Home صحت و تعلیم ایچ ای جے میں ترقی سے محرومی اور انتظامی مداخلت پر احتجاج

ایچ ای جے میں ترقی سے محرومی اور انتظامی مداخلت پر احتجاج

12

ایچ ای جے آئی سی سی بی ایس میں 20 سال سے ایڈہاک کام کرنے والے ملازمین کی حق تلفی جاری، سلیکشن بورڈز منسوخ، انتظامیہ پر اجارہ داری کا الزام

ایچ ای جے، انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں انتظامی معاملات پر تنازعات شدت اختیار کرگئے ہیں۔ 20 سال سے ایڈہاک بنیادوں پر خدمات انجام دینے والے 40 ملازمین میں سے 8 کو ترقی دینے کے لیے 5 دسمبر 2024 کو سلیکشن بورڈز منعقد کیے جانے تھے، لیکن عین وقت پر یہ عمل منسوخ کردیا گیا۔

نادرا پنجوانی، جو کہ بورڈ ممبر ہیں، نے سلیکشن بورڈز پر اعتراض اٹھایا، جس پر وائس چانسلر نے فوری طور پر حکم کی تعمیل کرتے ہوئے انٹرویوز منسوخ کردیے۔ انٹرویو کے خطوط 3 دسمبر کو جاری ہوئے تھے، تاہم نادرا پنجوانی نے اسی روز ایک خط ارسال کیا، اور 4 دسمبر کو وائس چانسلر نے زبانی طور پر انٹرویو کینسل کرنے کا اعلان کیا۔

نادرا پنجوانی نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ عبوری ڈائریکٹر کسی بھی صورت میں سلیکشن بورڈز منعقد نہیں کرا سکتا۔ تاہم، اس سے قبل انہی بورڈ ممبران اور وائس چانسلر نے سابقہ ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ڈائریکٹر تعینات کیا تھا۔ اس تعیناتی کو عدالت نے کالعدم قرار دیا، لیکن انتظامیہ نے انہیں دوبارہ ڈائریکٹر بنانے کی کوشش کی، جسے احتجاج اور اپیلوں کے باعث روکنا پڑا۔

ڈاکٹر ریاض احمد، رکن سنڈیکیٹ، نے ان تمام معاملات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ای جے کو نجی مفادات کے تابع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر سندھ اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی یونیورسٹی اور ایچ ای جے کے انتظامی معاملات میں مداخلت کا فوری نوٹس لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سنڈیکیٹ کا فوری اجلاس بلایا جائے، گزشتہ 20 سال کے ایچ ای جے بجٹ کی تفصیلات پیش کی جائیں، اور ایڈہاک اور ترقی کے منتظر ملازمین کی حق تلفی کا ازالہ کیا جائے۔

ایچ ای جے اور جامعہ کراچی کے ملازمین اور اساتذہ نے بھی اس صورتحال پر شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ انتظامیہ کی اجارہ داری اور غیر منصفانہ رویہ علمی اداروں کے وقار کو نقصان پہنچا رہا ہے۔