ہفتہ, جولائی 27, 2024
ہومپاکستاناعلی تعلیمی کمیشن نے پبلک سیکٹر جامعات کے بعد سرکاری کالج کے...

اعلی تعلیمی کمیشن نے پبلک سیکٹر جامعات کے بعد سرکاری کالج کے پیچھے پڑ گئی : اپلا

ایچ ای سی کی ناقص پالیسیوں نے پہلے پبلک سیکٹر کی جامعات کا بیڑا غرق کیا ، اب سرکاری کالجز کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔ایچ ای سی کی کالجز کے لیئے الحاق پالیسی کو مسترد کرتے ہیں ۔ اپلا

آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر منور عباس جنرل سیکرٹری پروفیسر جمشید خان مرکزی سینئر نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر رحیمہ رحمن ، مرکزی نائب صدور پروفیسر شاہجہاں پنھور ، پروفیسر طارق بلوچ، پروفیسر ڈاکٹر طارق کلیم، پروفیسر طارق سلیم، پروفیسر رحمت علی، پروفیسر فیض محمد، پروفیسر رازق کاکڑ ، پروفیسر احتشام گل ، پروفیسر صدیق پنھور سمیت دیگر رہنماؤں نے اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی سرکاری جامعات سے الحاق شدہ ملک بھر کے سرکاری و نجی کالجوں کے لیے نئی اور سخت ترین ایفیلیشن پالیسی(الحاق پالیسی) جاری کردہ پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔

اس نئی پالیسی کے تحت اب کوئی بھی یونیورسٹی یا ڈگری ایوارڈنگ ادارا ایچ ای سی کی جانب سے جاری این او سی کے بغیر کالجوں کو الحاق جاری نہیں کرسکتا جبکہ اس این او سی کی میعاد تین سال کی گئی ہے جب کہ پہلے سے الحاق شدہ کالجوں کو ان کے الحاق کا تسلسل قائم رکھنے کے لیے ایچ ای سی کی جانچ پڑتال سے مشروط کر دیا گیا ہے جس پر بے حد افسوس ہے اور ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے ۔

اپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ لگتا یوں ہے کہ ایچ ای سی یا اس کے کرتا دھرتا پاکستان کے غریب بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے سمیت سرکاری کالجز پر تالے لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو چکی ہے اور پاکستان کی تمام کالج اساتذہ تنظیمیں جن میں سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسیشن، بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسیشن، پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسیشن، خیبرپختونخوا پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسیشن، گلگت بلتستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسیشن، فیڈرل گورنمنٹ کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن اور آزاد کشمیر کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہیں اس طرح کی تعلیم دشمن پالیسیوں کو کسی بھی طرح لاگو ہونے نہیں دیا جائے گا۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں