اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ اور لبنان کے محاذوں پر جاری جنگ کے دوران وزیر دفاع یو آوف گولانٹ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے اعتماد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اہم فیصلہ کیا ہے۔ گولانٹ، جو نیتن یاہو کے طویل عرصے سے سیاسی رقیب بھی ہیں اور حکمران جماعت لیکود پارٹی کے اہم رکن ہیں، حالیہ چند مہینوں میں حکومت کے فیصلوں سے اختلاف کرتے نظر آرہے تھے۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ کے ابتدائی مہینوں میں انہیں یو آوف گولانٹ پر مکمل اعتماد تھا، اور گولانٹ نے بہترین کام بھی کیا۔ تاہم، ان کے مطابق گزشتہ کچھ مہینوں میں یہ اعتماد ختم ہوگیا۔ گولانٹ کا حکومت کی جنگی پالیسیوں کے بارے میں مختلف نقطہ نظر تھا، جس کا اظہار انہوں نے کابینہ کے فیصلوں کے برعکس بیانات دے کر کیا۔
سیاسی اور عوامی ردعمل:
یو آوف گولانٹ کی برطرفی اسرائیل کے اندر مختلف ردعمل کو جنم دے سکتی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ برطرفی نیتن یاہو کے اختیار کو مضبوط بنانے کی ایک کوشش ہے، جبکہ دیگر اسے حکومت کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
یو آوف گولانٹ کی برطرفی ایک اہم سیاسی موڑ ثابت ہوسکتی ہے، جس سے اسرائیل کے داخلی سیاست میں تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ آیا نیتن یاہو اس فیصلے سے اپنی حکومتی پوزیشن کو مستحکم کر سکیں گے یا مزید اختلافات کا سامنا کریں گے، یہ وقت ہی بتائے گا۔