کراچی: کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ نے اپنے مالی اور انتظامی مسائل کے حل کے لیے ایک بڑا اجتماع آرٹس لابی میں منعقد کیا، جس کا اہتمام "فرینڈز آف منور اینڈ نصیر” گروپ نے کیا۔ اس اسمبلی میں اساتذہ نے جامعہ میں تنخواہوں کی تاخیر، ترقیوں میں رکاوٹ، ایریرز کی عدم ادائیگی، اور پی ایچ ڈی اساتذہ کو اسسٹنٹ پروفیسر نہ بنانے جیسے مسائل پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر فیض نے سینٹرز کی مالی زبوں حالی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ پچھلے ماہ کی تنخواہیں اب تک ادا نہیں کی گئیں اور فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث ہاؤس سیلنگ کی ادائیگی بھی گزشتہ دو سال سے روک دی گئی ہے۔ اس نے سینٹرز کے ملازمین کی اس صورتِ حال سے ہونے والی مشکلات کو اجاگر کیا۔
ڈاکٹر منور رشید کی تنخواہ کی عدم ادائیگی پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیض نے اسے انتظامی نااہلی کی بدترین مثال قرار دیا۔ غفران عالم نے ریفربیک کے مسئلے پر روشنی ڈالی اور شیخ الجامعہ کو یاد دلایا کہ وہ ماضی میں اساتذہ کے حق میں ریفربیک کیسز کی حمایت کرتے رہے ہیں، لیکن اب اساتذہ کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر فردوس نے جامعہ کی مالی بے ضابطگیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ طلبہ کی تعداد اور فیسوں میں اضافے کے باوجود جامعہ مالی بحران کا شکار کیوں ہے؟ انہوں نے اس حوالے سے غیر جانبدار تحقیق کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے اختتام پر اساتذہ نے اتفاق کیا کہ مزید باہمی مشاورت کے بعد چانسلر کو ایک جامع پٹیشن پیش کی جائے گی تاکہ ان کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جلد ہی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ انتظامی اور مالی بحرانوں کی نشاندہی کی جا سکے اور ارباب اختیار سے ان مسائل کے فوری حل کا مطالبہ کیا جا سکے۔