کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر میر کبیر محمدشہی نے جماعت اسلامی بلوچستان کے زیراہتمام منعقدہ "قبائلی مشاورت” میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میر کبیر نے کہا کہ بلوچستان اس وقت بحرانی کیفیت کا شکار ہے۔ سیاسی، سماجی اور معاشی مسائل کی نوعیت شدید تر ہوتی جارہی ہے۔ لوگوں کی عزت، جان اور مال غیرمحفوظ ہیں۔ موجودہ صورتحال کی سب سے بڑی وجہ عوام کی حق حکمرانی اور حقیقی نمائندگی سے محرومی ہے۔ آج عوامی نمائندوں کو ایوانوں تک پہنچنے سے روکنے کیلئے اسمبلیوں میں فارم 47 کی ہیراپھیری کے زریعے جعلی نمائندے بھیجے گئے ہیں جن کو عوام اور ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ملک میں قانون کی نہیں بلکہ طاقت کی حکمرانی ہے جس کے تحت قانونی برابری کے بجائے مختلف لوگوں کے لیے مختلف قوانین ہیں۔ نیشنل پارٹی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ حقیقی جمہوریت اور عوام کی حکمرانی کے بغیر یہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اور اسی لیے ہم نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے کہ اس ملک میں پارلیمان کی بالادستی، آئین کی حکمرانی، اور عدلیہ اور میڈیا آزاد ہوں مگر ملکی نظام اس کے بالکل برعکس چل رہا ہے۔ اکیسویں صدی میں قدرتی وسائل اور نعمتوں کی فراوانی کے باوجود بلوچستان غربت، بھوک اور افلاس کا شکار ہے۔ روزگار کے محدود زرائع پر بھی قدغنیں ہیں۔ سرحدی تجارت کی بندش سے لاکھوں لوگوں کا روزگار چھین لیا گیا ہے۔ بلوچستان 77 سالوں سے تکالیف اور مصائب کا شکار ہے مگر جس نوعیت کے مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہمیں آج ہے اس سے پہلے نہیں ہوا۔ اجتماعی مسائل کے حل کیلئے بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور اکابرین کو یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ آج اس فورم کی توسط سے بلوچستان کے تمام باسیوں بلوچ، پشتون، ہزارہ اور سیٹلرز کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ اپنی جان، مال اور ننگ و ناموس کے تحفظ کیلئے اکھٹے جدوجہد کریں گے۔ میر کبیر نے مشاورتی مجلس کے انعقاد پر جماعت اسلامی بلوچستان کی کاوش کی تعریف کی اور کہا کہ ایسے تعمیری مکالموں کے زریعے عوامی مسائل پر مشترکہ موقف اپنانے اور مشترکہ جدوجہد کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے
بلوچستان بحرانی کیفیت کا شکار ہے، مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے – میر کبیر محمدشہی
متعلقہ خبریں