جامع مسجد محمدی شہزاد ٹاؤن اسلام آباد کا یہ امتیاز ہے کہ وقتا فوقتا اساتذہ کرام کو تربیت اور سیکھنے سکھانے کے مواقع فراہم کیئے جاتے ہیں،ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے دیگر مدارس اور تعلیمی اداروں کے وزٹ کا اہتمام کیا جاتا ہے ،اب تک کئی تربیتی ورکشاپس اور مطالعاتی دوروں کا انعقاد ہو چکا،اسی سلسلے میں گزشتہ روز ادارے کے بانی و منتظم اعلٰی برادر کبیر مولانا عبدالقدوس محمدی صاحب کی قیادت میں ادارے کے 15 منتخب اساتذہ کرام اور مختلف شعبوں کے مسولین و شاخوں کے ذمہ داران کے ہمراہ خیبر پختونخوا کے تین اہم اداروں کا مطالعاتی دورہ کرنے کا موقع ملا
سب سے پہلے خیبر پختونخوا کی قدیم اور معروف دینی درسگاہ دیوبند ثانی جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پہنچے ،جہاں اکابرین کی نسبتوں کے امین ہردم متحرک و فعال، باذوق، باکمال باغ و بہار شخصیت مولانا راشد الحق سمیع صاحب کی ہدایت پر جامعہ کے ناظم مولانا حزب اللہ جان صاحب اور مولانا حبیب اللہ حقانی صاحب نے ہمارا پرتباک استقبال کیا،بعد ازاں نائب مدیر صاحب کے دفتر میں جامعہ حقانیہ کی تاریخی خدمات اور نظم و نسق کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور وفد کے اراکین کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے گئے ،اسی دوران مولانا راشد الحق سمیع صاحب تشریف لے آئے انہوں نے وفد کی آمد پر بے پناہ محبت اور خلوص کا اظہار کیا ، موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ دینی خدمات پر مولانا عبدالقدوس محمدی صاحب اور جامع مسجد محمدی کے جملہ اساتذہ کرام کے کردار کو سراہا
انہوں نے انتہائی جامع اور پرمغز انداز میں جامعہ حقانیہ کی تاریخ، اب تک کی خدمات، اکابر کی سرپرستی اور جاری تعمیراتی منصوبوں پر روشنی ڈالی،جامعہ میں زیر تعلیم طلباء کے اعداد و شمار، ماہانہ اخراجات کی تفصیل اور دیگر خدمات کے تذکرے نے شرکائے وفد کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا،بعد ازاں انہوں نے دار الحدیث ،دار التدریس میں درجہ موقوف علیہ اور تخصصات کے شعبوں کا تفصیلی وزٹ کروایا ،دارالعلوم کا سکیورٹی کنٹرول روم بھی دکھایا ،تخصصات کے شرکاء سے مولانا عبدالقدوس محمدی صاحب نے عملی زندگی میں درپیش چیلنجز، ان سے نمٹنے کے طریقے اور معاشرے میں دینی خدمات کے حوالے سے بہت اہم اور پراثر گفتگو کی ،اس دوران مختلف شیوخ سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، دورہ حدیث میں استاد حدیث شیخ مولانا فیض الرحمن صاحب اور موقوف علیہ میں مولانا شیخ سعید الرحمن صاحب اسباق پڑھا رہے تھے انہوں نے اپنی مسند سے اٹھ کر وفد کا استقبال ،جامعہ حقانیہ آمد پر اظہار مسرت کیا ،بعد ازاں جامعہ کے مہتمم، وفاق المدارس کے نائب صدر مولانا انوار الحق صاحب دامت برکاتہم، ان کے صاحبزادے فعال و متحرک شخصیت مولانا سلمان الحق حقانی صاحب، مولانا سمیع الحق صاحب رحمہ اللہ کے جانشین اور ان کی نسبتوں کے امین مولانا حامد الحق حقانی صاحب اور مولانا یوسف شاہ صاحب سے ملاقات ہوئی،مولانا عبدالحق رحمہ اللہ، مولانا سمیع الحق شہید رحمہ اللہ کی عالی نسبتوں کی امین ان شخصیات نے جس سلیقہ مندی اور حسن انتظام کے ساتھ جامعہ کا نظم و نسق سنبھال رکھا ہے اور اپنے بڑوں کے اسی بڑے پن کے تسلسل کو جاری رکھا ہوا ہے وہ یقینا قابل رشک ہے۔
ان تمام ذمہ دار حضرات نے ہمیں خوب محبتوں اور شفقتوں سے نوازا،بعد ازاں مولانا یوسف شاہ صاحب کی رہنمائی میں شعبہ حفظ اور جامعہ میں موجود تاریخی قبرستان میں بھی جانے کا موقع ملا جس میں مولانا عبدالحق صاحب رحمہ اللہ تعالٰی، مولانا سمیع الحق صاحب رحمہ اللہ تعالٰی اور دیگر نیک ہستیاں مدفون ہیں، اس قبرستان میں عجیب ہی کیفیات ہیں،جو شنیدنی نہیں دیدنی اور چشیدنی ہیں یعنی صرف پڑھنے سننے سے نہیں دیکھنے اور محسوس کرنے سے تعلق رکھتی ہیں، مولانا عبدالحق رحمہ اللہ تعالٰی کے روحانی، علمی اور نسبی تینوں سلسلوں کا شجرہ بھی وہاں آویزاں کیا گیا ہے ،اس چھوٹے سے قبرستان میں دیار غیر سے آئے ایک ایسے گمنام مسافر تاجک طالبعلم کی قبر کی موجودگی ایمان تازہ کر دیتی ہے جو چھت سے گر کر شہید ہوا اور اسی جگہ پر اس کی قبر بنی۔
بعد ازاں جامعہ کی وسیع و عریض لائبریری کا دورہ کیا گیا جامعہ کے ناظم مولانا حزب اللہ جان صاحب مسلسل وفد کے ہمراہ رہے اور بڑی خوبصورتی کے ساتھ تمام شعبہ جات کا تعارف کرواتے رہے ، اس کے بعد وفد کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانہ دیا گیا ،کھانے کے بعد دارالعلوم حقانیہ کے ترجمان ماہنامہ الحق کے خصوصی نمبر سمیت کچھ کتابوں کے تحائف لے کر اگلی منزل کی طرف روانہ ہوئے۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔