کراچی : تھانہ منگھوپیر میں تعینات بعض پولیس اہلکاروں نے بھتہ خوری کا گینگ ایک بار پھر ایکٹیو کر لیا ۔ سب انسپکٹر خوش نواز پتافی سرکاری موبائل گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے معصوم شہریوں سے مبینہ طور پر بھتہ وصولی اور اغواء میں ملوث قرار دیئے جا رہے ہیں ۔ بھتہ نہ دینے پر دونوں گروپوں میں تصادم کے نتیجہ میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق منگھو پیر تھانے میں تعینات سب انسپکٹر خوش نواز پتافی پر بھتہ خوری، اغواء، تشدد اور جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کے سنگین الزامات ہیں ۔ خوش نواز پتافی اور اس کی ٹیم ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں، جب معروف سماجی کارکن، بیگ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے سی ای او اور قانون کے طالب علم طلحہ احمد بیگ نے ان پر اغواء، بھتہ خوری، اور جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے ہیں ۔
طلحہ احمد بیگ کے مطابق 6 مئی 2025 کو سب انسپکٹر خوش نواز پتافی نے انہیں فون کر کے ایف آئی آر نمبر 863/24 میں بااثر ملزم شفیق احمد کو نامزد کیا گیا ہے ۔ اس FIR کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ جس پر طلحہ احمد بیگ نے انکار کیا جس کے بعد پتافی نے 8 مئی کو نیا ناظم آباد کے قریب ایک ہوٹل میں ملاقات کے بہانے بلایا ، جہاں پولیس کانسٹیبلز عدیل پتافی، عمر پتافی، اور ایک سویلین (بعد ازاں اسد پتافی کے طور پر شناخت ہوا ) کے ہمراہ طلحہ بیگ کو زبردستی سوزوکی سوفٹ گاڑی (نمبر BFN-629) میں بیٹھا کر اغواء کرنے کی کوشش کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا اور موبائل فون بند کر کے اغواء کیا گیا ۔
طلحہ بیگ کے بیان کے مطابق، انہیں ایک سنسان مقام پر لے جا کر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی اور دو لاکھ روپے بھتے کا مطالبہ کیا گیا ۔ اپنی جان بچانے کے لیے طلحہ بیگ نے اپنے دوست کے ذریعے موقع پر ایک لاکھ روپے ادا کیے، جس کے بعد رہائی ملی۔ واقعے کے اگلے روز، یعنی 9 مئی کو خوش نواز پتافی نے دوبارہ کال کر کے بقیہ رقم کا مطالبہ کیا۔ جب طلحہ بیگ نے انکار کیا تو صرف چند گھنٹوں بعد ان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر نمبر 358/25 درج کی گئی، جس میں انہیں اغواء، ہوائی فائرنگ اور تشدد جیسے سنگین الزامات شامل کیئے گئے ۔
ایف آئی آر کا مدعی ایک نامعلوم مزدور کو بنایا گیا جس سے طلحہ بیگ کا کوئی تعلق یا لین دین نہیں۔طلحہ احمد بیگ نے آئی جی سندھ، DIG ویسٹ اور ایس ایس پی ویسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ سب انسپکٹر خوش نواز پتافی، کانسٹیبل عدیل پتافی، عمر پتافی، اسد پتافی اور دیگر ملوث اہلکاروں کے خلاف مکمل، شفاف اور غیر جانبدارانہ قانونی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے اپیل کی کہ انہیں اور عام شہریوں کو اس بااثر پولیس افسر اور اس کی ٹیم کی جانب سے ممکنہ انتقامی اقدامات سے تحفظ فراہم کیا جائے، تاکہ قانون کی حکمرانی اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ واضح رہے کہ سندھ میں رینجرز کو اختیارات دیئے گئے تھے اس کے بعد بھتے کی کارروائیاں ختم ہو گئی تھی تاہم اب منگھو پیر تھانے میں دوبارہ پتافی گروپ سرگرم ہو گیا ہے ۔ شہریوں نے DG رینجرز سے اپیل کی ہے کہ وہ اس گروپ کیخلاف قرار واقعی کارروائی کر کے شہریوں کو بچائیں ۔