اقدام قتل کیس میں لوسر شرفو کے رہائشی ملک صداقت کی ضمانت قبل از گرفتاری کنفرم
ٹیکسلا: ایڈیشنل سیشن جج باسط علیم نے اقدام قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم ملک صداقت ولد غلام فرید کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ عدالت نے پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کنفرم کرنے کا حکم دیا۔
ملزم ملک صداقت کے خلاف تھانہ صدر واہ کینٹ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324 کے تحت ایف آئی آر نمبر 1121/24 درج تھی۔ مدعی لیاقت علی ولد غلام اصغر نے الزام عائد کیا کہ ملک صداقت نے بیلچے کے وار سے انہیں شدید زخمی کرنے کی کوشش کی۔ کیس کی تفتیش سب انسپکٹر عبد القیوم کے سپرد تھی۔
ملزم ملک صداقت نے گرفتاری سے بچنے کے لیے باسط علیم ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ ان کی قانونی معاونت کے لیے ماہر قانون دان طاہر محمود راجہ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور ان کی ٹیم (راجہ اویس ایڈووکیٹ، فرحان ایڈووکیٹ، سید عمران شاہ ایڈووکیٹ، شاز علی خان ایڈووکیٹ، ماہین فاطمہ، سحرش چغتائی ایڈووکیٹ، طالش بدر ایڈووکیٹ، سردار رشید احمد ایڈووکیٹ) نے دلائل دیے۔
وکیل صفائی کے دلائل:
طاہر محمود راجہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ:
- ملزم بے گناہ اور عمر رسیدہ ہیں۔
- مدعی اور تفتیشی افسر کی ملی بھگت سے ملزم کو بدنیتی سے مقدمے میں ملوث کیا گیا۔
- میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقدمہ اخراج کا تھا، لیکن تفتیشی افسر نے جانبدارانہ رویہ اختیار کیا۔
- استغاثہ ملزم کے خلاف اقدام قتل کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قیاس آرائیوں کی بنیاد پر سنگین جرم میں کسی بے گناہ کی آزادی سلب کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ مقدمے میں کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں، اور کیس میں بدنیتی عیاں ہے۔
عدالت کا فیصلہ:
ایڈیشنل سیشن جج باسط علیم نے وکیل صفائی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزم ملک صداقت کی عبوری ضمانت کنفرم کرلی اور 50 ہزار روپے کے مچلکوں پر انہیں ریلیف دیا۔ عدالت نے مزید ہدایت کی کہ قانون کے مطابق شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔
ملزم کی ضمانت منظور ہونے کے بعد ان کے وکیل طاہر محمود راجہ نے عدالتی فیصلے کو انصاف کی جیت قرار دیا۔ دوسری جانب، مدعی نے عدالتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔