جمعہ, نومبر 15, 2024

مفتی آصف محمود صاحب رحمہ اللہ جہد مسلسل کا استعارہ

تحریر: مفتی تنویراحمداعوان عفی عنہ

مفتی پروفیسر آصف محمود صاحب مہتمم جامعہ ابوبکر حویلیاں راہی ملک عدم ہوگئے،آپ اپنی ذات میں انجمن تھے، آپ کی ذات کا ہر پہلو قابل رشک تھا ،آپ ہر لمحہ متفکر و متحرک رہتے تھے ،آپ کا ہزارہ ڈویژن کے طول وعرض میں دروس قرآن ، بیانات اور وعظ و نصیحت کا سلسلہ جاری رہتا تھا ،آپ رحمہ اللہ کالج میں بحیثیت پروفیسرلیکچر دے رہے ہوتے تو مدرسہ میں بحیثیت استاد اور مہتمم اہم ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہوتے تھے۔ آپ ایک طرف مسجد میں کامیاب خطیب ،امام اور مصلح اور صوفی باصفا تھے تو دوسری طرف آپ اپنے متعلقین و محبین کی خبر گیری رکھنے والے ایک مخلص انسان تھے، آپ سے ہر ملنے والا اپنے دامن میں محبت و اپنائیت کے پھول بھر لے جاتا تھا، یقینا آپ ایک عظیم شخصیت کے مالک تھے ، آپ عزم و یقین اور جہد مسلسل کا استعارہ تھے ۔رحمہ اللہ

تقریبا اٹھارہ سال قبل ہماری بستی رحمن آباد (چھاڑی) کوکل برسین کی قدیم مسجد الناصر میں مفتی آصف محمود صاحب تشریف لائے، نماز تراویح میں تکمیل قرآن کا موقع تھا ،مجھے پہلی دفعہ مفتی صاحب کا بیان سننے کی سعادت حاصل ہوئی تھی،ہماری اس ملاقات کا ذریعہ چچا حاجی محمد الیاس صاحب بنے تھے،جن کا اصلاحی تعلق مفتی صاحب کے بھائی حاجی محمد سعید صاحب رحمہ اللہ(دار السعید کتب خانہ والے) سے تھا ،جو کہ صاحب نسبت بزرگ تھے۔

گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مفتی صاحب سے یہ تعلق گہرا ہوتا چلا گیا، شفقت فرماتے ، راہنمائی کرتے اور مشوروں سے نوازتے تھے جو میرے سے حکم کا درجہ رکھتے تھے ۔ جامع مسجد تکیہ میں جمعہ کی نماز کی ابتداء کا موقع ہو یا جامع مسجد بلال کی تعمیر و ترقی کا معاملہ ہو ، اہل علاقہ کے لیے دینی فضا اور ماحول بنانا ہو یا بچوں کے لیے دینی تعلیم کا انتظام کرنا ہو ، غمی ہو یا خوشی کے لمحات ہوں مفتی صاحب اپنی تمام تر مصروفیات کو بالا طاق رکھتے ہوئے شریک ہوتے تھے ، یہاں تک کہ میرا نکاح اور میرے بھائی عمر علی شہید کا نماز جنازہ بھی آپ نے ہی پڑھایا تھا ۔

مفتی صاحب کے ہر دل عزیز ہونے کا ایک بنیادی سبب یہ تھا کہ آپ اپنی گونا گوں مصروفیات کے باوجود ہر ایک وقت دیتے تھے، اس کے مسائل کو سنتے تھے،راہنمائی کرتے تھے،دوسروں کے درد کو محسوس کرتے تھے اور دور دراز پہاڑوں کی چوٹیوں اور دیہاتوں میں پہنچ کر احباب کی دینی راہنمائی اور وعظ و نصیحت کرتے تھے۔

آپ نے جامعہ ابوبکر حویلیاں اور جامع مسجد ابوسفیان ،سلطان پور کو اپنا خون جگر دے کر سینچا ، آبیاری کی ،یہاں تک کہ یہ دونوں مراکز مرجع خلائق بنے ، جمعہ کا بیان سننے کے لیے عشاق دور دراز علاقوں ،گاوں اور دیہاتوں سے سفر کرکے وقت سے پہلے پہنچ جاتے تھے ، آپ کے وعظ کی سحر انگیزی سامعین کو ہمہ تن گوش رکھتی تھی۔جامعہ ابوبکر کے نظم ، تعلیمی وتربیتی معیار کو بلند کیا ، اور ایک مضبوط ومربوط نظام بنا چھوڑا ۔
حویلیاں میں ہر تعمیری ،اصلاحی و فلاحی سرگرمی کا حصہ ہوتے اور فعال کردار ادا کرتے تھے ۔ختم نبوت کانفرنس ہو یا اصحاب و اہلبیت امام الانبیاء کی عظمت کے حوالے سے پروگرام ہو ، کسی بھی ایشو پر صدائے احتجاج بلند کرنی ہو مفتی صاحب سب کے لیے سائبان کا کام دیتے تھے۔

حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کے کس کس وصف کا تذکرہ کروں اور کس کس صفت کو چھوڑوں ۔بلاشبہ 7نومبر2024 کو آپ کے جنازے میں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر بزبان حال یہ گواہی دے رہا تھا کہ ایک غیر معمولی حیثیت اور صفات کی حامل شخصیت ہم سے جدا ہوگئی ہے ،یہ عاشق صادق اور دین مصطفوی کے داعی کا جنازہ ہے "ذرا دھوم سے نکلے” ۔
لوگ دیوانہ وار جنازہ گاہ کی طرف دوڑے چلے آرہے تھے ، سڑکیں جام تھیں اور ایک مجمعہ تھا جو کھینچا چلا آرہا تھا ۔مجمعہ میں اولیاء اللہ کی موجودگی اشارہ تھا کہ جانے والا اللہ کے خاص بندوں میں سے تھا ،اور اس جنازہ میں شرکت بڑے بخت کی بات ہے ۔

حضرت مفتی صاحب کی نماز جنازہ امام الاتقیاء ،ولی کامل ،حضرت اقدس مفتی محمود الحسن شاہ صاحب مسعودی مدظلہ نے پڑھائی ،خوب سرپرستی فرمائی اور بچوں کے سر پر دست شفقت رکھا، ہمہ وقت موجود رہے ۔
بلاشبہ مفتی آصف محمود صاحب اپنی کامیاب زندگی گزار گئے۔تقبل اللہ جھودہ
مساجد ،مدارس ،مکاتب ،دروس قرآن ، اصلاح و تزکیہ کے کئی سلسلے اور وعظ وتقریر کا بہت بڑا ذخیرہ صدقہ جاریہ کے طور پر چھوڑ گئے ، اللہ کریم سے اپنا وعدہ وفا کرگئے ،آخری لمحات تک ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد کا حصہ رہے ۔آپ ہر دینی تحریک و جماعت کے سرپرست کے حیثیت سے خدمات سر انجام دیتے رہے، اسی وجہ سے آپ کا جدائی کا غم ہر فرد اور جماعت محسوس کرتی رہے گی۔تقبل اللہ جھودہ۔آمین

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسکhttps://alert.com.pk/
Alert News Network Your Voice, Our News "Alert News Network (ANN) is your reliable source for comprehensive coverage of Pakistan's social issues, including education, local governance, and religious affairs. We bring the stories that matter to you the most."
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں