عماد الدین 1085ء میں قاسم الدولہ ابو سعید کے ہاں پیدا ہوئے جو سلجوقی سلطان ملک شاہ اول کی حکومت میں حلب کے گورنر تھے۔ 1094ء میں بغاوت کے الزام میں ان کے والد کا سر قلم کردیا گیا جس کے بعد عماد الدین زنگی موصل کے گورنر کے ہاں پروان چڑھے۔ عماد 1127ء میں موصل اور 1128ء میں حلب کے اتابق بنے اور دونوں شہروں کو اپنے اقتدار میں لے آئے ۔
عماد الدین زنگی سلجوقی حکومت کی طرف سے شہر موصل کا حاکم تھا۔ جب سلجوقی حکومت کمزور ہوگئی تو اس نے زنگی سلطنت قائم کرلی اورعیسائیوں کو شکستوں پر شکستیں دے کر ان کی چار میں سے ایک صلیبی ریاست ایڈیسا کا خاتمہ کردیا جو صلیبیوں نے پہلی صلیبی جنگ کے بعد قائم کی تھی۔ ختم ہونے والی پہلی صلیبی ریاست کا دارالحکومت الرہا تھا جسے آجکل اورفا کہا جاتا ہے اور یہ ایشیائے کوچک میں واقع ہے۔
پہلی صلیبی جنگ کے بعد بیت المقدس اور فلسطین کے کئی علاقوں پر عیسائیوں کا قبضہ ہوگیا تھا اور بیت المقدس عیسائیوں اور یہودیوں کی طرح مسلمانوں کے ليے بھی بڑا مقدس مقام ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام، دائود علیہ السلام، موسی علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام اسی خطے میں ہوئے اور جس طرح وہ عیسائیوں اور یہودیوں کے پیغمبر تھے اسی طرح مسلمانوں کے بھی پیغمبر ہیں۔ پھر خود حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو جب معراج ہوئی تو وہ مسجد اقصی ہی میں ٹھہرے تھے اور یہیں سے آسمان پر تشریف لے گئے تھے۔ ان حالات میں مسلمانوں کے ليے ممکن نہ تھا وہ فلسطین پر عیسائیوں کا قبضہ خاموشی کے ساتھ گوارا کرلیتے۔ انہوں نے عیسائیوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی اور جن لوگوں نے عیسائیوں سے مقابلے میں نام پیدا کیا ان میں پہلا مشہور شخص عماد الدین زنگی تھا۔
عماد الدین زنگی کا سب سےبڑا کارنامہ 1144ء میں ایک صلیبی ریاست ایڈیسا کا خاتمہ تھا۔ زنگی نے 24 دسمبر 1144ء کو اس پر قبضہ کرلیا۔ ایڈیسا کا خاتمہ دوسری صلیبی جنگ کی وجہ بنا۔
دمشق کے حصول کی مسلسل کوششوں کے دوران 1146ء میں ایک فرانسیسی غلام نے عماد الدین کو شہید کردیا۔ عماد الدین زنگی سلطنت کا بانی تھا۔ اس کے انتقال کے بعد بڑا بیٹا سیف الدین غازی موصل میں جبکہ دوسرا بیٹا نور الدین حلب میں اس کا جانشیں بنا۔