بدھ, فروری 5, 2025

بے حیائی کے اسباب اور اس کے نتائج

سب سے پہلے چند باتیں ذہن نشین کر لیں
پہلی بات
گزشتہ دنوں ایک واقعہ سننے میں آیا کہ بچی کی شادی طے ہوئ اور مقررہ وقت سے پہلے لڑکا لڑکی گھر سے بھاگ نکلے۔
ایک جگہ واقعہ یہ پیش آیا کہ کار ڈرائیور 5 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
اسی طرح کے بھت سے ایسے واقعات اس سے متعلق
جن کا احاطہ ممکن نہیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ سب کیوں اور کہاں ہورہا ہے ؟
ایک مسلمان معاشرے میں؟
ایک اسلامی ریاست میں؟
ایک مسلمانوں کے ملک میں؟
کیا یہی دیکھنے سننے کے لیے ملک حاصل کیا گیا تھا۔؟
کیا اسی کے لیے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی تھیں؟
جواب ہوگا ۔
ہر گز نہیں۔
تو سوال یہ ہے کہ
پھر یہ کیوں ہورہا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
اس کی حقیقی وجہ اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں ملتی ہے۔
فرمان ۔
إذا لم تستحي فاصنع ما شئت.
مفہوم
جب حیا نہ کرو تو جو چاہے کرو۔
اب آپ اندازہ کریں کہ یہ سب وہ کام ہیں جو حیا کے منافی ہیں
اور بے حیائی کو فروغ دینے میں کار آمد ہوتے ہیں
دوسری بات
اب اگر بات کریں اس کے اسباب کی تو اس میں سب سے پہلے کردار ہوتا ہے ان والدین کا جو بچوں کے اچھے اور برے کی تمیز کیے بغیر بچوں کی ہر خواہش کو پورا کرنے میں کسی قسم کی گریز نہیں کرتے
حالانکہ یہ ان کا اخلاقی اور ایمانی فریضہ ہے کہ اس پر مکمل طور پر گرفت رکھیں۔
بچے اسی طرح پروان چڑھتے رہتے ہیں
نتیجتا یہ ہوتا ہے کہ بچے پرورش کی عمر سے نکلنے کے بعد
ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اور بے حیائی کے ان راستوں کا انتخاب کرتے ہیں جس کے بارے میں ہمارے بڑے آباؤ اجداد سوچ کر بھی شرم سے ڈوب جاتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیسری بات
اب صورتحال ایسی بدتر ہوگئ ہے کہ ایک بچی معاشرے کا فرد بن کر
ایسے نرالے اور نئے انداز کے طور طریقے سے معاشرے میں زندگی گزارتی ہے کہ والد کا نہ صرف معاشرے میں سر جھک جاتا ہے
بلکہ وہ کچھ کہنے سننے سے بھی قاصر ہوجاتا ہے۔
اب اس کا عموما نتیجہ کیا ہوتا ہے کہ مسلمانوں پر اجتماعی طور پر اللہ کی طرف سے پکڑ آتی ہے
اور مختلف قسم کی بیماریوں اور آفات میں مبتلا کردیا جاتا ہے
اور سب کہ رہے ہوتے ہیں دعا کریں حالات درست ہوجائیں
حالانکہ ان حالات کا تعلق دعاؤں سے نہیں ہوتا۔
ہماری بد اعمالیوں اور نافرمانیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے
إن الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم
مفہوم۔
رب ذوالجلال کسی قوم کی حالت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود کو نہ بدلے۔
پھر اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق
بے حیائی پر جب پکڑ آتی ہے اور عذاب نازل ہوتا ہے
تو نسلوں کی نسلیں تباہ و برباد کردی جاتی ہیں
اب اس پہلو کو سامنے رکھ کر ہم اپنے آس پاس نظر دوڑائیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جتنے بھی اسباب ہلاکت اور تباہ و بربادی کے راستے ہیں
ہماری اکثریت اسی پر گامزن ہے
پھر بھی ہم اچھے حالات اور معیشت کے دوبارہ ٹھیک ہونے کی امید لگائے بیٹھے ہیں
ایں خیال است و محال است و جنوں

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں