کراچی: جمعیت علماء اسلام پاکستان نے معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام ایڈوکیٹ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر حملہ آوروں کو گرفتار کرے اور خواجہ شمس الاسلام ایڈوکیٹ اور خواجہ سیف الاسلام ایڈوکیٹ کو فل پروف سیکورٹی فراہم کرے۔
جمعیت علماء اسلام کے رہنماؤں، بشمول سابق چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی، مولانا شجاع الملک، مولانا گل نصیب خان، قاری عبد المنان انور نقشبندی، مفتی حماد اللہ مدنی، اور دیگر علماء و قائدین نے اس حملے کو کراچی شہر کے امن و امان کی ناکامی قرار دیا۔ انہوں نے حکومت اور انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حملہ آور آزادانہ دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
رہنماؤں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے فوری کارروائی نہ کی تو جمعیت علماء اسلام شدید احتجاج کی کال دے گی اور ہر سطح پر اپنے کارکنان کو متحرک کرے گی۔
جمعیت علماء اسلام کے قائدین نے مدارس، مساجد، تاجر برادری، اور وکلاء کو اس جدوجہد میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے تاکہ مظلوموں کو انصاف دلایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری پر حملے کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے اور یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔
جمعیت علماء اسلام کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ خواجہ شمس الاسلام ایڈوکیٹ اور ان کے اہل خانہ کو لاحق خطرات کے پیش نظر سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر حملہ آوروں کو فوری گرفتار نہ کیا گیا تو جماعت شدید احتجاج کرے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
یہ بیان جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری اطلاعات مفتی عابد نے جاری کیا، جس میں دیگر رہنماؤں اور کارکنان نے بھی خواجہ شمس الاسلام اور ان کے خاندان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔