خصوصی رپورٹ: محمد اجمل خان DDG انٹرنل آڈٹ دھوکہ دہی کے ذریعہ چیئرمین EOBI کو گمراہ کرکے 73،000 روپے کا 9 برس پرانا جعلی TA/DA بل وصول کرنے میں کامیاب۔
نجی شعبہ کے ملازمین کے پنشن کے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI) میں بعض بااثر اور بدعنوان افسران نے اپنی زبردست اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور انہوں نے غریب محنت کشوں کے پنشن فنڈ کو مال غنیمت سمجھ رکھا ہے جو” مال مفت دل بے رحم” کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور پنشن فنڈ کی امانت میں خیانت کرتے ہوئے زبردست لوٹ کھسوٹ میں مصروف رہتے ہیں۔ اس کی ایک مثال ایک بدعنوان اور خائن افسر محمد اجمل خان ایمپلائی نمبر 923579 , DDG انٹرنل آڈٹ ہیڈ آفس کراچی ہے جو 17 جنوری 2008 کو صوبہ خیبر پختونخوا کے کوٹہ پر EOBI میں بھرتی ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
باخبر ذرائع کے مطابق محمد اجمل خان نے حال ہی میں 16 اکتوبر 2024 کو اپنے گہرے دوست اور فنانس ڈپارٹمنٹ میں بیک وقت DDG F&A اور فنانشل ایڈوائزر (FA)کے دو انتہائی کلیدی عہدوں پر فائز بدعنوان افسر بلال عظمت خان کی ملی بھگت سے EOBI کے عارضی چیئرمین ڈاکٹر جاوید احمد شیخ کو گمراہ کرتے ہوئے اور دھوکہ دہی کے ذریعہ اپنا 73،000 روپے کا 9 برس پرانا جعلی TA/DA بل وصول کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔جس پر EOBI کے ملازمین انگشت بدنداں رہ گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق آج سے تقریبا 9 برس قبل یکم جولائی 2016 کو EOBI کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی ذیلی آڈٹ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔ اس دوران محمد اجمل خان DDG انٹرنل آڈٹ ہیڈ آفس کراچی، اپنی 37 یوم کی استحقاقیہ رخصت کی درخواست پر ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے حکم نامہ نمبر 59/2016 بتاریخ 3 جون 2016 کے مطابق 30 مئی 2016 سے 5 جولائی 2016 سے 37 یوم کی استحقاقیہ رخصت پر اسلام آباد گیا ہوا تھا۔
جس پر آڈٹ کمیٹی کے کنوینر اور خیبر پختونخوا سے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن ڈاکٹر محمد یوسف سرور نے انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا کہ رخصت پر گیا ہوا کوئی افسر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتا۔ لہذاء اس موقع پر ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے جاری کردہ آفس آرڈر نمبر 137/2016بتاریخ جون 2016 کے ذریعہ محمد اجمل خان کے ماتحت افسر بلال عظمت خان ڈپٹی ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ کو بورڈ کی آڈٹ کمیٹی کا عارضی سیکریٹری نامزد کیا گیا تھا۔
لیکن اس دوران محمد اجمل خان کے ماتحت اور منظور نظر افسر بلال عظمت خان نے مطلق العنانی اور لاقانونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے باس محمد اجمل خان DDG انٹرنل آڈٹ کی خوشنودی کی خاطر اسے غیر قانونی طور پر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔لیکن جب محمد اجمل خان باقاعدہ رخصت پر ہونے کے باوجود اجلاس میں شرکت کے لئے کمیٹی روم میں داخل ہوا تو اس وقت کے اصول پرست فنانشل ایڈوائزر اور ڈائریکٹر جنرل F&A محمد ریاض الدین اور دیگر بورڈ ارکان نے اس کے رخصت پر ہونے کے باوجود اجلاس میں شرکت کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا ۔لیکن اس معاملہ کو رفع دفع کرتے ہوئے کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر محمد یوسف سرور نے مجبورا محمد اجمل خان کو "مبصر” کی حیثیت سے اجلاس میں بیٹھنے کی اجازت دیدی تھی۔ لیکن بعد ازاں محمد اجمل خان کے ماتحت اور منظور نظر افسر اور آڈٹ کمیٹی کے عارضی سیکریٹری بلال عظمت خان، ڈپٹی ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ نے اپنے باس محمد اجمل خان کو 73,000 روپے کے TA/DA کا فائدہ پہنچانے کے لئے کمیٹی کے اجلاس کی روداد (Minutes) میں ہیرا پھیری کرتے ہوئے محمد اجمل خان کو ” مبصر ” کے بجائے غیر قانونی طور پر کمیٹی کا "رکن” ظاہر کیا تھا۔
اجلاس میں رونماء ہونے والے اس ناخوشگوار واقعہ کے بعد اور اپنی طویل رخصت کے اختتام پر شاطر و چالاک افسر محمد اجمل خان نے معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فی الحال اپنے 73،000 روپے کے TA/DA بل پر وقتی طور پر چپ سادھ لی تھی۔ لیکن وہ اپنے جعلی TA/DA بل کی واردات کرنے کے لئے کسی مناسب موقع کی تاک میں لگا رہا اور بالآخر ایک برس بعد 2017 میں معاملہ ٹھنڈا ہونے پر اور EOBI میں انتظامیہ کی تبدیلی کے بعد اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے محمد اجمل خان نے نہایت ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10 مارچ 2017ء کو فنانس ڈپارٹمنٹ میں اپنا 73،000 روپے کا جعلی TA/DA بل جمع کراتے ہوئے غلط بیانی کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ چونکہ اس نے یکم جولائی 2016 کو اسلام آباد میں منعقدہ آڈٹ کمیٹی کے 33 ویں اجلاس میں شرکت کی تھی اور اس کے TA/DA بلوں کی اصل فائل گم ہوچکی ہے۔ لہذاء اسے TA/DA بلوں کی فوٹو کاپی پر مبلغ 73,000 روپے کی ادائیگی کی جائے۔لیکن محمد اجمل خان کے جعلی TA/DA بلوں کے دعویٰ کی جانچ پڑتال کے دوران EOBI کے ایک دیانتدار اور اصول پرست افسر محمد عامر جاوید، ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاؤنٹس نے اس کے مشکوک بلوں پر اعتراض عائد کرتے ہوئے تحریری طور پر انتظامیہ کو تجویز دی کہ قانون کے مطابق ناصرف محمد اجمل خان DDG انٹرنل آڈٹ کے جمع کردہ مبلغ 73,000 روپے کے بلاجواز TA/DA بلوں کی ادائیگی سے انکار کیا جائے بلکہ محمد اجمل خان سے EOBI کے قوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں بھی باز پرس کی جائے مزید یہ کہ بلال عظمت خان ڈپٹی ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ، جسے اس کی رخصت کے باعث اس کی جگہ آڈٹ کمیٹی کا سیکریٹری نامزد کیا گیا تھا، سے بھی ضرور جواب طلبی کی جائے کہ اس نے آخر کس حیثیت میں محمد اجمل خان DDG انٹرنل آڈٹ کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی جبکہ وہ ناصرف اس کی 37 یوم کی استحقاقیہ رخصت سے بخوبی آگاہ تھا بلکہ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اس کی آڈٹ کمیٹی کے قائم مقام سیکریٹری کی حیثیت سے نامزدگی بھی محمد اجمل خان کی رخصت کی وجہ سے کی گئی تھی۔
بعد ازاں فنانس اینڈ اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ اور ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے محمد اجمل خان کی 37 یوم کی استحقاقیہ رخصت کی منظوری کے لئے اس کی جمع کردہ درخواست اور ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ رخصت کے حکم نامہ کے دستاویزی حقائق سامنے آنے اور محمد اجمل خان کی جانب سے دھوکہ دہی کے ذریعہ 73،000روپے کے TA/DA بلوں کے وصولی کو بھانپتے ہوئے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ نذر محمد بزدار نے ایچ آر ڈپارٹمنٹ کو اس معاملہ پر مزید کوئی کارروائی نہ کرنے اور محمد اجمل خان کے73,000 روپے کے جعلی TA/DA بلوں کو داخل دفتر کرنے کے احکامات دیئے تھے۔
بظاہر شاطر و چالاک افسر محمد اجمل خان انتظامیہ کے اس فیصلہ پر لاجواب ہوکر اپنا سا منہ لے کر بیٹھ گیا تھا لیکن اندر ہی اندر وہ اپنے 73،000 روپے کے TA/DA بلوں کے لئے پیچ و تاب کھاتا رہا اور کوئی نئی منصوبہ بندی میں کرنے میں مگن رہا ۔
جنوری 2022ء میں EOBI کی انتظامیہ کے تبدیل ہوتے ہی محمد اجمل خان اپنے 73،000 روپے کے جعلی TA/DA بلوں کی وصولی کے لئے ایک بار پھر سرگرم ہوگیا لیکن اس موقع پر بھی اصول پرست فنانشل ایڈوائزر/ ڈائریکٹر جنرل فنانس اینڈ اکاؤنٹس محترمہ ناصرہ پروین خان کی جانب سے محمد اجمل خان کے جعلی TA/DA بلوں کی ادائیگی سے صاف انکار کرنے پر محمد اجمل خان کو ایک بار پھر سخت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
لیکن بالآخر بدعنوان اور خائن افسر محمد اجمل خان DDG انٹرنل آڈٹ ہیڈ آفس کراچی EOBI کی موجودہ نئی انتظامیہ کے دور میں اپنے ایک بیحد ہمدرد اور انتظامیہ کی ناک کا بال بنے ہوئے بدعنوان افسر بلال عظمت خان DDG F&A اور FA کی مکمل ملی بھگت سے 16 اکتوبر 2024 کو EOBI کے عارضی چیئرمین ڈاکٹر جاوید احمد شیخ کو گمراہ کرتے ہوئے سراسر دھوکہ دہی کے ذریعہ اپنا 9 برس پرانا 73،000 روپے کا جعلی TA/DA بل وصول کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ جو EOBI کی انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد اجمل خان کی فیملی اسلام آباد میں مقیم ہے۔ لہذا محمد اجمل خان سمیت EOBI کے بعض بااثر اور بدعنوان اعلیٰ افسران نے یہ وطیرہ اختیار کر رکھا ہے کہ وہ اہم اجلاسوں کے انعقاد کے لئے zoom کی سہولت کو استعمال کرنے کے بجائے محض اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دینے کے لئے اور اپنے گھروں کو جانے کے لئے اسلام آباد میں تواتر سے اجلاس منعقد کرتے رہتے ہیں اور یہ غیر قانونی سلسلہ طویل عرصہ سے جاری ہے۔ تاکہ اس دوران یہ بدعنوان افسران اجلاس میں شرکت کے نام پر نا صرف اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزار سکیں بلکہ اپنے عزیز واقارب کی شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں بھی شرکت کرسکیں۔ ستم بالائے ستم یہ کہ یہ بدعنوان اور خائن افسران اپنے زبردست اثر و رسوخ سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اس بہانے EOBI سے بھاری رقوم کے TA/DA بھی اینٹھ لیتے ہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ EOBI کے یہ بدعنوان اعلیٰ افسران اس دوران اپنا زبردست اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اپنے آبائی علاقوں تک آمد و رفت کے لئے اسلام آباد میں قائم EOBI کے ذیلی ادارہ PRIMACO کی قیمتی گاڑیوں اور پٹرول اور دیگر وسائل کا بھی بلا دریغ استعمال کرتے ہیں۔
بظاہر مذہبی لبادہ اوڑھے بدعنوان اور خائن افسر محمد اجمل خان DDG انٹرنل آڈٹ اگرچہ EOBI کے پنشن فنڈ کے محاسب اعلیٰ (Internal Audit) کے انتہائی ذمہ دار اور اہم منصب پر فائز ہے لیکن اس کا شمار فطرتا انتہائی خائن اور لالچی افسران میں کیا جاتا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے ہر انتظامیہ کے ناک کا بال بنے ہوئے افسر بلال عظمت خان کے پاس بیک وقت DDG F&A اور فنانشل افسر(FA) کے کلیدی عہدوں کا اضافی چارج موجود ہے۔ جس کے باعث وہ اپنے گروپ کے افسران کی مفادات کی خاطر EOBI ہیڈ آفس کراچی میں تعینات اپنے دیگر بدعنوان اور انتہائی بااثر ساتھی افسران محمد اجمل خان، محمد نعیم شوکت ڈائریکٹر F&A، عاصم رشید ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ اور عاصمہ عزیز ڈائریکٹر Reconciliation ڈپارٹمنٹ پر مشتمل کرپٹ ٹولہ کا گرو گھنٹال بنا ہوا ہے۔
بلال عظمت خان اپنے مفاد پرست گروپ افسران کے پس پردہ مقاصد کے تحت ہر آنے والی نئی انتظامیہ کے سامنے حقائق کو توڑ مڑوڑ کر پیش کرنے ،گمراہ کرنے اور اپنے من پسند افسران کو نوازنے اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے اجلاسوں کی روداد(Minutes) میں تحریف کرنے کے ناپاک کھیل میں مصروف ہے۔ جبکہ اس کے برعکس فنانس ڈپارٹمنٹ کے افسران بلال عظمت خان اور محمد نعیم شوکت ملی بھگت کے ذریعہ EOBI میں اپنے مخالف سمجھے جانے والے افسران اور کمزور اسٹاف ملازمین سے ذاتی پرخاش کا مظاہرہ کرتے ہوئے EOBI کے بورڈ آف ٹرسٹیز اور ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے واضح احکامات کے باوجود اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ان ملازمین کی جائز اور قانونی مالی ادائیگیوں اور مراعات پر بلاجواز اعتراضات کرتے ہوئے رکاوٹوں پر رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ EOBI کے مطلق العنان اور بدعنوان افسران محمد اجمل خانDDG انٹرنل آڈٹ، بلال عظمت خان DDG F&A اور محمد نعیم شوکت ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاؤنٹس کے سیاہ کرتوتوں کی داستان بیحد طویل ہے۔ اگر FIA ان بدعنوان اور خائن افسران کے خلاف شفاف تحقیقات کرے تو نہایت سنسنی خیز انکشافات سامنے آئیں گے۔