حج پالیسی 2025 ، حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 مقرر،سرکاری حج سکیم کے اخراجات 10 لاکھ سے11 لاکھ 75 ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں،چوہدری سالک حسین
اسلام آباد: وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے حج پالیسی 2025 ء کا باضابطہ اعلان کر دیا، سال 2025 ء کیلئے پاکستان کا حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 ہے، سرکاری و نجی حج سکیموں کیلئے کوٹہ کی تقسیم کا تناسب 50،50 فیصد ہے، سرکاری و نجی حج سکیموں کیلئے 89 ہزار 605 سیٹیں مختص کی گئی ہیں، سرکاری حج سکیم کے اخراجات10 لاکھ 75 ہزار روپے سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں،
سرکاری سکیم کیلئے حج واجبات2 لاکھ روپے کی پہلی قسط حج درخواست کے ساتھ جمع کرانا ہو گی، قرعہ اندازی کے دس دن کے اندر اندر 4 لاکھ روپے اور بقیہ رقم ایک تا 10 فروری 2025 ء کے درمیان جمع کرانا لازمی ہو گا، سرکاری حج سکیم میں سپانسر شپ سکیم میں 5 ہزار نشستیں مختص رکھی جائیں گی، سپانسر شپ سکیم میں شمولیت کیلئے بینکنگ چینل کے ذریعے بیرون ملک سے زر مبادلہ بھجوانا لازم ہو گا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے پیر کو حج پالیسی 2025 کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حج 2025 ء کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، سرکاری حج سکیم کے اخراجات 10 لاکھ 75 ہزار روپے سے11 لاکھ 75 ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کی طرف سے سال 2025 ء کیلئے پاکستان کا مجموعی حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 مختص کیا گیاہے، سرکاری و نجی حج سکیموں کیلئے کوٹہ کی تقسیم کا تناسب 50،50 فیصد یعنی89 ہزار 605 کے حساب سے مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی حج سکیم میں سپانسر شپ سکیم کیلئے 30 ہزار نشستیں مختص ہوں گی، سرکاری سپانسر شپ سکیم پہلے آئے پہلے پائیے کے اصول پر اور قرعہ اندازی سے استثنیٰ ہوگی، سرکاری حج سکیم کیلئے روایتی لانگ پیکیج 38 تا 42 دن اور شارٹ پیکیج 20 تا 25 دن پر محیط ہو گا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ سپانسر شپ سکیم کے ذریعے جمع شدہ زرمبادلہ صرف اور صرف سعودی عرب میں حج سے متعلقہ اخراجات کی ادائیگی کیلئے استعمال ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی تعلیمات کے مطابق ہر منظم، نجی حج گروپ کم از کم 2000 حجاج پر مشتمل ہو گا جس کی کئی وجوہات ہیں ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ عمومی طور پر ایسا ہوتا تھا کہ کوئی 10، 20 یا 100 بندوں کو لے کر جاتا تھا اور وہاں جا کر رہائش لینے میں بھی دشواری ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب 2 ہزار کا گروپ ہو گا اس سے جگہیں بھی بہتر مختص مل جائیں گی۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ حج پالیسی میں ایک اور اچھی سکیم شروع کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ سرکاری حج سکیم کے تحت اس سہولت سے وہ لوگ مستفید ہو سکیں گے جو یکمشت رقم جمع نہیں کرا سکتے، ایسے افرادکو حج واجبات 2 لاکھ روپے کی پہلی قسط حج درخواست کے ساتھ جمع کرانا ہو گی، قرعہ اندازی کے دس دن کے اندر اندر4 لاکھ روپے مزید جمع کرانا ہوں گے اور بقیہ رقم ایک تا 10 فروری 2025 ء کے درمیان جمع کرانی لازم ہو گی۔سعودی تعلیمات کے مطابق 12 سال سے کم عمر کے بچے حجاج کرام کے ساتھ نہیں جائیں گے جس کی کئی وجوہات ہیں بڑی وجہ گرمی میں حج کا آنا اور دیگر مشکلات ہیں جن سے نجات ملے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک اور نئی چیز شامل کی گئی ہے کہ دوران حج اگر کوئی حاجی وفات پا جاتا ہے تو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جاتا تھا جسے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے اور اگر کوئی بڑی انجری ہوتی ہے تو اس کی بھی رقم بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یقیناً حج آسان نہیں ہوتا اس میں مشکلات ہوتی ہیں لیکن گذشتہ سال کا حج ماضی کی نسبت کافی بہتر تھا اور اس مرتبہ ہماری کوشش ہے کہ اسے مزید بہتر بنایا جائے اور کم سے کم شکایات سامنے آئیں۔ حج 2025 ء کیلئے سرکاری حج سکیم کے اخراجات10 لاکھ 75 ہزار روپے سے11 لاکھ 75 ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں اضافی سہولیات میں قربانی کی رقم55 ہزار روپے ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مکہ مکرمہ میں ڈبل بیڈ اور ٹرپل بیڈ رہائش کی سہولت کے لئے بالترتیب2 لاکھ 20 ہزار اور 75 ہزار روپے فی درخواست گزار کو اضافی جمع کرانا ہوں گے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اس سال سرکاری حج سکیم کے تحت عازمین حج کو ایک نئی سہولت دی جا رہی ہے جس سے اس عام آدمی کو فائدہ ہو گا جو یہ رقم یکمشت جمع نہیں کرا سکتا، اس سہولت کے تحت حج واجبات 2 لاکھ روپے کی پہلی قسط حج درخواست کے ساتھ جمع کرانا ہو گی، قرعہ اندازی کے دس دن کے اندر اندر4 لاکھ روپے مزید جمع کرانا ہوں گے اور بقیہ رقم ایک تا10 فروری 2025 ء کے درمیان جمع کرانی لازم ہو گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ درخواستوں کی وصولی کی آخری تاریخ سے قبل پیسے واپس لینے کی صورت میں کوئی کٹوتی نہیں ہو گی جبکہ قرعہ اندازی کے بعد پہلی قسط واپس لینے کی صورت میں 50 ہزار روپے کٹوتی ہو گی اور تیسری قسط جمع نہ کرانے کی صورت میں 2 لاکھ روپے کٹوتی ہو گی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ10 فروری کے بعد نہ جانے کی صورت میں بقیہ رقم واپس نہیں ہو گی، درخواست گزار کی فوتگی کی صورت میں مذکورہ بالا کٹوتی عمل میں نہیں آئے گی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ اخراجات نہیں بڑھائے گئے حالانکہ پاکستان اور سعودی عرب میں ہر چیز کی قیمتیں بڑھی ہیں لیکن ہم نے گذشتہ سال کی سطح پر قیمتیں برقرار رکھی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گذشتہ حج کا سعودی حکومت کی طرف سے جونہی ریفنڈ ملے گا ہم یہاں بھی منتقل کر دیں گے، اس سال ہم نئے عازمین حج کو ترجیح دے رہے ہیں اور قرعہ اندازی میں بھی نئے عازمین کے نام آنے کے امکانات زیادہ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ جو یورپ اور کینیڈا سے عازمین آتے ہیں وہ 20، 20 ہزار ڈالر ادا کرکے آتے ہیں، تارکین وطن پاکستانیوں کا جو کوٹہ یہاں سے روانہ ہونے والوں کے لئے ہے، ہماری کوشش ہو گی کہ یہ کوٹہ ضائع نہ ہو اور اسے عام کوٹہ میں شامل کر لیا جائے جس کے لئے سعودی حکومت سے بھی بات چیت جاری ہے ، گذشتہ برس یہ کوٹہ سرنڈر کیا گیا تھا۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری مذہبی امور اور وزارت مذہبی امور کے افسران بھی موجود تھے جنہوں نے وفاقی وزیر کی معاونت کی۔