جمعہ, دسمبر 27, 2024

جامعہ کراچی میں سیکورٹی خدشات کے باوجود سیکورٹی گارڈز کی ٹریننگ و اسلحہ نہیں

کراچی : جامعہ کراچی میں خود کش حملہ ہونے کے باوجود ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سیکورٹی کے لئے فنڈز ملنے کے باوجود بھی سیکورٹی کے پیش نظر اقدامات نہیں کیئے جا سکے ہیں ، یونیورسٹی کے جملہ سیکورٹی گارڈز کو ٹریننگ دلوائی گئی نہ گیٹوں پر مسلحہ سیکورٹی گارڈ تعینات کیئے گئے ہیں ۔ 

تفصیلات کے مطابق شہر کی سب سے بڑے تعلیمی ادارے جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قریب 26 اپریل 2022 کو ایک خود حملہ ہوا تھا جس میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنایا گیا تھا ۔ تاہم اس سے قبل بھی جامعہ کراچی میں طلبہ تنظیموں کے مابین تصادم کی وجہ سے کئی اساتذہ اور ان کی فیملی ممبر کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا چکا ہے ۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں سیکورٹی اہلکار زیادہ سے زیادہ کوئی ڈنڈا ہاتھ میں تھامے جائے وقوعہ پر پہنچتے ہیں ۔

باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے دیگر جامعات کی طرح جامعہ کراچی کو بھی سیکیورٹی انتظامات کی مد میں کروڑوں روپے جاری کیے گئے تھے ، جس سے ٹوٹی ہوئی چار دیواری کی مرمت کے ساتھ مختلف مقامات پر واضح ٹاور تعمیر کیے جانے تھے جبکہ اہم مقامات پر کیمروں کی تنصیب کی جانی تھی تاہم کئی سال بعد بھی جامعہ کراچی کی ٹوٹی ہوئی چار دیواری کی مرمت کی گئی اور نہ ہی ویجلنس کے لیئے واچ ٹاور تعمیر ہو سکے ہیں ۔

نمائندے کی جانب سے جامعہ کراچی کے رجسٹرار ڈاکٹر عبدالوحید کو اس حوالے معلومات تک رسائی کیلئے درخوارس دی گئی تھی تاہم انہوں نے اس کے جواب نہیں دیئے تھے جس کے بعد سندھ انفارمیشن کمیشن کو شکایت کرنے پر رجسٹرار نے معلومات انفارمیشن کمیشن کو مہیا کی تھیں ، ملنے والی معلومات میں انکشاف ہوا ہے کہ جامعہ کراچی میں صرف ایک سیکورٹی گارڈ ناصر علی ولد شوکت علی کے پاس اسلحہ ہے ۔ اس کے علاوہ کسی بھی سیکورٹی گارڈ کے پاس اسلحہ نہیں ہے ۔جب کہ ٹیچنگ فکلیٹی میں دو اساتذہ کو اسلحہ لائسنس کیلئے این او سی جاری کیا گیا ہے ۔

دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی میں نصب اکثر سی سی ٹی وی کیمرے مرمت و دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب ناکارہ ہو چکے ہیں اور کئی کیمرے خراب ہونے کے سبب خود کش حملہ آور کی سہولت کار ساتھی کی نقل و حرکت کا حتمی تعین بھی نہیں ہو سکا تھا ۔ جامعہ کراچی کی چار دیواری تقریبا ایک کلومیٹر کی حدود میں کئی جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے جس کی مرمت نہیں کی گئی، چار دیواری پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کے سامنے کئی جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے جبکہ مدارس چوک سے میٹروول گیٹ کی جانب آنے والے راستے پر بھی چار دیواری ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔

جو کیمرے ٹینڈر کے بعد اس فنڈ سے لگائے گئے تھے اس میں سے اکثر مینٹیننس نہ ہونے کے سبب خراب ہو گئے ہیں تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی ہے ۔ جامعہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فارمیسی چوک کے تقریبا تمام ہی کیمرے ناکارہ ہیں ۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں