اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر): فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کے لیے پولیس سروسز آف پاکستان (پی ایس پی) اور ایف آئی اے کیڈر افسران کے درمیان کوٹے کا تنازعہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں واضح کیا ہے کہ پی ایس پی اور ایف آئی اے کے افسران کی اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کے کوٹے کے تنازعے کا حتمی فیصلہ عدالت کرے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بابر ستار نے 17 دسمبر 2024 کو ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کی جانب سے دائر آئینی درخواست نمبر 3914/2024 کی سماعت کی۔ عدالت نے فریقین سے 6 فروری 2025 تک متعلقہ ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کے وکیل ثناء اللہ خان نے عدالت کے سامنے موقف پیش کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 14 مارچ 2024 کے فیصلے کے مطابق، ایف آئی اے میں گریڈ 18 اور 19 کے ڈپٹی ڈائریکٹرز کے عہدے ایف آئی اے کیڈر افسران کے لیے مختص ہیں۔ تاہم، پولیس سروسز آف پاکستان کے افسران ان عہدوں پر 50 فیصد سے زائد کی تعداد میں تعینات ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ سول سرونٹس رولز 1973 اور پولیس سروسز آف پاکستان رولز 1985 کے مطابق، ایف آئی اے میں پی ایس پی افسران کا کوٹہ صرف ایک ڈائریکٹر جنرل، ایک ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل، اور 25 ڈپٹی ڈائریکٹرز تک محدود ہے۔ لیکن ان قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے پی ایس پی افسران کو غیر قانونی طور پر زیادہ عہدے دیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے ایف آئی اے کیڈر افسران کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسران نے درخواست میں اس بات پر بھی زور دیا کہ پی ایس پی افسران نے 23 ستمبر 2014 کو جاری ہونے والے ایس آر او ون (کے ای) کے قوانین کی غلط تشریح کی ہے، جس کے نتیجے میں کوٹے کو 50 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔ عدالت نے اس تنازعے پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا کہ وہ تمام ریکارڈ کا جائزہ لے کر قوانین کے مطابق معاملے کو حل کرے گی۔
یہ تنازعہ اس سے قبل بھی عدالت میں زیر سماعت آیا تھا، جب ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرلز (لاء) نے پی ایس پی افسران کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے اس درخواست پر فیصلہ ایف آئی اے کیڈر افسران کے حق میں دیا تھا۔ موجودہ مقدمہ اسی فیصلے کی بنیاد پر دائر کیا گیا ہے تاکہ ایف آئی اے میں اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کے اصولوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریکارڈ پیش کریں اور 6 فروری کو سماعت کے دوران عدالت کو اس معاملے پر جامع معلومات فراہم کریں۔ اس تنازعے کے فیصلے کے لیے تمام فریقین عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔