نیوریارک: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ لبنان کو ایک اور غزہ بننے نہیں دیا جا سکتا،اس جنگ کو ہر صورت روکنا ہوگا۔
عرب نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سیکرٹری جنرل سیکرٹری نے کہا کہ لبنان میں اسرائیلی فوج کے درمیان ایک بڑی جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ دنیا کو لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات میں تبدیل ہونے سے روکنا ہے۔ ایک سوال میں ان سے پوچھا گیا کی کیا غزہ میں جنگ کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر عائد نہیں ہوتی؟ تو سیکرٹری جنرل نے جواب میں کہا کہ ذمہ داری اُن پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے یہ تنازع شروع کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ شروع سے ہی جنگ بندی اور انسانی امداد پہنچانے کا مطالبہ کرتی آئی ہے، تاہم جو سمجھنے اور ماننے کے لیے تیار نہ ہوں اُن کو سمجھانا ممکن نہیں۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ اس بات پر غمزدہ ہیں کہ وہ غزہ کے شہریوں کے لیے کچھ زیادہ نہیں کر سکے کیونکہ سکیورٹی خدشات اور اسرائیل کی جانب سے عائد کی گئی قدغنوں کے باعث جنگ سے تباہ حال غزہ تک پہنچنا ممکن نہیں۔
اسرائیل فلسطین مسئلے کے دو ریاستی حل کے مطالبے کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانی مسائل کا حل انسانی بنیادوں پر ہمدردی نہیں۔ حل ہمیشہ سیاسی ہوتے ہیں۔ اس لیے جنگ کو روکنا ضروری ہے۔ سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ادارے کے محدود اختیارات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ عالمی قانون کے تحت امن کے لیے مضبوط آواز اُٹھاتے ہیں مگر اس ادارے کے مؤثر ہونے میں علاقائی اور جغرافیائی سیاست اور خاص طور پر سکیورٹی کونسل کے اندر سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔