14 اکتوبر 1980ء کو پاکستان کے مشہور سیاست دان اور عالم دین مولانا مفتی محمود کراچی میں وفات پاگئے۔
مولانا مفتی محمود جنوری 1919ء میں موضع عبدالخیل پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے تھے، وہ مراد آباد، دہلی اور دیوبند کے فارغ التحصیل تھے۔ ان کی سیاسی زندگی کا آغاز 1953ء میں تحریک ختم نبوت سے ہوا۔ 1956ء میں جمعیت علمائے اسلام کے نائب امیر بنے، یکم جنوری 1972ء سے 21 فروری 1973ء تک انہوں نے صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ کے فرائض انجام دیئے۔ اپنے پونے دس ماہ کے دور حکومت میں انہوں نے اردو کو صوبے کی سرکاری زبان بنایا، شراب پر پابندی عائد کی، جہیز پر پابندی لگائی، جمعہ کو عام تعطیل قرار دیا اور خواتین کو پردے کا حکم دیا۔
1977ء کے عام انتخابات میں مولانا مفتی محمود نے حزب اختلاف کی نو سیاسی جماعتوں کے اتحاد ’’پاکستان قومی اتحاد‘‘ کی قیادت کی، انتخابات کے بعد وہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف ملک گیر تحریک کے روح و رواں قرار پائے۔ انہوں نے بھٹو سے مذاکرات میں قومی اتحاد کی ٹیم کی سربراہی بھی کی مگر مذاکرات کی یہ بیل منڈھے نہ بڑھ سکی اور جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء پر فتح ہوئی۔
مولانا مفتی محمود اپنے آبائی گائوں موضع عبدالخیل پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میںآسودۂ خاک ہیں۔