کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ سندھ حکومت اور متعلقہ اتھارٹی کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں تھا جس کے تحت مدعا الیہ کو سروسز ڈپارٹمنٹ کی ریکوزیشن کے تحت اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں تعینات کیا گیا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ سید ذوالفقار علی شاہ کی تعیناتی بذریعہ ڈیپوٹیشن میں شفافیت نہیں تھی اور نہ ہی وہ قانون کے مطابق تھی ۔
عدالت نے چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی و میر پور خاص سید ذوالفقار علی شاہ کی تعیناتی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سروسز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ریکوزیشن کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا ۔
عدالت نے سید ذوالفقار علی شاہ کو ان کے اصل محکمے میں واپس بھیجنے کا حکم دے دیا ۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میںلکھا ہے کہ کنٹرولنگ اتھارٹی کے پاس قانون کے تحت سرچ کمیٹی کی سفارشات جو مسابقتی طریقہ کار کے تحت کی گئی ہو چیئرمین ، سیکریٹری اور کنٹرولر کو تعینات کرنے کا اختیار ہے ۔جبکہ 1972 کے آرڈیننس میں یہ مینشن نہیں کیا گیا کہ کنٹرولنگ اتھارٹی کے پاس وفاقی حکومت کے افسر کو ڈائریکٹ ریکوزیشن کے تحت تبادلہ کروا سکے ۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کا وہی افسر ڈیپویٹ کیا جا سکتا ہے جو سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے میرٹ پر مبنی طریقہ کار پر پورا اترتا ہو۔