پیر, نومبر 4, 2024

شیخ حافظ زبیر علی زئی ؒ

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (1957–2013) کا شمار عالم اسلام کے ممتاز محدثین اور محققین میں ہوتا ہے۔ آپ کو حدیث، اسماء الرجال، اور فقہ الحدیث کے میدان میں خاص مقام حاصل تھا، اور آپ کی علمی خدمات کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کی تحقیق و تخریج کے کام کو اسلامی دنیا میں سند مانا جاتا ہے، خصوصاً "سنن اربعہ” (سنن ابی داود، سنن ترمذی، سنن نسائی، اور سنن ابن ماجہ) اور دیگر کتب احادیث کی تحقیق و تخریج میں آپ کی کاوشیں بے حد قابلِ تعریف ہیں۔

نسب نامہ

آپ کا مکمل نام ابو طاہر و ابو معاذ محمد زبیر عرف حافظ زبیر علی زئی تھا۔ آپ کا تعلق پٹھان خاندان "علی زئی” سے تھا، جو اپنی دینی روایات اور علمی خدمات کی بدولت معروف ہے۔ آپ کا نسب نامہ مجدد خان بن دوست محمد خان سے ہوتا ہوا اللہ داد خان بن عمر خان تک پہنچتا ہے، جو کہ خواجہ محمد خان علی زئی افغانی پاکستانی کے مشہور قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔

ولادت اور ابتدائی زندگی

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ 27 ذوالقعدہ 1376ھ بمطابق 25 جون 1957ء کو حضرو کے نواحی گاؤں پیرداد، ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ کا بچپن ایک دیندار اور علمی ماحول میں گزرا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے میں حاصل کی اور قرآن مجید حفظ کیا۔ آپ تقریباً 15 یا 16 سال کے تھے جب آپ کو آپ کے چچا نے صحیح بخاری تحفے میں دی، جس سے آپ کی علمی زندگی کا آغاز ہوا۔

وفات

آپ کی وفات 7 محرم 1435ھ بمطابق 10 نومبر 2013ء کو بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی میں ہوئی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

تعلیم و تربیت

حافظ زبیر علی زئی نے جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے فراغت حاصل کی اور وفاق المدارس السلفیہ فیصل آباد سے بھی تعلیم مکمل کی۔ اس کے علاوہ، آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کیا۔

اساتذہ

آپ کے اساتذہ میں مشہور محدثین شامل ہیں، جن میں ابو محمد بدیع الدین شاہ راشدی، ابو الفضل فیض الرحمن ثوری، حافظ عبد الحمید ازہر، اور دیگر بزرگ شامل ہیں۔ ان سے آپ نے علم حدیث، فقہ، اور دیگر اسلامی علوم میں استفادہ کیا۔ آپ کو اپنے اساتذہ سے اجازتِ روایت بھی حاصل تھی، اور ان کی صحبت سے آپ نے بہت زیادہ علمی فائدہ اٹھایا۔

علمی خدمات اور تحقیق

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اپنی زندگی علم حدیث کی خدمت میں وقف کر دی۔ آپ نے پچاس سے زیادہ کتابوں کی تحقیق و تخریج کی، جن میں "سنن اربعہ”، "مسند حمیدی”، "صحیح ابن خزیمہ”، "تفسیر ابن کثیر”، "موطا امام مالک” اور "مشکوۃ المصابیح” جیسی کتب شامل ہیں۔ ان کی تصانیف میں "تحقیقی و علمی مقالات” اور "فتاویٰ علمیہ” خاص طور پر مشہور ہیں۔

اہم تصانیف

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے نہایت علمی اور تحقیقی کام انجام دیا، جس میں ان کی چند مشہور کتب شامل ہیں:

  • تحقیقی و علمی مقالات (جلد اول تا ششم)
  • مختصر صحیح نماز نبوی ﷺ
  • سنت کے سائے میں
  • سیرت رحمۃ للعالمین ﷺ کے درخشاں پہلو
  • نورالعینین فی اثبات رفع الیدین
  • تفسیر ابن کثیر (جلد 1 تا 5)
  • فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد اول تا سوم)

شاگرد

آپ کے شاگردوں میں کئی معروف علماء شامل ہیں، جن میں حافظ ندیم ظہیر، شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری، حافظ شیر محمد، اور شیخ تنویر الحق ہزاروی شامل ہیں۔ یہ آپ کے علم و تحقیق کے وارث ہیں اور انہوں نے آپ کی علمی روایات کو جاری رکھا۔

زبانیں اور علمی مہارت

آپ کی مادری زبان ہندکو تھی، لیکن آپ کو پشتو، عربی، اردو، پنجابی، فارسی، اور انگریزی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ عربی اور پشتو آپ کی پسندیدہ زبانیں تھیں جن میں آپ روانی سے گفتگو کرتے تھے۔

فن حدیث میں مہارت

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کو علم اسماء الرجال میں غیر معمولی مہارت حاصل تھی۔ آپ حدیث کے سند و متن کے حوالے سے ایک اتھارٹی سمجھے جاتے تھے اور مختلف اسلامی موضوعات پر آپ کی تحقیق کو بہت معتبر مانا جاتا تھا۔

دینی خدمت

آپ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ قرآن و حدیث کی تعلیم و تدریس اور اس کے فروغ میں گزارا۔ آپ کا زیادہ تر کام گمراہ کن افکار اور بدعات کے خلاف علمی دلائل پر مبنی تھا، اور آپ کی کتابوں اور مقالات نے اسلامی فکر و تحقیق میں ایک نیا باب رقم کیا۔

اعترافِ خدمات

حافظ زبیر علی زئی کی علمی خدمات کو بہت سے علماء کرام نے سراہا۔ شیخ عبد اللہ ناصر رحمانی، شیخ مبشر احمد ربانی، اور دیگر جید علماء نے آپ کے علم و فضل اور آپ کے تحقیقی کام کی بہت تعریف کی۔

خاندان

آپ کی شادی 1982 میں ہوئی اور آپ کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ آپ کے بیٹوں میں طاہر، عبد اللہ ثاقب، اور معاذ شامل ہیں۔

وفات کا سانحہ

حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی وفات سے جماعت اہل حدیث اور علم حدیث کو ایک بڑا نقصان پہنچا۔ آپ کی وفات پر ملک بھر کے علماء نے افسوس کا اظہار کیا اور آپ کے علمی کام کو جماعت کے لیے ایک عظیم سرمایہ قرار دیا۔

اللہ تعالیٰ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔ آمین۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں