مکہ مکرمہ: مسجد الحرام کے امام و خطیب، فضیلہ الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ جہنی نے (15-11-2024) جمعہ کے خطبے میں زبان کی اہمیت، اس کے صحیح استعمال، اور اس کے غلط استعمال کے نقصانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے زبان کو انسان کی شخصیت کا آئینہ قرار دیا اور اس کی حفاظت کو دینِ اسلام کی بنیاد قرار دیا۔
شیخ نے اپنی خطبہ کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ زبان اللہ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ یہ خیالات اور جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہے، اور انسان کو چاہیے کہ اس کا استعمال صرف خیر کے لیے کرے۔ انہوں نے فرمایا:
"زبان ایک چھوٹا مگر انتہائی اہم عضو ہے، جو انسان کے دل و دماغ کی ترجمانی کرتا ہے۔ زبان سے نکلی ہوئی بات یا تو خیر و بھلائی کا سبب بنتی ہے یا نقصان اور ہلاکت کا۔ جو اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے، وہ اپنی زندگی کو قابو میں رکھتا ہے۔”
انہوں نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیا:
"يوم تشهد عليهم ألسنتهم وأيديهم وأرجلهم بما كانوا يعملون”
(النور: 24)
اور کہا کہ قیامت کے دن انسان کی زبان، اس کے اعمال کی گواہی دے گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنی زبان کے استعمال میں محتاط رہے۔
شیخ نے نبی اکرم ﷺ کی سنت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ ﷺ نے ہمیشہ نرم اور سچائی پر مبنی گفتگو کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
"جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ خیر کی بات کرے یا خاموش رہے۔”
(بخاری)
ایک اور حدیث کا ذکر کرتے ہوئے کہا:
"جب انسان صبح کرتا ہے تو اس کے جسم کے تمام اعضاء زبان سے درخواست کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈرو، کیونکہ تمہاری وجہ سے ہم سیدھے یا گمراہ ہو سکتے ہیں۔”
(ترمذی)
شیخ نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کا یہ فرمان زبان کی اہمیت اور اس کی حفاظت کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔
شیخ نے زبان کے غلط استعمال، جیسے غیبت، چغلی، جھوٹ، اور اللہ پر جھوٹ بولنے کے سنگین نتائج سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا:
"زبان کی معمولی سی لغزش انسان کو ہلاکت تک لے جا سکتی ہے۔ ایک شخص ایک معمولی سی بات کہہ کر جنت کا مستحق ہو جاتا ہے، جبکہ دوسرا ایک ناپسندیدہ بات کہہ کر جہنم میں جا سکتا ہے۔”
قرآن کریم کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"ما يلفظ من قول إلا لديه رقيب عتيد”
(ق: 18)
یعنی انسان کے ہر لفظ کو ریکارڈ کیا جا رہا ہے، اور قیامت کے دن اس کا حساب ہوگا۔
شیخ نے ذکر کیا کہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی زبان کو قابو میں رکھنے پر خصوصی توجہ دیتے تھے۔ ایک بار سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا:
"آپ اپنی زبان کو کیوں کھینچتے ہیں؟”
انہوں نے جواب دیا:
"یہ (زبان) وہ چیز ہے جس نے مجھے مشکلات میں ڈالا۔”
یہ واقعہ بتاتا ہے کہ کس قدر احتیاط ضروری ہے، حتیٰ کہ صحابہ کرام بھی زبان کی حفاظت کے بارے میں فکرمند رہتے تھے۔
شیخ نے مسلمانوں کو نصیحت کی کہ وہ غیر ضروری باتوں سے پرہیز کریں، دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں، اور اپنی زبان کو اللہ کی رضا کے مطابق استعمال کریں۔ انہوں نے کہا:
"زبان کا صحیح استعمال ایمان کی خوبصورتی اور اسلام کی عظمت کا مظہر ہے۔ جو زبان کی حفاظت کرتا ہے، وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہوتا ہے۔”
انہوں نے کہا:
"اگر انسان اپنی زبان پر قابو پانا سیکھ لے، تو وہ نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔”
شیخ نے کہا کہ زبان کے غلط استعمال کی سنگینی کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا:
"زبان کے غلط استعمال کی ایک معمولی سی لغزش انسان کو جہنم میں لے جا سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر مسلمان اپنی زبان پر قابو رکھے اور اس کا استعمال سوچ سمجھ کر کرے۔”
خطبے کے آخر میں شیخ نے مسلمانوں کو اللہ سے ڈرنے اور اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا:
"جو خیر بولے وہ کامیاب ہوا، اور جو شر سے خاموش رہا وہ محفوظ رہا۔ اللہ ہمیں اپنی زبان کے فتنے سے بچائے اور ہماری باتوں کو ہماری نیکیوں میں شمار کرے۔”
فضیلہ الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ جہنی نے مسلمانوں کو زبان کی حفاظت کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بھلائی کی جڑ ہے۔ زبان کے غلط استعمال سے نہ صرف دنیا میں نقصان ہوتا ہے بلکہ آخرت میں بھی اس کا سخت حساب ہوگا۔ انہوں نے مسلمانوں کو نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے اور اپنی زبان کو صرف خیر کے لیے استعمال کرنے کی نصیحت کی۔