جمعرات, نومبر 21, 2024

آذربائیجان – Azerbaijan (کوہ قاف، مغربی ایشیا)

کراچی/ اسلام آباد سے سوا دو ہزار میل براسته عاشق آباد یا تہران ، جانبِ مغرب واقع ہے
آمد و رفت ہوائی راستہ سے بھی ممکن ہے – برّی سفر براسته ایران، Rasht رشت کیا جاسکتا ہے۔
نخچیوان (Nakhichevan) ٹکڑہ باقی ملک سے الگ ہے اور آرمینی رقبہ سے پار ہے۔وہاں براستہ تبریز سیدھا جایا جا سکتا ہے ۔

آذربائجان کا وقت پاکستان سے ایک گھنٹہ پیچھے ہے۔

آذربائجان کے پڑوسی ممالک میں آرمینیه، ایران ، داغستان،روس ، جارجیه شامل ہیں۔
بریٹانیکا (Britannica) کے مطابق اسکا رقبہ 33،166 مربع میل/ 85,900 مربع کلومیٹر پر محیط ہے (آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے برابر)
کوہ قاف کلاں کا جنوب مشرقی کونہ باکو پر ختم ہوتا ہے۔ درمیان میں دریائے کُرا کا زرخیز میدان ہے اور جنوب میں کوہ قاف خورد کا مشرقی حصہ۔ دریائے عراس جنوب میں ایران کے ساتھ بیشتر سرحد بندی کرتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے بہت سے دریا کوہ قاف سے نکل کر کیسپیئن سمندر میں گرتے
ہوئے پر بہار وادیاں بناتے ہیں۔

آبادی ایک کروڑ ایک لاکھ چالیس ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔
باکو Baku اسکا دارالحکومت (capital) ہے جسکی آبادی 22 لاکھ 36 ہزار ہے۔
آذربائجان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی اور سرکاری زبان آذربائجانی/آذری ہے جو ترکی سے مشابہ ہے۔

آذربائجان میں 97.3 فیصد مسلمان اور قریبًا 3 فیصد اقلیتیں ہیں ۔مگر ملک کو سب سے زیادہ سیکولر اسلامی ریاست سمجھا جاتا ہے ۔

آب و ہوا اور موسم کا حال یہ ہے کہ ساحل سے اندرونِ ملک شمال کی جانب سردی بڑھتی ہے۔ گرما خوشگوار ہے، پہاڑ خنک اور سرد۔
باکو اور میدانی علاقہ خشک سا رہتا ہے جب کہ بلندی کے ساتھ ساتھ بارش چالیس انچ سالانہ تک بڑھتی ہے۔

آذربائجان کی کرنسی کا نام منات(manat) ہے جو کہ آجکل 163.19 پاکستانی روپیہ اور 0.59 ڈالر (ریاست ہائے متحدہ امریکہ) کے برابر ہے۔
اقتصادی محاذ پر منات سکہ کی پشت پر تیل کی برامدات ہیں۔ تمباکو ، پھل اور کپاس کی پیداوار خوب ہے۔

کوہ قاف کلاں میں لوگ نہایت خوش شکل ، خوش اخلاق ،شریف اور بہادر ہیں۔

مذہب اسلام یہاں ایسے پہنچا کہ حضرت عمر نے 21ھ میں عقبہ بن فرقد کو امیر بنا کر آذربائجان بھیجا ۔ دوسری جانب حضرت بکیر کو روانہ فرمایا جنہوں نے بادشاہ اسفند یار کو شکست دے کر زندہ گرفتار کر لیا۔ عتبہ نے اس کے بھائی بہرام کو شکست دے کر بھگا دیا۔ مورخ بلاذری نے فتوح البلدان میں لکھا ہے کہ معرکہ نہاوند کے بعد عَلم حضرت حذیفہ بن یمان کو ملا تھا جنہوں نے دار الحکومت اردبیل Ardabil فتح کیا۔ تقریباً یہیں سے اسلام پورے کوہ قاف اور شمال میں پھیلا۔ سن 1812ء میں زار روس کا دباؤ پڑنے لگا تو 1828ء میں ایک معاہدہ کی رو سے ایران اور روس نے علاقہ تقسیم کر لیا۔ 1918ء میں روسی حصہ نے آزاد حکومت قائم کر لی مگر 1922ء میں روسی پھر آگئے۔ 1991ء میں جب سوویت یونین ٹوٹ رہا تھا، آزادی کا جھنڈا لہرانے والی پہلی قوم یہی تھی۔ کمونسٹوں نے ایکدم زمینی ، فضائی اور بحری حملہ کر کے باکو میں بے حد قتل عام کیا ہزار ہا لوگ شہید ہوۓ۔
لوگ ترک ہیں، زبان ترکی ہے لیکن اثر رسوخ ایران کا زیادہ رہا ۔

ملک کے درمیان میں وسیع علاقہ نگورنو-کراباخ (Nagorno-Karabakh)
کہلاتا ہے جہاں آذری آرمینی آبادی نصف نصف تھی (دونوں کہتے ہیں کہ ہماری آبادی زیادہ ہے) ۔
یہی جگہ مشہور آرمینیا آذربائجان جنگ کا سبب بنی جب 1980ء میں اس علاقے کے آرمینی رہائشیوں نے آذربائجان کے خلاف جنگ شروع کردی جنکو آرمینی حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی۔
یہ گوریلا جنگ 1988ء سے 1991ء تک چلی۔
پھر 1992ء سے 1994ء تک باقاعدہ دونوں ممالک کی جنگ ہوئی جس میں آرمینیا نگورنو-کاراباخ کے علاوہ بھی 9 فیصد آذربائجان پر قابض ہو گیا ۔مئی 1994ء میں روس دونوں ممالک میں جنگ بندی کرانے میں کامیاب ہو گیا۔
پھر 1994ء سے 2020ء تک دونوں ممالک میں سرد جنگ چلتی رہی۔
2020ء سے دوسری نگورنو-کاراباخ جنگ کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں 2024ء کے جنوری میں آذربائجان نے نگورنو-کاراباخ پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں