جمعہ, دسمبر 27, 2024

وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کا وزیر اعظم سے آڈٹ کا مطالبہ

کراچی : وفاقی ردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین نے وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ اور وفاقی وزیر تعلیم اور یونیورسٹی کے پرو چانسلر مدد علی سندھی سے اپیل کی ہے کہ وہ یونیورسٹی میں ریٹائر اساتذہ اور ملازمین کو پینشن اور ملازمت کے بقایہ جات کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیں، یونیورسٹی کا مکمل مالی اور تعلیمی آڈٹ کروائیں اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کروائیں ۔

یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کی کمیٹی کا خصوصی اجلاس کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر توصیف احمد خان کی صدارت میں گلشن اقبال کیمپس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 40 سے زائد اساتذہ اور غیر تدریسی عمال کو طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی جا سکی ہے اور یونیورسٹی کے مالی خسارے کی وجہ سے اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے ۔ جن کے بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی جا رہی ہے ۔ تین اساتذہ بقایا جات کے انتظار میں انتقال کر چکے ہیں اور باقی اساتذہ اور ملازمین کو مشکل مالی حالات کا سامنا ہے ۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے یونیورسٹی میں مالی خرد برد کے ذمے داران کا تعین کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کی سفارشات پر فوری طو پر عمل درآمد کروایا جائے اور یونیورسٹی کو خصوصی مالی گرانٹ فراہم کی جائے تاکہ یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن اور بقایا جات ادا ہو سکیں۔

اجلاس میں وزیراعظم سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اساتذہ اور ملازمین کو پینشن اور بقایاجات کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیں ۔ اجلاس سے ڈاکٹر توصیف احمد خان، پروفیسر سید اصغر علی، ڈاکٹر اسماعیل موسیٰ، پروفیسر شفیع آزاد، ڈاکٹر بدرالدین، ڈاکٹر سعیدہ داؤد، ڈاکٹر رابعہ مدنی، ڈاکٹر جاوید اقبال، پروفیسر عطیہ نعیم، پروفیسر فرحت عابدہ، پروفیسر تسلیم اشرف، ڈاکٹر شائستہ عصمت نے خطاب کیا اور اساتذہ اور ریٹائرڈ غیر تدریسی عمال کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں