جمعرات, اکتوبر 17, 2024

فیکٹ فائنڈنگ تحقیقات میں DDG محمد فاروق طاہر لاہور پر عائد من گھڑت الزامات ثابت نہ ہو سکے

کراچی (اسرار ایوبی) نجی شعبہ کے ملازمین کو ریٹائرمنٹ، معذوری اور ان کی وفات کی صورت میں پنشن فراہم کرنے والے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI) میں بدعنوان اور بااثر افسران کی جانب سے زیادہ سے زیادہ اختیارات کی لالچ اور ذاتی مفادات کی کشمکش اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے اور اس مقصد کے لئے انہوں نے ادارہ کے دیانتدار اور فرض شناس افسران کے خلاف بلیک میلنگ کے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے ای او بی آئی کے مختلف واٹس ایپ گروپوں میں ان کی کردار کشی کرتے ہوئے منفی پروپیگنڈے اور جعلی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ جبکہ بعض اوقات یہ بدعنوان افسران خود سامنے آنے کے بجائے بعض پرائیویٹ افراد کو لالچ و طمع اور مختلف ترغیبات کے ذریعہ فرض شناس اور دیانتدار افسران کے خلاف ہیڈ آفس کراچی کو من گھڑت سنگین الزامات پر مبنی اور جھوٹی تحریری شکایات ارسال کرکے اور انتظامیہ کو ان بیگناہ افسران کے خلاف گمراہ کرنے اور اکسانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔

پچھلے دنوں ای او بی آئی کے اس مفاد پرست سازشی ٹولہ نے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے ایک پرائیویٹ شخص مسمی محمد مظہر اقبال ولد ذاکر، سکنہ جوہر ٹاؤن لاہور کی جانب سے محمد فاروق طاہر کو نقصان پہنچانے کے لئے ان کے خلاف چیئرمین ای او بی آئی کو ایک تحریری شکایت ارسال کرانے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔جس میں ای او بی آئی کے اچھی شہرت کے حامل ایک اعلیٰ افسر محمد فاروق طاہر ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، بی اینڈ سی لاہور کے خلاف بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کو غیر قانونی طور پر کلیرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور اس کے عوض بھاری رشوت وصول کرنے کا بھونڈا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ جب وہ ماضی میں ریجنل ہیڈ راولپنڈی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔

اس سلسلہ میں ای او بی آئی کے امور پر گہری نظر رکھنے والے اور ای او بی آئی کے سابق افسر تعلقات عامہ اسرار ایوبی نے بتایا کہ اگرچہ ای او بی آئی کی انتظامیہ عموما ایسی مبینہ اور فرضی شکایات کا کوئی خاص نوٹس نہیں لیتی۔ لیکن اس من گھڑت تحریری شکایت سے براہ راست متاثر ہونے والے اعلیٰ افسر محمد فاروق طاہر ،قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل لاہور نے خود پر عائد کئے گئے ان مبینہ سنگین الزامات کی حساسیت کے پیش نظر اور اپنی نیک نامی اور وقار کو مجروح ہونے سے بچانے کے لئے بصد اصرار خود کو ای او بی آئی کی انتظامیہ کے سامنے کھلے احتساب کے لئے پیش کیا تھا اور ای او بی آئی میں اپنے خلاف ایک شفاف تحقیقات کرانے کی ایک نئی روایت قائم کی ہے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔

جس پر چیئرمین EOBI فلائیٹ لیفٹیننٹ( ر) خاقان مرتضیٰ نے کارروائی کرتے ہوئے 31 جولائی 2024ء کو ای او بی آئی کے اچھی شہرت کے حامل دو اعلیٰ افسران سید وصی حیدر، قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی، سندھ و بلوچستان اور محمد عامر جاوید، ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاؤنٹس ہیڈ آفس کراچی پر مشتمل ایک دو رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی(FFC) تشکیل دی تھی ۔

جس کی ذمہ داری محمد فاروق طاہر، قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل لاہورکی جانب سے اس وقت کے ریجنل ہیڈ راولپنڈی کی حیثیت سے مبینہ طور پر بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور اس کے چند ذیلی اداروں سے ساز باز کرکے غیر قانونی طور پر کلیرنس سرٹیفیکٹ جاری کرنے اور اس کے عوض مبینہ طور بھاری رشوت خوری کے سنگین الزامات کے حقائق کی تہہ تک پہنچنا تھا۔

چنانچہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی کے توسط سے موجودہ ریجنل ہیڈ راولپنڈی سے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور اس سے منسلک دیگر اداروں کی 20 اصل فائلیں اور اس وقت کے ریجنل ہیڈ راولپنڈی محمد فاروق طاہر کی جانب سے مبینہ طور پر جاری کردہ کلیرنس سرٹیفیکیٹ کی کاپی اور قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی ہیڈ آفس کراچی سے سپورٹ بزنس اپلیکشن (SBA) میں موجود ریجنل آفس راولپنڈی کے فیلڈ آپریشنز سے متعلق ضروری ڈیٹا طلب کیا تھا۔

اس دوران کمیٹی کی جانب سے محمد فاروق طاہر کے خلاف سنگین الزامات کے شکایت کنندہ پرائیویٹ شخص مسمی محمد مظہر اقبال ولد ذاکر، سکنہ جوہر ٹاؤن لاہور سے رابطہ کرنے پر اس شخص نے نا صرف اپنی اس تحریری شکایت کے مندرجات سے صاف صاف انکار کیا بلکہ کہا ہے کہ اس کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کمیٹی کی جانب سے ریجنل آفس راولپنڈی سے فراہم کردہ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور اس کے دیگر ذیلی اداروں کی فراہم کردہ 19 فائلوں اور ان کی آڈٹ رپورٹ کی مکمل جانچ پڑتال بھی کی گئی اور جملہ ریکارڈ کی چھان بین کے بعد یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ محمد فاروق طاہر کی بطور ریجنل ہیڈ راولپنڈی تعیناتی سے قبل ماضی میں کسی بھی ریجنل ہیڈ موصوف نے مقررہ طریقہ کار کے مطابق ان میں سے 17 رجسٹرڈ اداروں کی رجسٹریشن کے وقت سے اب تک نا تو کبھی ان کے ریکارڈ چیکنگ کرنے کی کوئی زحمت کی تھی اور نا ہی کبھی ان اداروں کا قانونی آڈٹ انجام دیا گیا تھا ۔ لیکن فرض شناس اور تجربہ کار افسر محمد فاروق طاہر نے ریجنل ہیڈ راولپنڈی کے عہدہ کا چارج سنبھالنے کے فورا بعد ریجنل آفس کے دیگر امور میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ پہلی مرتبہ شک کی بنیاد پر بھڑوں کے اس چھتہ میں ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں انہوں نے ان 17 رجسٹرڈ اداروں کے ریکارڈ کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی تھی اور ان اداروں کا قانونی آڈٹ بھی انجام دیا تھا ۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تحقیقات کے دوران ان رجسٹرڈ اداروں کی فائلوں اور آئی ٹی ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی کے سپورٹ بزنس اپلیکیشن (SBA) کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے دوران یہ حقائق بھی سامنے آئے کہ اس وقت کے ریجنل ہیڈ راولپنڈی محمد فاروق طاہر نے ان میں سے کسی بھی رجسٹرڈ ادارے کو کلیرنس سرٹیفیکٹ (VR-08) جاری نہیں کئے تھے ۔

ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی کے ریکارڈ کے مطابق یہ بات بھی عیاں ہوتی ہے کہ ای او بی آئی کی انتطامیہ نے 31 اکتوبر 2022ء کو محمد فاروق طاہر ریجنل ہیڈ راولپنڈی کا تبادلہ کرکے انہیں ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ساؤتھ آفس لاہور میں تعینات کردیا تھا۔ لہذاء اس صورت میں محمد فاروق طاہر بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور اس کے ذیلی اداروں کو کلیرنس سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کے ذمہ دار نہیں ٹہرائے جاسکتے۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جہاں تک بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کو کلیرنس سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کے عوض بھاری رشوت وصول کرنے کے سنگین الزام کا تعلق ہے تو اس سلسلہ میں کمیٹی نے محمد فاروق طاہر کے خلاف شکایت کنندہ ایک پرائیویٹ شخص مسمی محمد مظہر اقبال ولد ذاکر ،سکنہ،جوہر ٹاؤن لاہور سے رابطہ کرکے ان کی جانب سے ارسال کی گئی تحریری شکایت کے متعلق دستاویزی ثبوت طلب کئے تو اس شخص نے اپنی جانب ارسال کردہ اس تحریری شکایت کی ذمہ داری لینے اور اس شکایت کی مدعیت سے ہی صاف صاف انکار کردیا اور مزید کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتا۔

لہذاء فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور اس کے ذیلی اداروں کے ریکارڈ کی چھان بین اور شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد اس نتیجہ پر پہنچی اور متفقہ رائے دی کہ اگرچہ ای او بی آئی میں رجسٹرڈ اداروں کے آڈٹ کے دوران کچھ بشری کوتاہیاں تو واقع ہوسکتی ہیں لیکن ہماری ہر ممکن شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے نتیجہ میں یہ حقیقت بالکل عیاں ہوگئی ہے کہ محمد فاروق طاہر، سابق ریجنل ہیڈ راولپنڈی اور موجودہ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بی اینڈ سی لاہور کے خلاف عائد کئے گئے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کو غیر قانونی طور پر کلیرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور اس کے عوض بھاری رشوت کی وصولی کے سنگین الزامات کسی طور بھی درست ثابت نہیں ہوسکے ہیں ۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے مزید کارروائی کے لئے اپنی رپورٹ ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی میں جمع کرا دی ہے ۔

اسرار ایوبی کا مزید کہنا ہے کہ محمد فاروق طاہر کا شمار ای او بی آئی کے فرض شناس، مشکل ترین حالات اور چیلنجوں سے نبرد آزما رہنے والے با عزم افسران میں کیا جاتا ہے جو ادارہ کے لئے ایک قیمتی اثاثہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ کیونکہ ای او بی آئی میں رجسٹرڈ آجران اور اداروں سے ان کے بیمہ دار افراد کی پنشن کو یقینی بنانے کے لئے ماہانہ کنٹری بیوشن وصول کر نے والے فیلڈ آپریشنز ڈپارٹمنٹ کو سونے کی چڑیا سمجھا جاتا ہے۔ملک بھر کے 40 ریجنل آفسوں میں بدعنوان اور بااثر فیلڈ افسران من پسند بیٹ کے حصول کے لئے نا صرف بھاری سفارشیں کراتے ہیں بلکہ بعض اعلیٰ افسران کو منہ مانگے نذرانے بھی پیش کرتے ہیں تاکہ کسی غریب محنت کش کو کل کلاں کو پنشن ملے یا نا ملے انہیں اس سے کوئی غرض نہیں بس انہیں تو ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ اپنا بھاری نذرانہ حصہ ضرور ملتا رہنا چاہئیے ۔ اس صورت حال کے نتیجہ میں ای او بی آئی فیلڈ آپریشنز کے شعبہ میں قدم قدم پرکشش مالی ترغیبات، مال و دولت اور آسائشوں اور اخلاقی برائیوں کی بے شمار آلائشیں پائی جاتی ہیں۔ لیکن وہاں ایک طویل عرصہ سے نہایت ذمہ دار عہدہ پر فائز رہنے کے باوجود محمد فاروق طاہر اپنی اصول پرستی کے باعث کبھی اس”سسٹم” کا حصہ نہیں بن سکے جس کے نتیجہ میں ان کا دامن صاف، کردار بے داغ اور خدمات و کارکردگی کا ریکارڈ بیحد شاندار رہا ہے۔ جو ان کے حاسدین اور بدعنوان افسران کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔

لہذاء وہ اپنی حسد کی آگ بجھانے کے لئے انہیں بدنام کرنے، کردار کشی کرنے اور پروپیگنڈے میں مصروف رہتے ہیں۔ لیکن اس نازک صورت حال اور قدم قدم پر بلاجواز مخالفتوں، بے بنیاد الزامات اور رکاوٹوں کے باوجود محمد فاروق طاہر کو ہمیشہ محنت کشوں اور ان کے لواحقین کی پنشن کا مفاد عزیز رہا ہے۔ لیکن اس صورت حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ نفسا نفسی کے اس دور میں اب کسی شریف آدمی کے لئے باعزت طور پر سرکاری اداروں میں ملازمت کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔

اسرار ایوبی نے بتایا کہ محمد فاروق طاہر نے گزشتہ مالی سال کے دوران مختصر عرصہ میں صوبہ پنجاب کے بڑے بڑے آجران اور اداروں کو اپنے ہزاروں بیمہ دار ملازمین کی پنشن یقینی بنانے کے لئے نئی شرح سے ای او بی آئی کنٹری بیوشن کی ادائیگی کے لئےقائل کرنے کے بعد کروڑوں روپے مالیت کا واجب الادا کنٹری بیوشن وصول کرکے ملک بھر میں کنٹری بیوشن کی وصولیابی کا ایک اعلیٰ ریکارڈ قائم کیا تھا ۔

لہذاء 12 اگست 2024ء کو اسلام آباد میں منعقدہ ای او بی آئی کی آل پاکستان ریجنل ہیڈز کانفرنس کے موقع پر محمد فاروق طاہر کی جانب سے ای او بی آئی اور ملک کے ہزاروں بیمہ دار افراد کے لئے گرانقدر خدمات اور غیر معمولی کارکردگی انجام دینے کے اعتراف میں چیئرمین EOBI فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر) خاقان مرتضیٰ نے انہیں توصیفی شیلڈ اور تعریفی سند سے نوازا تھا۔

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسکhttps://alert.com.pk/
Alert News Network Your Voice, Our News "Alert News Network (ANN) is your reliable source for comprehensive coverage of Pakistan's social issues, including education, local governance, and religious affairs. We bring the stories that matter to you the most."
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں