پیر, اکتوبر 7, 2024

پسند کی شادی

تحریر: حمزہ سیٹھی

میرے مطابق بھاگ کر شادی کرنا بلکل غلط ہے جس سے 90 فیصد لوگ چند مہینوں یا سالوں کے بعد ناکام ہو جاتے ہیں اگر پسند کی شادی کرنی ہو تو والدین کی رضامندی ضروری ہے کسی بھی طریقے سے ان کو راضی کیا جائے اگر پھر بھی نہیں ہوتا تو ایک دوسرے کو اپنے راستے جدا کرنے چاہیے کیونکہ پسند کی شادی میں بلوچی رسم کے مطابق 70 فیصد موت کا خطرہ 24گھنٹے رہتا ہے دوسرا پیسے کی تیسرا جن کو بگا لایا ان کی ضروریات کی کیونکہ اس لڑکی نے اپنے خاندان کو چھوڑا آپ کو بہتر سمجھ کر اور راستے میں نوجوان بڑھوں کی پریشر یا قوم کی پریشر سے لڑکی واپس کرتے ہیں اور سماج میں لڑکی کی کوئی اہمیت نہیں رہتا بھاگ کر شادی کرنے میں 80 فیصد نقصان لڑکی کو ہوتا ہے اس لئے کسی بھی صورت میں بھاگ کر شادی کرنا نامناسب رویہ ہے۔

لڑکی کی والدین

لڑکی کو یہ سوچنا ضروری ہے کہ بچپن سے میرے لئے نیندیں حرام کرنے والی ماں باپ پر کیا گزرے گئی جو خود بھوکا رہے بدحال رہے دنیا کے تمام معاملات کا سامنا کیا آپ کی بہترین پرورش کرنے کے لئے اس بھائی پر کیا گزرے کی جب ان کے دوست کہے گے آپ کی بہن کیسے بھاگ گئی۔

کیا ایسے انمول رشتوں کو کوئی چھوڑ کی ناواقف کے ساتھ جانے کا فیصلہ کرسکتا ہے افسوس
بچپن میں کیسے پیار سے آپ کو پالا ہوگا والدین نے آج اس پر کیا گزری ہوگی آپ نے ہمیشہ کے لئے والدین اور بھائی پر داغ لگا دی ایک بار بھی نہیں سوچا۔

لڑکے کے والدین

میں مولوی ہادی بخش صاحب کو اچھی طرح جانتا ہوں وہ میرا استاد ہے اس نے مجھے ناظرہ پڑھایا کیا اس نے آپ کو اس دن کے لئے پیدا کیا کہ آپ ان کے لئے مشکلات پیدا کرو وہ سارا دن مسجدوں کا صفائی کرکے بچوں کو دین کی تعلیم فراہم کرتے تھے جو ملتا وہ آپ لوگوں کو کھلاتے تھے آج ان پر گیا گزرے گئی اگر آپ کو کچھ ہوا ان کا بڑھاپے کا سہارا کون ہوگا بےپناہ محبت کرنے والی ماں کی ممتا سے بھی یہ لڑکی آپ کو عزیز ہوگیا جس کے لئے آپ نے تمام خاندان کو مشکلات میں ڈالا

بچپن سے منگنی کا رسم

ہمارے ہاں آج بھی منگی بچپن سے کی جاتی ہے چاہے لڑکا ہو یا لڑکی پلیز یہ نظام کو ختم کیا جائے یہ وہ نظام ہے جس سے گھر خوشحال ہو نے کے بجائے بدحالی کی طرف گامزن ہوتا ہے شادی کے بعد لڑکا کو لڑکی پسند نہیں آتا تو وہ دوسری شادی کرتا ہے جس سے پہلی والی بیوی کو نوکری سے بھی کم سمجھا جاتا ہے جیسے قید میں ہو یہ ایک ظلم ہے جس سے اس دنیا میں بھی گھر کے رونقیں ختم ہو جاتی ہیں اور اگلے جہاں میں بھی حساب کتاب کا سامنا کرنا پڑھے گا۔

اور ہمارے ہاں آج بھی بیوی کو لائف پاٹنر نہیں بلکے نوکرانی سمجھا جاتا ہے گھر میں وہ عزت نہیں دی جاتی جس کے وہ حقدار ہے اگر عزت دینگے تو لوگ کیا کہے گے یہی خوف لگا رہتا ہے اور ہم بے سکونی کا شکار ہیں پلیز خود کو بدلے لوگ کیا کہے رہے ان کا پروا نہ کریں معاشرے میں ہر عورت کا ایک مقام ہے اسے وہ ملنا چاہیے اگر وہ مقام نہیں ملے گا تو ظاہر ہے فساد پیدا ہوگے جس سے گھر کی سارے رونقیں ختم ہو جاتی ہے جیسے پاکستان کے حالات ہیں ہمارے گھروں میں بھی کچھ اس طرح ہیں۔

لڑکی کو بیچ کر پیسہ لینا

ہمارے ہاں آج بھی لڑکیوں کو فروخت کیا جاتا ہے یہ ایک نامناسب رسم ہے جس سے لڑکی کی رضامندی نہیں پوچھیں جاتی بس ابو نے یا بھائی نے جو فیصلہ کیا وہ ماننا پڑھے گا یہ غلط ہے کیونکہ اس گھر میں لڑکی کو رہنا ہے ان کی رضامندی لازمی ہے کیونکہ ہمارا اسلام بھی اس چیز کی اجازت دیتی ہے کہ دونوں کی رضامندی لازمی ہے پلیز اپنے بہنوں بیٹیوں کو فروخت کرنے کے بجائے ان کی رضامندی سے شادی کروائی جائے تاکہ وہ آگے بہتر زندگی گزار سکے پیسوں میں بیچو گے نوکرانی بن کے رہے گئی ان کی رضامندی سے دوگے رانی بن کے رہے گئی۔

غلط فیصلہ

ہمارے ہاں لڑکے اور لڑکی کی شادی جلدی نہیں کی جاتی جس سے وہ غلط فیصلہ کرلیتے ہیں اور بھاگ کر شادی کرتے ہیں جس سے دونوں فیملیز کو مشکلات اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے والدین سوچتے ہیں قابل ہو جائے یا پڑھائی پورا کریں تب شادی کریں گے اس وجہ سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں پلیز لڑکا اور لڑکی بالغ ہو جائے ان کی شادی کروائی جائے تاکہ ایسے مسائل پیش نہ آئیں۔

نوٹ: یہ میں نے اپنا خیالات پیش کیئے ہوسکتا ہے میں اپنے جگہ درست ہوں آپ کے مطابق درست نہ رہوں🙏

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسکhttps://alert.com.pk/
Alert News Network Your Voice, Our News "Alert News Network (ANN) is your reliable source for comprehensive coverage of Pakistan's social issues, including education, local governance, and religious affairs. We bring the stories that matter to you the most."
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں