کراچی : ای او بی آئی کے27 پی اے اور 15 پی ایس گزشتہ 35 برسوں سے اپنی جائز ترقیوں سے محروم، چیئرمین سے فوری ترقی دینے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
ملک کے نجی شعبہ کے رجسٹرڈ ملازمین کو ریٹائرمنٹ ،معذوری اور ان کی وفات کی صورت میں ان کے لواحقین کو تاحیات پنشن فراہم کرنے والے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI)،زیر نگرانی وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،حکومت پاکستان میں خدمات انجام دینے والے پرسنل اسسٹنٹ(PA) اور پرائیویٹ سیکریٹری (PS) کی بروقت ترقیوں اور کیریئر پلاننگ کے لئے کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کے باعث ہیڈ آفس کراچی سمیت ملک بھر کے 70 دفاتر میں گزشتہ 30 تا 35 برسوں سے نمایاں خدمات انجام دینے والے 27 پرسنل اسسٹنٹس(PA) اور 15 پرائیویٹ سیکریٹریوں (PS) کے ترقیوں سے محروم رہنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ جس کے نتیجہ میں ان میں شدید احساس محرومی اور غم و غصہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس سلسلہ میں ای او بی آئی کے امور پر گہری نظر رکھنے والے ادارہ کے سابق افسر تعلقات عامہ اسرار ایوبی کا کہنا ہے کہ پیشہ ورانہ قابلیت، ہنر مندی، وسیع تجربہ اور اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے باوجود ای او بی آئی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے پی اے اور پی ایس کا شمار ایک فراموش شدہ اور نظر انداز طبقہ میں کیا جاتا ہے۔
ادارہ کے بعض اعلیٰ افسران میں اپنے پی اے اور پی ایس سے سیکریٹری کی حیثیت سے کام لینے کی مطلوبہ صلاحیت اور قابلیت نہ ہونے کے نتیجہ میں تمام دفاتر میں ان پی اے اور پی ایس سے غیر قانونی طور پر روزمرہ ڈاک کی انٹری، بینی فٹس اور دیگر دفتری کام لئے جارہے ہیں جس کے باعث ان پی اے اور پی ایس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو زنگ لگ گیا ہے ۔
جبکہ یہ تمام پی اے اور پی ایسحال ہی میں انتظامیہ کی جانب سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ (PIM) کراچی کے زیر اہتمام مجوزہ ترقیوں کے لئے لازمی سیکریٹیریل ٹریننگ کورس بھی کامیابی سے مکمل کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود بعض مخصوص افسران ان مظلوم پی اے اور پی ایس کی جائز ترقیوں کے معاملہ میں حسب روایت روڑے اٹکانے میں مصروف ہیں جس کے نتیجہ میں ادارہ کے ملک بھر کے 42 پی اے اور پی ایس میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔
اسرار ایوبی کے مطابق ای او بی آئی کے تمام گریڈ کے ملازمین میں پی اے اور پی ایس وہ واحد شعبہ ہے جہاں سوائے ایک دو سفارشی پی اے اور پی ایس کے تمام پی اے اور پی ایس کسی قسم کی سفارش کے بجائے ان اسامیوں کے لئے شائع شدہ اشتہار اور میرٹ کی بنیاد پر ٹائپنگ اور شارٹ ہینڈ میں اپنی بھرپور مہارت اور تیز رفتاری کے ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد ملازمت کے حصول میں کامیاب ہوئے تھے ۔
یہ امر سخت باعث حیرت ہے کہ جس ادارہ میں افسران کے لئے آئے دن ترقیوں پر ترقیاں عمل میں آتی ہوں وہیں شدید نا انصافی کا شکار 42 پی اے اور پی ایس کو 30 اور 35 برسوں سے اب تک ایک بار بھی جائز ترقیوں کا موقع نہیں مل سکا جو ای او بی آئی انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ جبکہ ان پی اے پی ایس کے ساتھ دیگر سرکاری محکموں میں اپنے سیکریٹیریل کیریئر کا آغاز کرنے والے پی اے اور پی ایس وقت کے ساتھ ساتھ ترقیاں پاکر اب گریڈ 18 اور 19 کے کلیدی عہدوں تک پہنچ چکے ہیں۔
ای او بی آئی میں اپنی جائز ترقیوں سے محرومی کی مایوس کن صورت حال کے باعث ادارہ کے 42 پی اے اور پی ایس کا ملازمتی کیریئر پوری طرح تباہ و برباد ہوچکا ہے ۔طویل عرصہ سے ایک ہی عہدہ پر اپنی ملازمت کا بڑا حصہ گزارنے اور اپنے سامنے آنے والے نوارد افسران کو ترقیوں پر ترقیاں ملنے اور آنے والی ہر نئی انتظامیہ کی جانب سے ترقیوں کے لئے طفل تسلیوں اور سوتیلی ماں جیسے سلوک کے باعث متاثرہ 42 پی اے اور پی ایس اب اپنی ترقیوں سے بالکل مایوس ہوچکے ہیں۔ طویل عرصہ سے مسلسل ایک ہی عہدہ پر ملازمت کرنے کے باعث اکثر پی اے اور پی ایس کی جسمانی اور ذہنی صحت بھی متاثر ہوچکی ہے اور اکثر کے بالوں میں چاندی بھی اتر آئی ہے جبکہ متعدد پی اے اور پی ایس تو اب ریٹائرمنٹ کے قریب بھی پہنچ گئے ہیں۔
اسرار ایوبی نے مزید کہا کہ اس صورت حال کے برعکس ماضی گواہ ہے کہ اسی ای او بی آئی میں بعض انتہائی بااثر اور چہیتے پی اے اور پی ایس سجاد احمد، محمد جمیل، عرفان عالم ،شاکر علی اور محمد قدیر قریشی وغیرہ دوران ملازمت پی اے اور پی ایس کے عہدہ سے جست لگا کر ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے اعلیٰ عہدوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں ۔
اسرار ایوبی کے مطابق طویل عرصہ سے اپنی جائز ترقی سے محروم پی ایس میں شکیل احمد، ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی،I سندھ و بلوچستان کراچی، شاہد عباس بھٹی، ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی III، اسلام آباد، سید افتخار محمود نقوی، بی اینڈ سی I،سندھ و بلوچستان کراچی، محمد اعظم خان،بی اینڈ سیII، لاہور،توقیر علی، ایف اینڈ اے ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی، وحید علی شاہ، فیلڈ آفس نوشہرہ، محمد آصف، ریجنل آفس ایبٹ آباد، غلام حسن، ریجنل آفس بہاولپور، محمد شاہ نواز شیخ، ریجنل آفس کریم آباد کراچی، عرفان احمد، ریجنل آفس ناظم آباد کراچی، وحید احمد، ریجنل آفس کوٹری، محمد طارق، ریجنل آفس سرگودھا، سید شبر علی شاہ،ریجنل آفس سرگودھا، فرمان علی، ریجنل آفس سکھر اور نثار احمد مغل ریجنل آفس سکھر شامل ہیں۔
جب کہ پی اے میں جنید اختر ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی II، لاہور، رضوان احمد بی اینڈ سی I، سندھ و بلوچستان کراچی ، محمد اظہار الحق بی اینڈ سی III، اسلام آباد، محمد اشفاق، بی اینڈ سی II، لاہور، محمد راشد محنتی، ایف اینڈ اے ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی، اللہ دتہ، ریجنل آفس بہاولپور، مبشر اقبال، ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی ، ناصر احمد، ریجنل آفس رحیم یار خان، طارق محمود خاکوانی ، ریجنل آفس بہاولپور، مشتاق احمد، ریجنل آفس فیصل آباد ساؤتھ ، غلام یاسین بٹ، ریجنل آفس مانگا منڈی، شہزاد اختر، ریجنل آفس گجرات، محمد شعیب عالم، ریجنل آفس حیدرآباد، ہمیش کمار ،ریجنل آفس حیدر آباد، تنویر خورشید، ریجنل آفس اسلام آباد ویسٹ، انیل احمد، ریجنل آفس کورنگی کراچی، نجم الدین نظامانی، ریجنل آفس کوٹری، رب ڈنو ثنائی میمن، ریجنل آفس کوٹری، مرزا وقار بیگ، ریجنل آفس کوٹری، افتخار احمد، ریجنل آفس لاہور سنٹرل،نثار خان، ریجنل آفس مردان، حبیب گل، ریجنل آفس پشاور، محمد یونس،ریجنل کوئٹہ، محمد یوسف، ریجنل آفس کوئٹہ، احمد خان،ریجنل آفس راولپنڈی ، چوہدری عمران، ریجنل آفس راولپنڈی اور صوفیہ جبیں ریجنل آفس ساہیوال شامل ہیں۔
اس مایوس کن صورت حال اور طویل عرصہ سے سخت ناانصافی کا شکار ای او بی آئی کے 42 پی اے اور پی ایس نے چیئرمین EOBI فلائیٹ لیفٹیننٹ ( ر ) خاقان مرتضیٰ سے متفقہ طور پر اور پر زور مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح انہوں نے ادارہ میں اپنے مختصر وقت کے دوران اسٹاف ملازمین اور افسران کو ترقیاں دی ہیں اسی طرح مظلوم اور نظر انداز شدہ طبقہ پی اے اور ایس کو بھی فوری طور پر ان کی جائز ترقیوں کا حق فراہم کریں اور 18 ستمبر کو اپنی متوقع ریٹائرمنٹ سے قبل ترقیوں کے عمل کو ہر صورت میں ممکن بنائیں بصورت دیگر آپ کے چلے جانے کے بعد ان 42 بے زبان پی اے اور پی ایس کا ماضی کی طرح کوئی پرسان حال نہیں ہو گا۔