دیتے ہوئے کہا کہ اس مہنگائی کے دور میں فیسوں میں اضافہ طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے.
ہم ممبران یہ سمجھتے ہیں کے یہ ادارے رائے بنانے کا فورم ہیں جس کو اس انداز میں چلانا غیر مناسب ہے اور شیخ الجامعہ کو اپنے رویہ کو درست کرنے کی ضرورت ہے. یونیورسٹی سےملحق سرکاری کالجز کے الحاق کے مسائل، امتحانی شیڈیول اور امتحانی ذمہ داریوں کی ادائی سے لے کر یونیورسٹی میں بڑھتی ہوئی فیس پر رائے دینے اور فیصلے کرنے کا علمی و شائستہ ماحول ہی مسائل کے حل کا سبب بن سکتا ہے.