گوجرانوالہ: پاکستان شریعت کونسل پنجاب کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس الشریعہ اکیڈمی، گوجرانوالہ میں صوبائی امیر مفتی محمد نعمان پسروری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل مفکر اسلام حضرت علامہ زاہد الراشدی نے خصوصی شرکت کی اور شرکاء سے اہم خطاب کیا۔
علامہ زاہد الراشدی نے دینی مدارس کی آزادی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس کی خودمختاری ہماری دینی، تعلیمی اور ثقافتی شناخت کا اہم حصہ ہے۔ انہوں نے اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے 17 دسمبر کو اسلام آباد میں ہونے والے مشترکہ اجلاس کو خوش آئند قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان تمام متعلقہ حلقوں کے ساتھ مذاکرات اور رابطوں کے ذریعے اعتماد کی فضا کو فروغ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء اور مدارس کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے نکات، سود کے خاتمے، دینی مدارس کی رجسٹریشن، اور دیگر اہم معاملات پر فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ مسائل کا حل ممکن بنایا جا سکے۔
علامہ زاہد الراشدی نے شام کی بدلتی ہوئی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ وہ شام کے اسلامی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے ایک مستحکم حکومت کی تشکیل پر اتفاق کریں۔ فلسطین کے معاملے پر انہوں نے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسرائیل کی سرحدی مداخلت کو دہشت گردی قرار دیا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
کرم ایجنسی اور پارہ چنار میں جاری بدامنی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے سلامتی کے اداروں سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے اور متاثرہ علاقوں میں امن بحال کیا جا سکے۔
اجلاس میں علامہ زاہد الراشدی نے پاکستان شریعت کونسل کے دستور پر جاری نظرثانی کے عمل کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ رمضان المبارک سے قبل مرکزی شوریٰ کا اجلاس بلایا جائے گا، جس میں دستور کو حتمی منظوری دی جائے گی۔
اجلاس میں موجود شرکاء نے علامہ زاہد الراشدی کے مؤقف کی بھرپور حمایت کی اور دینی، سماجی، اور سیاسی امور پر اتفاق رائے کا اظہار کیا۔
اجلاس میں مولانا عبیداللہ عامر، مولانا قاری محمد عثمان رمضان، مولانا امجد محمود معاویہ، مفتی نعمان احمد، مفتی زین العابدین، مولانا عبید الرحمن معاویہ، مولانا بدر عالم چنیوٹی، مولانا سیف اللہ خالد، ڈاکٹر عبدالواحد قریشی، مولانا عابد علی نقشبندی، مولانا محمد عمیر، پروفیسر حافظ منیر احمد، اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے دینی مدارس کی آزادی، سود کے خاتمے، اور فلسطین و شام کے مسائل پر فوری اقدامات کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا۔ اس موقع پر علماء کرام نے باہمی اتحاد و اتفاق کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے دینی مدارس کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔