مدینہ منورہ، 12 جمادی الآخر 1446ھ (13 دسمبر 2024): مسجد نبوی کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمن البعیجان نے اپنے خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مختلف آزمائشوں، غموں اور مشکلات کے ذریعے آزماتا ہے تاکہ ان کے صبر، حوصلے اور ان کے ایمان کی کیفیت کو جانچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انسان کو اللہ کی تقدیر پر راضی رہنا چاہیے اور ان مشکلات سے عزم و حوصلے کے ساتھ نمٹنا چاہیے، بجائے اس کے کہ وہ ان کے سامنے ہتھیار ڈال دے یا مایوسی میں مبتلا ہو جائے۔
شیخ ڈاکٹر عبداللہ البعیجان نے کہا کہ انسان کی فطرت اور حالات متغیر ہیں۔ کبھی خوشی اور خوشحالی، تو کبھی غم اور پریشانی؛ کبھی نعمتوں اور سکون، تو کبھی تنگی اور تکلیف کا سامنا رہتا ہے۔ یہ تمام حالات بندے کے لیے آزمائش ہیں اور اس پر لازم ہے کہ خوشحالی میں شکر گزار ہو اور مشکل وقت میں صبر کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا:
"اللہ کے لیے ہر حال میں حمد و شکر ادا کرنا چاہیے، اس کے فیصلوں پر راضی رہنا چاہیے، اور اس کی عطا کردہ نعمتوں کی قدر کرنی چاہیے۔”
نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر روشنی:
شیخ نے نبی کریم ﷺ کی دعاؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ ﷺ اکثر اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرتے تھے۔ حضرت انس بن مالکؓ کی روایت کے مطابق نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے:
"اے اللہ! میں تجھ سے غم اور حزن، کمزوری اور کاہلی، بزدلی اور بخل، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے پناہ مانگتا ہوں” (بخاری)۔
انہوں نے مزید کہا کہ غم ایک روحانی اور جسمانی بیماری کی مانند ہے، جو انسان کے دل کو بوجھل، مزاج کو خراب، اور زندگی کو بے سکون کر دیتا ہے۔ یہ قوت مدافعت کو کمزور اور انسان کو ناکامی کی طرف دھکیل دیتا ہے۔
شیطان کا کردار:
شیخ نے کہا کہ شیطان انسان کو غمگین کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ اللہ کی یاد سے غافل ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
"بیشک شیطان کی غرض صرف یہ ہے کہ وہ مومنوں کو غمگین کرے، مگر وہ اللہ کے حکم کے بغیر انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اور مومنوں کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ کریں” (سورۃ المجادلہ: 10)۔
شیطان انسان کو مایوسی، کسل مندی، اور بے عملی کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس سے وہ اپنی زندگی کی برکتیں کھو دیتا ہے اور اپنی روحانی اور جسمانی توانائی ضائع کر دیتا ہے۔
آزمائشیں اور ان کا مقصد:
شیخ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بندوں کو خوشحالی اور تنگی دونوں حالتوں میں آزماتا ہے۔ ان آزمائشوں کا مقصد یا تو درجات بلند کرنا اور اجر و ثواب میں اضافہ کرنا ہوتا ہے، یا گناہوں کی سزا اور ان سے توبہ کا موقع دینا۔ جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا ہے:
"تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے، وہ تمہارے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے، اور اللہ بہت سے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے” (سورۃ الشوریٰ: 30)۔
رضا بالقضاء:
شیخ نے وضاحت کی کہ اللہ کی تقدیر پر رضا خوشحالی، سکون اور کامیابی کی ضمانت ہے، جبکہ ناپسندیدگی غم، مایوسی اور ناکامی کا باعث بنتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جتنا بڑا امتحان ہوگا، اتنا ہی بڑا اجر ہوگا۔ اور اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں ڈالتا ہے۔ جو اس پر راضی ہو، اس کے لیے رضا ہے، اور جو ناراض ہو، اس کے لیے ناراضی ہے” (ترمذی)۔
غموں سے نجات کے اسباب:
شیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمن البعیجان نے بتایا کہ غموں، پریشانیوں اور دل کی تنگی کو دور کرنے کے کئی روحانی طریقے ہیں:
- ایمان اور توحید: ایمان دل کو سکون بخشتا ہے اور سینے کو کشادہ کرتا ہے۔ اللہ فرماتے ہیں:
"پس کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہے، وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی پر نہیں؟” (سورۃ الزمر: 22)۔ - ذکر اللہ اور تلاوت قرآن: اللہ کا ذکر دلوں کو سکون بخشتا ہے اور غموں کو دور کرتا ہے۔
- دعا اور مناجات: اللہ سے گڑگڑا کر دعا کرنا اور اپنے مسائل اس کے سامنے پیش کرنا، غم کے بادل چھٹنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
- نیک اعمال اور خدمت خلق: صدقہ، بھلائی اور احسان کرنے سے دل کی تنگی ختم ہوتی ہے۔
- استغفار اور سجدہ: استغفار اور اللہ کے حضور سجدہ دل کو سکون بخشتا ہے۔
اختتامیہ:
شیخ نے کہا کہ بندے کو چاہیے کہ وہ اللہ پر بھروسہ رکھے، اس کی تقدیر پر راضی ہو، اور غموں اور مشکلات کے وقت صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرے۔ اللہ ہی غموں کا حل اور دل کا سکون ہے، اور اسی پر توکل کرنے میں کامیابی ہے۔