مکہ مکرمہ (26 جمادی الآخر 1446ھ بمطابق 27 دسمبر 2024ء): مسجد الحرام میں آج خطبہ جمعہ کے دوران امام و خطیب، شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ بن حمید نے مسلمانوں کو ہر حال میں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں معاشرتی مسائل، خاص طور پر "تعصب” کے خطرناک اثرات پر روشنی ڈالی اور اس کے سدباب کے لیے رواداری اور محبت کو فروغ دینے کی تلقین کی۔
تعصب کے نقصانات:
شیخ صالح بن حمید نے فرمایا کہ تعصب ایک خطرناک سماجی بیماری ہے جو معاشرتی تعلقات کو نقصان پہنچاتی ہے، نفرت اور عداوت کو بڑھاتی ہے، اور امت کے اتحاد و استحکام کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
"تعصب انسان کو حق سے اندھا کر دیتا ہے، عقل کو جمود میں مبتلا کرتا ہے، اور اختلافات کو طول دیتا ہے۔”
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ تعصب کی بنیاد مختلف شعبوں میں ہو سکتی ہے، جیسے خاندان، مذہب، فرقہ، قوم، علاقے، یا حتیٰ کہ کھیلوں اور ثقافت میں۔ یہ رویہ انسان کو دیگر افراد کے حقوق سے محروم کرتا ہے اور انصاف کی جگہ ظلم کو فروغ دیتا ہے۔
تعصب کے خلاف نبوی موقف:
شیخ نے نبی اکرم ﷺ کے ایک واقعے کا ذکر کیا، جب ایک انصاری اور مہاجر کے درمیان جھگڑا ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"یہ جاہلیت کی پکار کیا ہے؟ اسے چھوڑ دو، یہ گندی چیز ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے تعصب کو سختی سے مسترد کیا اور اسے جاہلیت کی علامت قرار دیا۔
رواداری کی اہمیت:
شیخ صالح بن حمید نے کہا کہ تعصب کے خاتمے کے لیے سب سے اہم چیز "تسامح اور رواداری” کا فروغ ہے۔ انہوں نے فرمایا:
"تسامح اختلافات کو قبول کرنے اور تنوع کا احترام کرنے کا نام ہے، اور اس سے معاشرتی امن قائم ہوتا ہے۔”
حل اور اصلاح:
امام مسجد الحرام نے تعصب کے خاتمے کے لیے مندرجہ ذیل نکات پر زور دیا:
- مساوات کا قیام: لوگوں کو برابری کے اصول پر پرکھنا۔
- ثقافتِ مکالمہ: گفتگو کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا۔
- محبت اور بھائی چارہ: دوسروں کے لیے بھلائی چاہنا۔
- تعلیم و تربیت: خاندان، اسکول، اور سماجی اداروں میں بچوں کو رواداری سکھانا۔
- اسلامی تعلیمات پر عمل: قرآن و سنت کو رہنما بنانا۔
اختتامی پیغام:
شیخ صالح بن حمید نے خطبہ کا اختتام نبی کریم ﷺ کی حدیث سے کیا:
"تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ تعصب کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے دلوں کو پاک کریں، اختلافات کو قبول کریں، اور اپنے معاشرے میں محبت اور انصاف کو فروغ دیں۔