اکوڑہ خٹک : جمعیت علمائے اسلام پاکستان (س)کے امیر دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جامعہ دارلعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی نے جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں شہید اسلام مولانا سمیع الحق شہید کی پانچویں یوم شہادت کی مناسبت سے منعقدہ ایک پروقار اور عظیم الشان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہید ناموس رسالتۖ مولانا سمیع الحق شہید کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی ملی،سیاسی ، دینی، علمی، تصنیفی خدمات کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مولانا سمیع الحق کے دینی و سیاسی وژن کے مطابق اسلام کی سربلندی ، شریعت کے نفاذ ،استحکام و دفاع پاکستان دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت اور استحصالی سامراجی قوتوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
مولانا حامد الحق نے کہاکہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں اورنظریہ پاکستان کی حفاظت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے امن اور سالمیت کی خاطر ہم قربانیاں دے رہے ہیں ،ہم علمائے حق کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ، مولانا سمیع الحق نے ہمیشہ اسلام، علماء اور مدارس کی نمائندگی کا حق ادا کیا ہے اسی وجہ سے سامراجی قوتیں ان کو برداشت نہیں کرسکیں، مولانا سمیع الحق نے اپنا سینہ چھلنی کروا دیا لیکن سامراج کے سامنے جھکے نہیں۔ مولانا حامد الحق نے فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے دردناک مظالم کوناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہاکہ امت مسلمہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور مدد کے لئے اٹھ کھڑی ہو ۔
اجتماع سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق شہید کی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہاکہ مولانا سمیع الحق شہیدساری زندگی مظلوم مسلمانوں کی توانا آواز رہے۔وہ اتحاد بین المسلمین کے داعی رہے،بڑے بڑے سیاسی اتحادوں کے روح رواں تھے ۔
دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور وفاق المدارس کے نائب صدر مولانا انوار الحق حقانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا سمیع الحق شہید اپنی ذات میں ایک انجمن تھے، انہوں نے ہمیشہ میرے ساتھ شفقت کا رویہ رکھا،اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہاکہ مولانا سمیع الحق شہید ایک بہت بڑے پائے کے عالم دین اور محدث ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مدبر اور دوراندیش سیاستدان بھی تھے ۔
تحریک جوانان پاکستان کے سربراہ جناب عبداللہ حمید گل نے کہاکہ مولانا سمیع الحق شہید کی قیادت میں دفاع پاکستان کونسل کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، وہ ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلتے ، جماعت اسلامی کے سینئر نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ مولانا سمیع الحق شہید کا نام ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث کے نائب صدر مولانا علی محمد ابوتراب نے بھی اپنے وفد کے ہمراہ کانفرنس میں شرکت کی۔اجتماع سے جمعیت کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا سید یوسف شاہ ، کے پی کے امیر مولانا عبدالواحد خطیب، پنجاب کے امیر مولانا عبدالقدوس نقشبندی ، مولانا عبدالقیوم حقانی، مولانا راشدالحق سمیع ، مولانا عرفان الحق، مولانا ایوب خان ثاقب ڈسکہ، حافظ زبیر حسن جامعہ اشرفیہ لاہور، مولانا عبدالحئی ،بلوچستان کے امیر مولانا عبدالواحد بازئی، جنرل سیکرٹری عبدالقیوم میرزئی، صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا عثمان سموں ، مولانا قاضی ارشد الحسینی اٹک، مولانا عبدالشکور نقشبندی، مولانا اعظم حسین لاہور، حضرت ولی ہزاروی، اسلم شیخ ایڈووکیٹ ، مولانا اسامہ سمیع، مولانا خذیمہ سمیع، مولانا لقمان الحق ،مولانا ارشد علی قریشی ،اور دیگر نے شرکت اور خطاب کیا ۔
کانفرنس میں درج ذیل قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں ۔ آج بمورخہ 2 نومبر 2023 کی یہ عظیم الشان کانفرنس اور اس میں شامل مذہبی ،قومی، سیاسی، رفاہی جماعتوں اور ملکی تنظیموں کے قائدین وکارکنان ،سماجی تنظیموں کے رہنما ، علما و مشائخ اور عوام الناس کا یہ عظیم الشان نمائندہ اجتماع مندرجہ ذیل مشترکہ اعلامیہ اور قراردوں کو منظور کرتا ہے ۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شیخ القرآن والحدیث حضرت العلامہ قائد جمعیت، شہید ناموس رسالت مولانا سمیع الحق شہید رحمہ اللہ کی علمی ، دینی ،سیاسی ، سماجی ،قومی ،ملی اور امت مسلمہ کے لئے کی گئی بین الاقوامی سطح پر جدوجہد اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی پشتبانی اور خدمات کو سنہری حروف سے یاد رکھا جائے گا۔۔
یہ اجتماع مولانا سمیع الحق شہید کی پارلیمانی خدمات کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کرتا ہے جنہوں نے ملک میں امن وامان اور مسلکی ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کیا اور تصنیف و تالیف سے لے کر اس وطن عزیز پاکستان کے آئینی اور دستوری خدمات تک کردار ادا کیا، دین اسلام اور پاکستان کے لیے ان کی لازوال خدمات ہمیشہ کے لیے نسل نو کے لئے مشعل راہ ثابت ہوں گی۔
(٣)یہ اجتماع فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی بھرپور انداز میں مذمت کرتا ہے او ربین الاقوامی دنیا سے اپیل کرتاہے کہ اسرائیلی جارحیت کو فی الفور روکا جائے،غزہ کے مسلمانوں کو خوراک وادویات پہنچانے کیلئے قریبی ممالک کے بارڈرز کو فی الفور کھولا جائے، او آئی سی ، عرب لیگ ،اقوام متحدہ غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرکے ظالم کے بجائے غزہ کے مظلوموں کا ساتھ دئے۔
(٤)اجتماع میں یہ مطالبہ کیا گیاکہ بیت المقدس ہمیشہ مسلمانوں کا مرکز رہا ہے اور اب بھی اقوام عالم کو چاہیے کہ وہ بیت المقدس کو مسلمانوں کے حوالے کرے ۔ افغانستان اورپاکستان کے درمیان جو روابط اور بھائی چارے کا جو رشتہ ہے اس میں مولانا سمیع الحق شہید نے ہمیشہ ایک پل کا کردار ادا کیا ہے ۔اب بھی دونوں ممالک کے حکمرانوں کو آپس میں مل بیٹھ کر بارڈرز اور دیگر تجارتی امور کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
یہ نمائندہ اجتماع ملک میں جاری مہنگائی اور بیروزگاری پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتا ہے کہ غریب عوام کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں کیونکہ عوام کی قوت برداشت جواب دے چکی ہے ۔
یہ اجتماع کشمیری مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ انتہا پسند نریندر مودی اس وقت پورے خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے لہٰذا اس کے خلاف سفارتی سطح پر بھرپور اقدامات کیے جائیں۔
اجتماع میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قومی انتخابات کو تین مہینے کے اندر اندر یقینی بنائے اور شفاف و منصفانہ ، عادلانہ انتخابات کے بغیر الیکشن پائیدار اور ملک کے مفاد میں ثابت نہیں ہوگابلکہ مزید ملک میں انتشار ،بدامنی کا ذریعہ بنے گا۔