کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی کا 13 برس بعد 9 نومبر کو منعقد ہونے والا کانووکیشن بھی سیاست کی نظر ہو گیا ۔ ایوان صدر و وزیر تعلیم سے وقت نہ ملنے کے باوجود کانووکیشن کمیٹی نے گورنر آفس میں کانووکیشن اور گورنر سندھ کو مہمان خصوصی بنانے کیلئے تیاری مکمل کر لی تھی ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی میں 2011 میں طلباء و طالبات کیلئے کانووکیشن منعقد کیا تھا ۔ جس کے بعد اب تک درجنوں شعبہ جات کے ہزاروں طلبہ فارغ التحصیل ہو کر اپنی اپنی مصروفیات میں مگن ہو چکے ہیں ۔ تاہم طلبہ کی خواہش کیمطابق اب تک 13 برس بیت جانے کے باوجود کانووکیشن کا انعقاد نہیں جا سکا تھا ۔
یکم جنوری 2024 کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی جانب سے ایک سرکلر جاری کر کے 11 رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کا کنوینئر روشن علی کو بنایا گیا تھا ۔
اس کمیٹی میں مختلف شعبہ جات کے اساتذہ کو شامل کیا گیا تھا تاکہ کانووکیشن کیلئے اشتہار ‛ موصول ہونے والے فارمز ‛ اسناد کی تیاری ‛ میڈلز کی تیاری سمیت دیگر ضروری امور بہتر طریقہ کار سے چلائے جا سکیں ۔
اس کمیٹی میں ڈاکٹر محمد عثمان ‛ ڈاکٹر صائمہ ناز ‛ ڈاکٹر سعدیہ خلیل ‛ ندیم احمد ‛ واصف واجد ‛ فرزند علی ‛ ثمرہ ضمیر سمیت دیگر شامل تھے ۔
جس کے بعد کمیٹی کو سابقہ امیدواروں کا ریکارڈ مہیا کیا گیا اور اس کے بعد دوبارہ اشتہار دیا گیا جس میں کانووکیشن کے لیئے درخواستیں منگوائی گئیں اور پہلے سے جمع شدہ درخواستوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار روپے مذید حاصل کیئے گئے تھے اور جلد کانووکیشن کے انعقاد کا کہا گیا تھا ۔
تاہم اس دوران کمیٹی و انتظامیہ کی جانب سے ایوان صدر و وزیر سیکرٹریٹ کو متعدد بار درخواست کی گئی کہ کانووکیشن کیلئے وقت دیا جائے ۔ طلباء کے پریشر کے پیش نظر یونیورسٹی انتظامیہ نے وفاق کی علامت گورنر سندھ کامران خان ٹیسوی سے وقت لیا کہ وہ مہمان خصوصی بنیں ۔کامران خان ٹیسوری نے 9 نومبر کا وقت دیا اور طے پایا کہ گورنر ہاؤس میں کانووکیشن ہو گا ۔
تاہم 5 نومبر کو وزارت تعلیم کی جانب سے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے نام لیٹر جاری ہوا کہ یونیورسٹی کے پاس فنڈز نہیں ہیں اور صدر پاکستان کے پاس وقت بھی شیڈول کی وجہ سے نہیں ہے ۔ اس لیئے کانووکیشن کو ملتوی کیا جائے ۔
ادھر بعض طلبہ دوسرے شہروں سے سفر کر کے کراچی بھی پہنچ چکے ہیں اور بعض سفر میں ہیں ۔ مجموعی طور پر 216 طلبہ کو اسناد جاری کی جانی ہیں ۔ جن میں 97 طلباء کو گولڈ میڈل ‛ 60 کو سلور میڈل دیئے جانے تھے ۔
واضح رہے کہ اس کانووکیشن پر یونیورسٹی کے اخراجات کے بجائے گورنر ہاؤس اور خود طلبہ کی دی گئی فیسوں سے ہی مکمل ہو جانے تھے ۔ اس حوالے سے متاثرہ طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمیں 13 برس بعد ملنے والی خوشی کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے اور کانووکیشن منعقد کیا جائے ۔ بصورت دیگر دو روز میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر کے وزارت سے جاری ہونے والے لیٹر کو منسوخ کرایا جائے گا ۔