Home پاکستان پروفیسر اقبال چوہدری کی 6ویں بار تعیناتی کیخلاف جامعہ کراچی میں احتجاج

پروفیسر اقبال چوہدری کی 6ویں بار تعیناتی کیخلاف جامعہ کراچی میں احتجاج

0
23

کراچی : بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں 65 سالہ ریٹائر پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کی بطور ڈائریکٹر غیر قانونی تعیناتی اور حاضر سروس سینئر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین کی ڈائریکٹرشپ سے جبری اورخلافِ قانون معزولی کے خلاف آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے اساتذہ، اسٹاف اور طالبِ علموں نے منگل کو انجمنِ اساتذہ جامعہ کراچی اور جامعہ کراچی کی دیگر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور دیگر گروپس کے ہمراہ مظاہرہ کیا ۔

مظاہرہ کے آخر میں ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے باہر احتجاجی کیمپ میں اساتذہ، اسٹاف، انجمنِ اساتذہ اور جامعہ کراچی کی دیگر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ہمراہ پُر ہجوم پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس سے ایچ ای جے انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر سید عابد علی، پروفیسر سید غلام مشرف، پروفیسر شبانہ سمجی، پروفیسر عصمت سلیم، ڈاکٹر عمران ملک، ڈاکٹر شاہ حسن، اسٹاف ممبر سید علی کاظمی اور سفیر محمد سمیت سینڈیکیٹ ممبر ڈاکٹر ریاض احمد، انجمنِ اساتذہ کی خازن ڈاکٹر ندا علی، ڈاکٹر انیلا اور سینٹ ممبر پروفیسر منصور نے خطاب کیا۔

مقررین نے اقبال چوہدری کی غیر قانونی تعیناتی کو سپریم کورٹ کے ریٹائر ملازمین کو دوبارہ تعینات نہ کرنے کے فیصلے کی کھلی مخالفت اور توہین قرار دیا۔ڈاکٹر ریاض احمد نے کہا کہ شیخ الجامعہ کراچی کو جامعہ کے بہتر مفاد میں از خود فیصلہ کرنا ہو گا ورنہ بین الاقوامی مرکز میں تعلیم اور تحقیق کو مزید نقصان پہنچے گا ۔

انھوں نے کہا کہ اقبال چوہدری کے دور میں ملازمین کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ پروفیسر سید غلام مشرف نے کہا کہ اقبال چوہدری 22 سال سے ایک تحقیقی ادارے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کی غیر قانونی تعیناتی پاکستان کے قوانین کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں علی کاظمی نے کہا کہ یہ پُر امن احتجاج غیرقانونی ڈائریکٹر کی معزولی تک جاری رہے گا، انھوں نے کہا کہ اقبال چوہدری ایک متنازعہ ریٹائرڈ پروفیسر ہے جس کی کرپشن کے متعلق میڈیا بار بار خبریں شایع کرتا رہا ہے۔ سفیر محمد نے کہا کہ ادارے میں 7 حاضر سروس پروفیسروں کی موجودگی میں 65 سالہ ریٹائر پروفیسر کی بطور ڈائریکٹر تعیناتی حاضر سروس اساتذہ کی توہین اور اُن کے ساتھ زیادتی ہے۔

ڈاکٹر ندا علی نے کہا کہ انجمنِ اساتذہ خلافِ قانون ایک ریٹائر پروفیسر کی تعیناتی کی مذمت کرتی ہے اور اس مظاہرے کی مکمل حمایت کرتی ہے، انھوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل جلد طے کیا جائے گا، پروفیسر عابد علی نے کہا اداروں کو مروجہ قوانین کے تحت چلانا چاہیے،اس طرح کے ماورائے قانون اقدامات سے ادارے تباہ و برباد ہو جاتے ہیں۔

پروفیسر شبانہ سمجی اور پروفیسر عصمت سلیم نے حاضر سروس سینئر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین کو ایک لائق اور ایماندار سائینسدان قرار دیتے ہوئے ان کی ڈائریکٹر شپ سے جبری اور خلافِ قانون معزولی کی پُر زور الفاظ میں مذمت کی ۔

انھوں نے کہا کہ فرزانہ شاہین کے مختصر سے دور میں سائینس اور تحقیقی سرگرمیوں کو ادارے میں فروغ ملا۔ پروفیسر منصور اور ڈاکٹر انیلا نے مطالبہ کیا کی ادارے کے تین حاضر سروس پروفیسروں میں سے کسی ایک کو ڈائریکٹر تعینات کی جائے۔