Home علاقائی ایس ایم سائنس کالج پر قبضہ اور مسمار کرنے کی سازش

ایس ایم سائنس کالج پر قبضہ اور مسمار کرنے کی سازش

11

اسلامی جمعیت طلبہ ایس ایم سائنس کالج کے تحفظ کے لئے کسی حد تک بھی جاسکتی ہے
ابرہیم عادل ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ کراچی

کراچی: گزشتہ دنوں ایس ایم آئی یونیورسٹی نے ایس ایم سائنس کالج کی ایک تاریخی عمارت کو مسمار کیا جو کبھی ہمشیرہ بانی پاکستان محترمہ فاطمہ جناح کی راہ گزر ہوا کرتی تھی، اسی عمارت میں انہوں نے 1949 کے طلبہ یونین انتخاب کے بعد طلبہ سے خطاب کیا اور ملک بھر کے طلبہ کے نام پیغام بھیجا۔ محترمہ فاطمہ جناح جب تک حیات رہیں وہ ہر سال ایس ایم سائنس کالج آتیں اور طلبہ کو آئندہ آنے والے حالت سے آگاہی فراہم کرتیں تھیں۔مگر افسوس کچھ لوگ طاقت کے نشے میں اس قدر بے حس ہوچکے ہیں کہ ان کے سامنے اس تاریخ کی کوئی اہمیت نہیں وہ اس تاریخ کو مٹانے کے در پے ہیں۔


اس کے علاؤہ ایس ایم آئی یونیورسٹی، ایس ایم سائنس کالج پر ناجائز قبضہ کرنے کی کئی بار کوشش کر چکی مگر اسے ہر بار ناکامی کا سامنا رہا 2016 میں حکومت سندھ نے سندھ ہائی کورٹ میں نوٹیفیکیشن جمع کروایا تھا کہ وہ ایس ایم سائنس کالج کسی صورت موجودہ عمارتوں سے منتقل نہیں کریں گے جس پر ہائی کورٹ نے کالج کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ ایک بارپھرایس ایم آئی یونیورسٹی کالج پر قبضے کاارادہ کررہی ہے جس کی تازہ مثال تاریخی عمارت جسے بوائز کا کامن روم کہا جاتا ہے جہاں پر محترمہ فاطمہ جناح طلبہ سے ملاقات کرتی تھیں۔اس تاریخی عمارت کے ایک فلور کو مسمار کردیا گیا ہے، یاد رہے کہ یونیورسٹی پہلے ہی کالج کے آڈیٹوریم٫ سینیٹوریم اور سروینٹ کواٹرز پر قبضہ کر چکی جس کا کیس سندھ ہا ئی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
مسمار شدہ عمارت ایس ایم سائنس کالج میں آئندہ شروع ہونے والے بی ایس پروگرام کے لیے استعمال کی جانی تھی، جس کی وجہ سے بی ایس کے طلبہ کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ کراچی ابراہیم عادل نے حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی تاریخی املاک کونقصان پہچانے والے عناصر کو فوری طور پر لگام ڈالی جائے، تاریخی کالج جس کا سنگ بنیاد قائد اعظم نے اپنے دست مبارک سے رکھا تھا کی بقاء کو یقینی بنایا جائے اور مسمار شدہ عمارت کو تعمیر کرکے بانیانِ پاکستان کی یادگاروں کو محفوظ کیا جائے بصورت دیگر اسلامی جمعیت طلبہ اس تاریخی و تعلیمی سرمائے کے تحفظ کے لئے کسی حد تک بھی جانے سے گریز نہیں کرے گی اور پھر حالات کی ذمہ داری انتظامیہ کی ہوگی۔