مفاہمتی یادداشت کا مقصد کلینکل انوسٹی گیشن کے باوجود منہ کے سرطان کی تیزی سے پھیلنے کی جینیاتی ودیگر وجوہات پر مشترکہ تحقیق کرناہے
منہ کے سرطان میں تیزی سے اضافہ کے باوجود ہمارا معاشرہ اس کو نظر اندازکررہاہے جو لمحہ فکریہ ہے۔وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر خالد عراقی
جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (کبجی) اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب جمعہ کے روز کبجی جامعہ کراچی کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔مفاہمتی یادداشت پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی وجناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرارڈاکٹر اعظم خان نے دستخط کئے۔اس مفاہمتی یادداشت کے مطابق ہونے والی پیش رفت ودیگر امورکے لئے کبجی جامعہ کراچی کی پروفیسرڈاکٹر صائمہ سلیم جامعہ کراچی کی طرف سے فوکل پرسن مقررکی گئی۔
مفاہمتی یادداشت کا مقصدپاکستان اور بالخصوص کراچی میں منہ کے تیزی سے بڑھتے ہوئے سرطان جوکہ پان،چھالیہ،گٹگا،نسوار اور مین پوری کے استعمال کی وجہ سے بڑھ رہاہے اس بنیادپر کبجی جامعہ کراچی اور جے ایس ایم یومشترکہ طور پر تحقیق کریں گے۔اس مفاہمتی یادداشت کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کلینکل انوسٹی گیشن کے باوجود منہ کا سرطان تیزی سے کیوں پھیل رہاہے جس میں بچے،نوجوان،ادھیڑ عمر اور بوڑھے سب ہی شامل ہیں پر تحقیق کرناہے اور شہر کراچی میں اس کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس کی وجہ سے بہت تیزی سے لوگ موت کا شکارہورہے ہیں۔دونوں ادارے باہمی اشتراک کے ذریعے اس کے جینیاتی پہلوؤں کو مدنظررکھتے ہوئے اس کی روک تھام/ سدباب کے حوالے سے تحقیق کریں گے کیونکہ بروقت تشخیص کی صورت میں ہی اس کا علاج ممکن ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ادارے مشترکہ طور پر آگاہی سیمینارزاور ورکشاپس کے انعقاد کویقینی بنانے کے ساتھ دونوں ادارے کے فیکلٹی ممبران اور محققین ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ پاکستان میں منہ کے سرطان جیسے موذی مرض میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے اور اس کی وجہ سے لوگ موت کے منہ جارہے ہیں لیکن ہمارامعاشرہ اس کے باوجود اس کو نظر اندازکررہاہے جو لمحہ فکریہ ہے۔منہ کے سرطان کی ایک بڑی وجہ پان چھالیہ، نسوار،گٹکے اور مین پوری کا استعمال ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مرض سے سب سے زیادہ غریب طبقہ متاثر ہورہاہے کیونکہ وہ آگاہی کے فقدان اور مالی مشکلات کی وجہ سے اس بیماری کی بروقت تشخیص اور علاج کرانے سے قاصررہتاہے۔ اعداد وشمار کے بغیر تحقیق نہیں ہوسکتی،ہماراالمیہ یہ ہے کہ ہم اعدادوشمار کے بغیر اپنی سوچ کے مطابق تحقیق کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے مثبت نتائج مرتب نہیں ہوسکتے۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ دونوں اداروں کی مشترکہ تحقیق کے مثبت نتائج مرتب ہوں گے اور اس موذی مرض کی روک تھام میں کلیدی کرداراداکریں گے۔
اس موقع پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے کہا کہ ہم کراچی یونیورسٹی جیسے اہم اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے تاکہ ہم مل کر پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ گول نمبر تین اور چارجو کہ صحت و تعلیم سے متعلق ہیں، حاصل کر سکیں۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان نے اس کو دونوں اداروں کے لیے ریسرچ کے مواقع بڑھانے کی ایک اہم کاوش قرار دیا۔