پاکستان سے غرناطہ جزیرہ کا فاصلہ دس ہزار میل جانب مغرب ہے ۔
آمد و رفت ہوائی سفر سے ہو سکتی ہے۔
پاکستان سے غرناطہ جزیرے کا وقت 9 گھنٹے پیچھے ہے۔
پڑوسی ممالک میں جزائر غرب الہند کے لیسر اینٹلیز گروپ کا پہلا جنوبی جزیرہ ہے۔ جنوب میں تھوڑا پانی پارٹرنیڈاڈٹوبیگو پڑتے ہیں اور وینزویلا ۔
غرناطہ جزیرہ کا خشکی کا رقبه ساتوں جزیرے ملاکر 133 مربع میل یا 344 مربع کلومیٹر ہے۔ ایک بڑا اور چھ سات چھوٹے آتش فشانی جزیرے ویسٹ انڈیز کے بالکل مشرق میں بھی ہیں۔
غرناطہ کی آبادی صرف سوا لاکھ کی ہے ۔
انگریزی زبان رائج ہے۔
آب و ہوا اور موسم، گرم خوشگوار بارشی ہے۔
کرنسی ایسٹ کیریبین ڈالر ہے ۔جی ڈی پی 1.3 بلین ڈالر سالانہ ہے۔ فی کس 11،550 ڈالر سالانہ۔
اقتصادیات میں گرم مصالحہ جات،خاص کرنٹمگ فروٹ تازہ اور خشک ( دنیا کا ۴۰٪) ایکسپورٹ کرتا ہے۔ چینی اور نیل بھی اہم برامدات ہیں۔
عمومی حالات یہ ہیں کہ اصلی باشندوں کو ختم کر دیا گیا ان کا دین معلوم نہیں۔ یورپی بھانت بھانت چرچز پر ہیں۔
عام حالات یہ ہیں کہ کولمبس اپنی تیسری وائج میں ادھر سے گزرا تھا 1498ء کے دوران ۔ فرنچ گینگ 1649ء میں آیا۔ تقریبا 1700ء تک اہل جزیرہ نے ان کے آتشی ہتھیاروں کا مقابلہ اپنے تیر بھالے سے کیا ۔ 1762ء میں برطانیہ فرانس کی سات سالہ جنگ شروع ہوئی۔اس کے فیصلوں میں یہ جزیرہ بھی برطانیہ کی کالونی بنا۔ پھر دو سو دس سال انگریز تھا اور جزیرے کا عرق، افریقی غلام گنا اگاتے انگریز کھاتا تھا۔ سال 1974ء میں تاج وہیں چھوڑ گیا۔ سال 1983ء میں سی آئی اے نے اپنا نمک یوں حلال کیا کہ "روسی اڈہ ، روسی اڈہ” کر کے ان کے زیر تعمیر رن وے کو بہانہ بنایا، حملہ کر دیا اور رجیم ٹاپل کر کے تشریف لے گئے ۔ ساری دنیا نے لعنت ملامت کی۔
خطے کے دیگر برطانوی مقبوضے یہ ہیں: سینٹ ونسینٹ اینڈ گرانا ڈائینز ، باربیڈوز سینٹ لوسیا ، ڈامینیکا ، اینٹی گوا، مانسیرات، بربودا،سینٹ کرسٹوفر اینڈ نیویز،ورجن آئیلینڈز، اورا اینگویلا۔