کراچی : محنت کشوں کے پنشن فنڈ کو کروڑوں، اربوں روپے کا ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جا رہا ہے ، پاکستان ریئل اسٹیٹ انوسٹمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی (PRIMACO) کا قیام 2006ء میں 100 ملین روپے کے ادا شدہ سرمایہ سے عمل میں آیا تھا ۔
اس سے قبل EOBI میں اس مقصد کے لئے باقاعدہ ریئل اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ قائم تھا ، نئے چیئرمین بریگیڈیئر (ر) اختر ضامن نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے EOBI کے ریئل اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو بیک جنبشِ قلم ختم کر دیا تھا ، ریئل اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ایک دیانتدار اور فرض شناس اور فارن کوالیفائڈ سول انجینئر این ایچ سبزواری ADG تھے ۔
جو EOBI کے علاوہ WWF کے محنت کشوں کے تعمیراتی منصوبوں کے بھی کنسلٹنٹ انجینئر تھے ۔ PRIMACO کے قیام کا بظاہر مقصد EOBI کی املاک کی دیکھ بھال، تزیئن اور توسیع کے ساتھ ساتھ تعمیراتی شعبہ میں بھی خدمات انجام دینا تھا ۔
PRIMACO کے پہلے CEO انجینئر فرحت عادل تھے جو جلد ہی اس کمپنی میں غیر قانونی امور پر احتجاجاً مستعفی ہو گئے تھے ۔ اب تک PRIMACO کے متعدد CEOs کو کرپشن اور گھپلوں کے الزامات کے تحت ہٹایا گیا ہے جن میں دو ریٹائرڈ بریگیڈیئر بھی شامل ہیں ۔ PRIMACO کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی بربنائے عہدہ صدر EOBI کی چیئر پرسن ناہید شاہ درانی ہیں ۔
بورڈ آف ڈائریکٹر کے دیگر اراکین میں محمد وشاق جوائنٹ سیکریٹری (مزدور کی بہبود) وزارت OP&HRD، ڈاکٹر محمد یوسف سرور خیبرپختونخوا سے رکن BoT ، چوہدری نسیم اقبال صوبہ پنجاب سے رکنBoT، ناصرہ پروین خان فنانشل ایڈوائزر EOBI اور محمد علی شامل ہیں ۔ ناصر ممتاز PRIMACO کے موجودہ CEO ہیں ۔ جو مال مفت دل بے رحم کی طرح EOBI گیسٹ ہاؤس اسلام آباد میں مفت میں قیام پذیر رہتے ہیں ۔وہ ہر ویک اینڈ پر لاہور جاتے ہیں اور PRIMACO سے ہر ہفتے ہزاروں روپے TA,DA وصول کرتے ہیں ۔
PRIMACO میں نااہلی کے باعث بڑے پیمانے پر بدانتظامی عروج پر ہے ۔ کمپنی کی انتظامیہ پر ٹھیکیداروں کو 892 ملین روپے کی غیر قانونی ادائیگی، تعمیراتی منصوبوں کی لاگت میں بھاری اضافے اور میگا پروجیکٹ کی عدم تکمیل کے سنگین الزامات ہیں ۔
PRIMACO اپنی آمدنی سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرتی بلکہ EOBI سے سالانہ اربوں روپے وصول کرتی ہے ۔ EOBI Act 1976 کی رو سے EOBI پنشن فنڈ سے کوئی بھی کاروبار، تجارت اور مینوفیکچرنگ نہیں کر سکتا ۔ EOBI کی بنیادی ذمہ داری بیمہ دار افراد کو بڑھاپا ، معذوری اور پسماندگان پنشن اور یکمشت گرانٹ ادا کرنا ہے
آڈیٹر جنرل آف پاکستان بھی PRIMACO کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں ۔ کمپنی کی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث اسلام آباد میں کروڑوں روپے کی لاگت کے باوجود سنی پلیکس سنیما اور شاپنگ مال اور لاہور میں 5 اسٹار ہوٹل تاحال نامکمل ہیں ۔ اور OEC ٹاور اسلام آباد، اسلام آباد پلازہ، عوامی مرکز کراچی کی وسیع و عریض عمارتیں خالی پڑی ہیں ۔
جس سے EOBI کو کرائے کی مد میں یومیہ لاکھوں روپے خسارہ کا سامنا ہے ۔ PRIMACO اپنے قیام کے مقاصد میں مکمل ناکام ثابت ہوا ہے ۔ EOBI کے افسران نے اپنے عزیزوں کو غیر قانونی طور PRIMACO میں بھرتی کرایا ہوا ہے ۔ PRIMACO کی ناکامی پر بورڈ آف ٹرسٹیز کی مجرمانہ غفلت اور چشم پوشی قابل مذمت ہے ۔