پاکستان کے چوتھے گورنر جنرل اور پہلے صدر سکند مرزا میر جعفر کے پڑپوتے تھے۔ ان کے پر دادا میر جعفر نے نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے انگزیزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا تھا۔
اسکندر مرزا 13نومبر 1899ء کو پیدا ہوئے تھے ۔ انہوں الفنسٹن کالج بمبئی میں تعلیم پائی۔ کالج کی تعلیمی زندگی میں ہی رائل ملٹری کالج سینڈہرسٹ میں داخلہ مل گیا۔ وہاں سے کامیاب ہو کر 1919 ء میں واپس ہندوستان آئے۔ 1921ء میں کوہاٹ کے مقام پر دوسری سکاٹش رائفل رجمنٹ میں شریک ہوئے اور خداداد خیل میں لڑائی میں حصہ لیا۔ 1924ء میں وزیرستان کی لڑائی میں شریک ہوئے۔ 1922 سے 1924ء تک پونا ہارس رجمنٹ میں رہے جس کا صدر مقام جھانسی تھا۔ 1926ء میں انڈین پولیٹیکل سروس کے لیے منتخب ہوئے اور ایبٹ آباد ، بنوں ، نوشہرہ اور ٹانک میں بطور اسسٹنٹ کمشنر کام کیا۔ 1931ء سے 1936ء تک ہزارہ اور مردان میں ڈپٹی کمشنر رہے۔ 1938ء میں خیبر میں پولیٹکل ایجنٹ مامور ہوئے۔ انتظامی قابلیت اور قبائلی امور میں تجربے کے باعث 1940ء میں پشاور کے ڈپٹی کمشنر مقرر ہوئے۔ یہاں 1945ء تک رہے۔ پھر ان کا تبادلہ اڑیسہ کر دیا گیا۔ 1942ء میں حکومت ہند کی وزارت دفاع میں جوائنٹ سیکرٹری مقرر ہوئے۔
قیام پاکستان کے بعد سکندر مرزاحکومت پاکستان کی وزارت دفاع کے پہلے سیکرٹری نامزد ہوئے ۔ مئی 1954 میں مشرقی پاکستان کے گورنر بنائے گئے، پھر وزیر داخلہ بنے۔ ریاستوں اور قبائلی علاقوں کے محکمے بھی ان کے سپرد کیے گئے۔ ملک غلام محمد کی صحت کی خرابی کی بنا پر 6 اگست 1955 کو قائم مقام گورنر بن گئے۔ 5 مارچ 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ اور 23مارچ 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر کے منصب پر فائز ہوئے ۔ سیاسی بحران کے سبب 7 اکتوبر 1958ء کو پہلا ملک گیر مارشل لاء نافذ کیا۔بیس دن بعد 27 اکتوبر1958ء کو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریڑ فیلڈ مارشل ایوب خان نے انہیں برطرف کرکے جلا وطن کردیا جس کے بعد سکندر مرزا نے اپنی زندگی کے باقی ایام لندن میں گزارے۔
ایوب خان کی معزولی کے بعد سکندر مرزا نے وطن واپس آنے کی کوشش کی لیکن انہیں اس کی اجازت نہیں ملی ۔ بالآخر 13نومبر 1969ء کو ان کی سترویں سالگرہ کے دن لندن ہی میں ان کا انتقال ہوگیا۔ 15نومبر 1969ء کو انہیں پورے سرکاری اعزازات کے ساتھ تہران میں دفن کردیا گیا ۔