پیر, دسمبر 23, 2024

وفاقی حکومت نے سائبر کرائم کیلئے نیا ادارہ NCCIA قائم کر دیا

کراچی : وفاقی حکومت نے ملک بھر میں سائبر کرائم کی وارداتوں کی روک تھام اور سائبر ، ٹیکنالوجی کے جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی کے لئے ایف آئی اے سے سائبر کرائم کو علیحدہ کر کے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی تشکیل دے دی ہے ۔ جس کے لئے نوٹی فکیشن گزٹ کر دیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق نئی ایجنسی NCCIA کے قیام کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو الگ کر کے نئی ایجنسی میں ضم کر دیا جائے گا اور اس کے بعد اس ایجنسی کا نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جائے گا ، جب کہ ایف آئی اے سائبر کرائم میں سائبر کرائم پروجیکٹ کے زریعے بھرتی ہونے والے افسران و اہلکاروں کو بھی نوٹیفکیشن کے زریعے نئی ایجنسی میں ضم کر دیا جائے گا ۔

اس وقت سائبر کرائم ونگ مین جو کیسز عدالتوں میں ہیں ، انکوائریز چل رہی ہیں یا دیگر سائبر کرائم میں جو بھی کام ہیں وہ NCCIA میں دے دیئے جائیں گے ۔ NCCIA کا DG گریڈ 21 کا افسر ہو گا ، جسے دو سال کیلئے وفاقی حکومت بھرتی کرے گی ۔ افسر کی عمر کی حد 63 برس اور اس کا کمپوٹر سائنس ، ڈیجیٹل فارنزک ، سائبر ٹیکنالوجی اور قانون میں 15 سال کا تجربہ درکار ہو گا ۔

ملک بھر میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران و اہلکاروں کو ایک برس کی مہلت دی جائے گی کہ وہ اپنے ادارے میں واپس چلے جائیں اور اگر سائبر کرائم ایجنسی میں شمولیت اختیار کرنی ہے تو تعلیمی قابلیت کو سائبر کرائم ونگ کے رولز کے مطابق کرنا ہو گا ۔

واضح رہے کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی میں افسران کی تعیناتی و تقرری پروویزن الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا)رولز 2016 کے مطابق ہو گی۔نئی ایجنسی کے قیام کے بعد سائبر کرائم کے ہیڈ آفس اور زونل دفاتر کے لئے نئی عمارتوں کے ساتھ نئے تھانوں کی تشکیل اہم چیلنج ہو گا جس کے لئے وفاقی حکومت کو علیحدہ سے بجٹ مختص کرنا ہے ۔

یاد رہے کہ پیکا رولز کی تیاری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زریعے کی گئی تھی تاہم نیشنل سائبر کرائم ایجنسی وفاقی وزارت داخلہ کے ماتحت ہو گی ۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں