قیام پاکستان کے بعد سے لے کر آج تک ٹیکسلا کا علاقہ کرم وال پکی سڑک جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔ مقامی لوگوں کے لیے یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے ان کی روزمرہ کی زندگی کو مشکلات سے بھر دیا ہے اور ترقی کی راہوں کو مسدود کر رکھا ہے۔
کرم وال کے مکینوں کے لیے روزمرہ کا سفر انتہائی دشوار اور تکلیف دہ ہے۔ بارش کے دنوں میں راستے کی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے اسکول، اسپتال اور بازار تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔ بزرگ افراد اور طلباء کے لیے یہ صورتحال مزید پریشانی کا سبب بنتی ہے، جبکہ بیمار اور ضعیف لوگوں کو علاج معالجے کے لیے دور دراز علاقوں کا سفر کرنا پڑتا ہے۔
کئی دہائیوں سے اہلِ علاقہ حکومتی نمائندوں سے سڑک کی تعمیر کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ ہر انتخابات میں انہیں یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں گے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ وعدے محض الفاظ تک ہی محدود رہ جاتے ہیں۔ حکومتی نمائندے بھی اسی مسئلے کو لے کر اپنے سیاسی منشور میں شامل کرتے ہیں، لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث عوام کی مشکلات جوں کی توں ہیں۔
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی ایک ناانصافی ہے اور وہ اب اس معاملے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سڑک کی تعمیر کو اولین ترجیح دی جائے تاکہ علاقے کی حالت بہتر ہو اور لوگوں کو ایک محفوظ اور آسان سفر میسر ہو سکے۔ اس کے علاوہ، لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبے شہری علاقوں تک محدود نہ رہیں بلکہ دیہی علاقوں کو بھی ان میں شامل کیا جائے۔
علاقہ کرم وال کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر اس طرف توجہ دے اور جلد از جلد سڑک کی تعمیر کو ممکن بنائے۔ ایک پکی سڑک نہ صرف سفر کو آسان بنائے گی بلکہ علاقائی معیشت کو بھی فروغ دے گی اور علاقے کی سماجی و معاشرتی زندگی میں ایک نئی روح پھونک دے گی۔